*⭐قرطبہ کی اذان۔۔۔اللہ اکبر اللہ اکبر ⭐*

*⭐قرطبہ کی اذان۔۔۔اللہ اکبر اللہ اکبر ⭐*

تحریر(عربی)

✍مترجم:محمد کاشف تبسم


آج دنیا پر موت کے گہرے ساٸے پھیل چکے ہیں،آٸے روز مرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ، جگہ جگہ لاک ڈاٶن ہے،کہیں کوئی آ جا نہیں سکتا ہر طرف خطرے کے ساٸرن گونج رہے ہیں،کہیں بھی کسی کو دراندازی کی اجازت نہیں، پولیس کہیں صورتحال پر کنڑول رکھنے کی کوشش میں ہے اور کہیں لوگوں کو ہمت دلا رہی ہے،جسے دیکھو افسردہ نظر آتا ہے،یوں لگتا ہے کہ ہمارے آس پاس کے چہچہاتے پرندے بھی کورونا کی دہشت اور انسانوں کے وحشت سے کسی نا معلوم جگہ اڑ کر چلے گٸے اور ہر جگہ *موت* نے سب کو تاڑ رکھا ہے!!!
مگر ان اداس فضاٶں میں اذان کے مقدس ترانے گونجتے ہیں، نجانے کتنی دہاٸیاں بیت چکیں جب سے مسجد قرطبہ ہم سے چھنی تھی ہم وہاں کی اذانوں سے محروم تھے.
صدیوں بعد آج اذان کی صدا بلند ہوٸ تو *اہلِ اندلس* کی آنکھیں چھلک پڑیں،اہلِ اندلس کے دل اپنے آباٸ گھروں کی پتھریلی دیواروں اور بارش میں تھرکتے گلابوں کو دیکھ کر ان بزرگوں کو یاد کر رہے جنہوں نے اپنا مذہب تبدیل کر لیا تھا۔
اور اب وہاں روزانہ کٸ لوگ اسلام قبول کرتے ہیں اس سمے کچھ بت پرست بھی گھروں میں جا کر اپنی پتھر کی تراشیدہ بے مقصد مورتیوں کو توڑتےجارہے ہیں،یقینا یہ دیوتا کسی نفع و نقصان کے مالک نہیں ہیں!!جب کہ *کورونا* کی وجہ سے نومسلم روزانہ بڑھ رہے ہیں۔
آج اہلِ اندلس کو بار بار صداٸے اذان بلند کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ان کے ہاں بسے کفر کے بت ریزہ ریزہ ہو جاٸیں اور مردہ دل دوبارہ زندہ ہوں بقول اقبالؒ:

دلِ مردہ دل نہیں ہے، اسے زندہ کر دوبارہ
کہ یہی ہے اُمّتوں کے مَرضِ کُہن کا چارہ

اہل اندلس کی خوش قسمتی ہے کہ وہاں موت کے منڈلاتے ساٸے میں *اللہ اکبر اللہ اکبر* کی صداٸے بلالی گونج رہی ہے،خداٸے بزرگ وبرتر کا پیغام سنایا جا رہا ہے اور جبر و کبر کے بت ٹوٹ رہے ہیں!!
*اے اہل اندلس!* کفر کے ان جھوٹے دیوتاؤں کو کھڑکیوں سے پھینک دو۔ یہ اب قرطبہ کے چوراہوں میں پاش پاش ہو چکے ہیں اور اب صرف ایک ہی وحدہ لاشریک ذات کا نام بلند ہو رہا ہے۔۔۔۔اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔۔۔ *رہے نام اللہ کا!!!*
 
Top