9 دسمبر ، یوم شہداء ۔ ۔ ۔ شہدائے حق کو سلام

مخلص انسان

محفلین
تمھارے خون کا جو قرض ہے ہم یوں چکائیں گے
مٹانے آخری حد تک ہم اس دشمن کو جائیں گے

شہادت پیش کرکے ہمیں جو ہمیں جینا سکھایا ہے
تمھاری داستان نے تو ہمیں یکجا بنایا ہے
لہو سے دیپ جو تم نے شجاعت کا جلایا ہے
ہم اس کے نور سے دہشت کی ظلمت کو مٹائیں گے
مٹانے آخری حد تک ہم اس دشمن کو جائیں گے

کتابوں کاپیوں پر وہ لکھی تحریر زندہ ہے
تمھارے پھول چہروں کی ہر ایک تصویر زندہ ہے
عدو کو کاٹ کر رکھ دے وہ شمشیر زندہ ہے
رلایا ہے ہمیں جس نے اسے اب ہم رلائیں گے
مٹانے آخری حد تک ہم اس دشمن کو جائیں گے

جلانے جو چمن آیا اسے ہم راکھ کردیں گے
محبت کی زمین کو امن کے نغموں سے بھر دیں گے
جو تم نے خواب دیکھے تھے انہیں تعبیر کردیں گے
جو ہم نے عہد باندھا ہے دل و جان سے نبھائیں گے
مٹانے آخری حد تک ہم اس دشمن کو جائیں گے
.
.
. . .
 
Top