15 ماہ میں پاکستان کا قرض 40 فیصد بڑھ گیا

جاسم محمد

محفلین
15 ماہ میں پاکستان کا قرض 40 فیصد بڑھ گیا
خلیق کیانیاپ ڈیٹ 01 فروری 2020

رپورٹ
کے مطابق ملکی قرضوں کے حوالے سے پارلیمان میں پیش کیے گئے پالیسی بیان میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2018 کے اختتام پر مجموعی قرض اور واجبات 290 کھرب 87 ارب 90 کروڑ روپے تھے جو ستمبر 2019 تک 410 کھرب 48 ارب 90 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئے یعنی اس میں 39 فیصد یا 110 کھرب 60 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
5e34c86eb2c04.jpg

—گراف رمشا جہانگیر

مالی سال 2019 کے اختتام تک مجموعی قرض اور واجبات میں 35 فیصد یا 100 کھرب 34 ارب 40 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا اور یہ 402 کھرب 23 ارب 30 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایف آر ڈی ایل اے چاہتی ہے کہ وفاقی حکومت وفاقی مالیاتی قرض کو کم کرنے کے اقدامات کرے اور مجموعی سرکاری قرضوں کو دانشمندانہ حدود کے اندر رکھے۔

اس کے لیے اس بات کی ضرورت تھی کہ مالی سال 19-2018 سے شروع کرکے 3 سال میں غیر ملکی گرانٹس کے علاوہ وفاقی مالیاتی قرض مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی) کا 4 فیصد کیا جائے اور اس کے بعد اس کو جی ڈی پی کے زیادہ سے زیادہ ساڑھے 3 فیصد تک برقرار رکھا جائے۔

پالیسی بیان میں بتایا گیا کہ ’مالی سال 19-2018 کے دوران وفاقی مالیاتی خسارہ (گرانٹس کے علاوہ) 3 ہزار 635 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 9.4 فیصد تک پہنچ گیا جو 4 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے‘۔

تاہم وزارت خزانہ نے عوامل کی سیزیز کے باعث اسے جائز قرار دیا جن میں بیشتر اس کی پالیسز سے ہی نکلے ہیں۔

وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 20-2019 میں ایک غیر متوقع اور یکطرفہ عنصر وفاقی مالیاتی خسارے کی مد میں جی ڈی پی کا 2.25 فیصد رہا۔

اس میں ٹیلی کام لائسنس کی تجدید، ریاستی اثاثوں کی فروخت میں تاخیر اور توقع سے زیادہ کمزور ٹیکس ایمنسٹی جی ڈی پی کا ایک فیصد رہی۔

اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کے منافعوں کی منتقلی کا شارٹ فال جی ڈی پی میں 0.5 فیصد رہا۔

پالیسی بیان میں کہا گیا کہ مالی سال 2018 کے اختتام تک قرض اور اخراجات جی ڈی پی کے 86.3 فیصد سے بڑھ کر ستمبر 2019 کے اختتام تک 94.3 فیصد تک پہنچ گئے۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ 15 ماہ میں حکومت کا مقامی قرض 38 فیصد سے بڑھ کر 62 کھرب 34 ارب روپے ہوگیا جبکہ اسی عرصے کے دوران غیر ملکی قرض بھی 36 فیصد یا 28 کھرب بڑھ کر 77 کھرب 96 ارب سے 105 کھرب 9 ارب روپے تک جا پہنچا۔
 
Top