2 براعظموں میں واقع دنیا کا واحد شہر

جاسم محمد

محفلین
2 براعظموں میں واقع دنیا کا واحد شہر

دنیا کا وہ واحد شہر جو 2 براعظموں میں واقع ہے کیا آپ اس کا نام بتاسکتے ہیں؟

درحقیقت اس سوال کا جواب لگ بھگ ہر ایک ہی دے دیتا ہے کیونکہ وہ شہر ہی اتنا معروف ہے اور پاکستانیوں کے دل کے قریب بھی۔

جی ہاں ہم بات کررہے ہیں ترکی کے ایک شہر کی جو کبھی قسطنطنیہ کے نام سے جانا جاتا تھا مگر اب یہ استنبول کے نام سے معروف ہے۔

2 براعظموں میں واقع ہونے کے ساتھ ساتھ یہ واحد شہر ہے جو 3 عظیم سلطنتوں کا دارالحکومت رہا ہے یعنی پہلے رومی سلطنت، پھر بازنطینی سلطنت اور آخر میں کئی صدیوں تک سلطنت عثمانیہ کا دارالخلافہ رہا۔

یہ وہ شہر ہے جہاں مشرق مغرب سے ملتا ہے یا یوں کہہ لیں یورپ ایشیا سے ملتا ہے جبکہ جدت و قدامت کا خوبصورت امتزاج ہے۔

آبنائے باسفورس کے ایک جانب یہ شہر یورپ میں موجود ہے جبکہ دوسری جانب ایشیا میں، یہی وجہ ہے کہ یہ سیاحوں کے خوابوں کی سرزمین بھی ثابت ہوتا ہے جہاں تاریخی مقامات، جدید تعمیرات اور ایشیائی و یورپی امتزاج وغیرہ ہر سال لاکھوں کروڑوں سیاحوں کو وہاں آنے پر مجبور کرتے ہیں۔

اور سب سے خاص بات یہ ہے کہ ترک عوام پاکستانیوں سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں اور وہاں اجنبیت کا احساس بھی نہیں ہوتا اور ہاں یہ کراچی کا جڑواں شہر بھی ہے۔

استنبول دنیا کے سب سے بڑے ائیرپورٹ کا گھر بھی ہے اور اگر آپ کے پاس اس شہر کو دیکھنے کے لیے صرف ایک دن ہو تو اچھی خبر یہ ہے کہ ترکش ائیرلائنز کا اسٹاپ اوور پروگرام آپ کو یہ سہولت فراہم کرتا ہے جس میں آپ ایک دن کے لیے اس شہر میں بغیر کسی اضافی خرچے کے گھوم سکتے ہیں اور اس میں ہوٹل کا کمرا بھی شامل ہے۔

تو اگر آپ کے پاس صرف ایک دن ہو تو استنبول میں کہاں کہاں جانا چاہیے؟

باسفورس برج
5df38fd8b3d20.jpg

شٹر اسٹاک فوٹو
استنبول جائیں اور اس پل کو نہ دیکھیں، ایسا ممکن ہی نہیں کیونکہ یہ وہ مقام ہے جو دونوں براعظموں کو ملاتا ہے، باسفورس برج جسے 2016 میں 15 جولائی شہدا برج کا نام بھی دیا گیا، ایک میل لمبا ہے جس کی تعمیر 1970 سے 1973 کے درمیان مکمل ہوئی اور استنبول کے یورپی حصے کو ایشیائی حصے سے ملا دیا گیا۔ اس برج کے نیچے تفریحی کشتیوں کے ذریعے بھی سفر کیا جاسکتا ہے اور ارگرد کے دنگ کردینے والے نظاروں کا لطف لیا جاسکتا ہے۔

سلطان احمد اسکوائر
5df38fd8da5cb.jpg

شٹر اسٹاک فوٹو
استنبول کا یہ مقام انتہائی معروف ہے اور سلطان احمد مسجد جسے نیلی مسجد بھی کہا جاتا ہے، کو دیکھنے ہر سال لاکھوں افراد آتے ہیں، اس کے علاوہ بھی یہاں قدیم بازنطینی سلطنت کے آثار بھی موجود ہیں جو تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب کھینچتے ہیں۔

ایا صوفیہ
5df396a4312d8.jpg

شٹر اسٹاک فوٹو
ایا صوفیہ وہ مقام ہے جو ایک ہزار سال تک دنیا کا سب سے بڑا کیتھڈرل گرجا گھر رہا اور 1453 میں قسطنطنیہ فتح کرنے کے بعد عثمانی ترکوں نے اسے مسجد میں تبدیل کردیا، 1935 میں اتاترک نے اسے عجائب گھر بنادیا۔ اسے دنیا کی تاریخ کی عظیم ترین عمارات میں سے ایک کہا جاتا ہے، جس کا طرز تعمیر مسحور کردینے والا ہے، اسی وجہ سے یہ عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہے۔

