الف نظامی

لائبریرین
تحریک انصاف نے 11 مئی کے جلسے کے لئے 13 نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کرلیا ہے۔
تحریک انصاف کے 11 مئی کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں ہونے والے جلسے کے حوالے سے تیار کئے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ میں
  • آئندہ انتخابات بائیومیٹرک سسٹم کے تحت کرانے
  • 4 حلقوں میں ووٹوں کی فوری تصدیق کرانے
  • بلدیاتی انتخابات جوڈیشنل افسران کی زیر نگرانی کرائے جانے
اور
  • نادرا اور چیف الیکشن کمیشن کے سربراہوں کی تعیناتی اپوزیشن کی مشاورت سے کرنے کے مطالبات شامل کئے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں
  • پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر شفاف انتخابات کے لئے اصلاحات کرنے اور
  • دھاندلی میں ملوث عناصر کی نشاندہی اور انہیں سزا دینے کے مطالبات بھی شامل ہیں۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں مزید کہا گیا ہے کہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف احتجاج 11 مئی کے بعد بھی جاری رہے گا اور الیکشن کمیشن کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کے سامنے مظاہرے ہوں گے۔

متعلقہ:-
انتخابی اصلاحات
 

الف نظامی

لائبریرین
عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاہے کہ 11 مئی کو جماعت انقلاب کی اقامت کہی جائے گی اورصفوں کی درستی کے بعد اسکی امامت کے کیلیے وطن آجاؤں گا،11مئی کو انسانی سروں کا سیلاب آئے گا۔
نظام کو مسمار کرنے کیلیے فائنل کال جلددوں گا، 40سال قبل جس جدوجہدکاآغاز کیا تھا اب اس کا آخری مرحلہ آن پہنچا ہے، میری زندگی وقف انقلاب ہے، اس بار حکمرانوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ عوامی تحریک راولپنڈی، اسلام آباد کے عہدیداران کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے ۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
مسلم لیگ (ق) کے صدرسینیٹرچوہدری شجاعت حسین نے کہاہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں،صاف شفاف انتخابات کیلیے انتخابی نظام میں مکمل اصلاح کاان کامطالبہ درست ہے۔
ایک بیان میں انھوں نے کہاکہ مسلم لیگ(ق)11 مئی کے انتخابات کے بعدپہلے دن سے کہہ رہی ہے کہ ان انتخابات میں دھاندلی کے تمام سابق ریکارڈٹوٹ گئے،ن لیگ نے ریٹرننگ افسروں کے ساتھ مل کرجو کھیل کھیلااب اس سے پردہ اٹھ رہاہے اور تمام چہرے بے نقاب ہورہے ہیں،ان حالات میں ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان سمیت ہم سب کا حق بنتاہے کہ انتخابی نظام میں مکمل اصلاح کی بات کریں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
الیکشن کمیشن کے وفاقی سیکرٹری اور چیئرمین انتخابی اصلاحات نے 11 مارچ 2009ء کو انتخابی تجاویز کی الیکشن کمیشن سے منظوری لے کر اس وقت کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو پیش کر دی تھیں، لیکن حکومت نے انہیں سرد خانے میں رکھ چھوڑا۔
الیکشن کمشن نے اپنے اختیارات کو جزوی طور پر بروئے کار لاتے ہوئے 11 مئی 2013ء کے انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز پر None of Above کے کالم کا اضافہ کر دیا اور چیف الیکشن کمشنر نے اس کی منظوری کا عندیہ بھی دے دیا تھا لیکن 18 اپریل 2013ء کو جب بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع ہونے لگی تو پُراسرار طریقے سے یہ کالم نکال دیا گیا۔

اس کے علاوہ الیکشن کمشن نے بیلٹ پیپرز کے لیے کاغذ جرمنی سے درآمد کرنے کا اعلان کیا لیکن اندرونی حقیقت یہ ہے کہ آخری لمحے پر حکومت کے پرنٹنگ پریس نے اس تجویز کو فنی بنیادوں پر نامنظور کر دیا اور عذر یہ پیش کیا کہ ان کی مشینری جرمنی سے درآمد کردہ کاغذ پر پرنٹنگ نہیں کر سکتی۔

جس ادارے نے تکنیکی اور سائنسی بنیادوں پر انمٹ سیاہی تیار کی، اس کی کوششوں پر بھی پانی پھیر دیا گیا اور ریٹرننگ افسران کی ملی بھگت سے پولنگ تھیلوں میں جعلی سیاہی کے پیکٹ رکھوا دیے گئے جس کی وجہ سے نادرا جعلی انگوٹھوں کی تصدیق کرنے میں ناکام رہی۔
پولنگ کا عملہ، پولیس اور بیوروکریسی ان معاملات میں ملوث رہی۔
قوم کو ایسے انتخابی نتائج دیے گئے جن پر تمام سیاسی جماعتوں کو تحفظات رہے۔
 
عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاہے کہ 11 مئی کو جماعت انقلاب کی اقامت کہی جائے گی اورصفوں کی درستی کے بعد اسکی امامت کے کیلیے وطن آجاؤں گا،11مئی کو انسانی سروں کا سیلاب آئے گا۔
نظام کو مسمار کرنے کیلیے فائنل کال جلددوں گا، 40سال قبل جس جدوجہدکاآغاز کیا تھا اب اس کا آخری مرحلہ آن پہنچا ہے، میری زندگی وقف انقلاب ہے، اس بار حکمرانوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ عوامی تحریک راولپنڈی، اسلام آباد کے عہدیداران کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے ۔

سروں کا سیلاب؟ ہلاکو خان؟
 

arifkarim

معطل
اب وقت آگیا ہے کہ پچھلا الیکشن جیتنے والی سیاسی جماعت نورا کشتی بھی دیگر سیاسی جماعتوں کیساتھ ملکر اس تاریخی دھاندلی کیخلاف احتجاج کرے۔ :D
انہوں نے بھی بلوچستان، سندھ، خیبرپختواہ میں زیادہ سیٹیں نہیں جیتی۔
 
Top