قدیم رومی حوض
5df396a451580.jpg

شٹر اسٹاک فوٹو
باسلیقی حوض 532 عیسوی میں تعمیر ہوا جو تازہ پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے زیرزمین تعمیر ہوا تھا، اب یہ سیاحوں کو اس دور کے طرز تعمیر سے آگاہی فراہم کرتا ہے۔

برج غلطہ
5df396a42bb81.jpg

شٹر اسٹاک فوٹو
اسے زمانہ قدیم میں برج عظیم بھی کہا جاتا ہے جو شہر کے قدیم علاقے غلطہ میں واقع ایک مینار ہے، جس کی تعمیر 500 عیسوی میں ہوئی اور اہم آثار قدیمہ میں سے ایک ہے، اس کے اوپر سے 360 ڈگری زاویے سے استنبول اور باسفورس کا انتہائی خوبصورت نظارہ کیا جاسکتا ہے۔

توپ قاپی محل
5df39e51d7638.jpg

شٹر اسٹاک فوٹو
یہ 15 سے 19 ویں صدی تک عثمانی سلاطین کی رہائش گاہ تھی اور اب ایک عجائب گھر کی حیثیت سے اس شہر کے چند بڑے سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ ہزاروں کمروں پر مشتمل اس محل کی تعمیر کا آغاز قسطنطنیہ فتح کرنے والے سلطان محمد فاتح کے حکم سے ہوا تھا اور اس خلافت کے طرز تعمیر کا عظیم ترین نمونہ مانا جاتا ہے، جس میں لاتعداد نوادرات موجود ہیں۔ اس کا یہ نام مشہور ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے مرکزی دروازشے پر توپیں نصب تھیں اور یہ توپ والا دروازہ کہلاتا تھا اور اسی سے مشہور ہوگیا۔

گرینڈ بازار
5df39e4bb0dbb.jpg

شٹر اسٹاک فوٹو
استنبول کا یہ بازار دنیا کے چند بڑے بازاروں میں سے ایک ہے اور 60 گلیوں میں پھیلا ہوا ہے جہاں ترک ثقافت کی اشیا، زیورات، قالین، لالٹینیں اور اسی طرح کے مقامی خزانے کی اشیا کو دیکھا یا خریدا جاسکتا ہے، درحقیقت اگر استنبول میں ایک دن کے لیے جانا ہو تو پورا دن یہاں گھومتے ہوئے بھی گزر سکتا ہے اور اشیا کی خریداری کے لیے زبردست بھاﺅ تاﺅ بھی کیا جاسکتا ہے مگر یہ بھی خیال رکھنا پڑتا ہے کہ اصلی کے نام پر نقلی چیز نہ خرید لیں۔

چراغاں محل
5df3a22e1f343.jpg

شٹر اسٹاک فوٹو
اگر آپ کسی فائیو اسٹار ہوٹل میں رہنا پسند کریں تو چراغاں محل کا رخ کریں جو عثمانی خلافت کا ایک محل تھا جو باسفورس کے کنارے پر واقع ہے اور وہاں سے باسفورس برج اور اس سے پیچھے کا بہترین نظارہ کیا جاسکتا ہے، قدیم طرز تعمیر اور جدید آسائشات والے اس ہوٹل میں ضروری نہیں کہ رہا جائے، وہاں جانے کا تجربہ بھی کافی یادگار ثابت ہوگا۔

تقسیم اسکوائر
5df3a22e175e1.jpg

شٹر اسٹاک فوٹو
استنبول جانے کے بعد اس کے قلب تقسیم اسکوائر نہ جائیں، یہ ممکن ہی نہیں جو اپنے ریسٹورنٹس، کیفوں، ہوٹلوں اور دکانوں کا مرکز بھی ہے جبکہ وہاں کی گہماگہمی دیکھنے کے لیے ٹرام کے سفر کا انتخاب بھی کیا جاسکتا ہے جو انتہائی دلچسپ تجربہ ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ ٹرام ڈرائیو کو مسلسل لوگوں کو راستے سے ہٹانے کے لیے آوازیں لگانی یا ہارن بجانا پڑتا ہے۔

درحقیقت یہ فہرست تو مزید طویل ہوسکتی ہے کیونکہ ابھی تو روایتی کھانے اور مشروبات کا ذکر ہی نہیں آیا مگر ایک دن میں 10 جگہوں کو دیکھنا بھی زبردست تجربہ ثابت ہوگا۔
 
Top