’’کرونا وائرس کیخلاف جنگ میں ’تالی اور تھالی‘سے ہندوستانيوں کی محاذ آرائی اور دفاع‘‘

فاخر

محفلین
کرونا وائرس کیخلاف جنگ میں ’تالی اور تھالی‘ سےمحاذ آرائی
جنتا کرفیو ’کرونا‘کیخلاف طویل جنگ کا عندیہ ہے: مودی
نئی دہلی؍ 22مارچ
وزیر اعظم نریندر مودی نے کرونا کے دوران دن رات کام کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایک طویل جنگ میں فتح کے آغاز کا عندیہ ہے ۔ آئیے، اسی قرارداد کے ساتھ، اسی تحمل کے ساتھ ایک طویل جنگ کے لئے اپنے آپ کو تیار کرلیں ۔ مودی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ :’ یہ شکریہ کا شنکھ ناد ہے، لیکن ساتھ ہی ایک طویل جنگ میں فتح کے آغاز بھی ہے ۔ مودی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ آج کا جتنا کرفیو اگرچہ رات 9 بجے ختم ہو جائے گی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم جشن منائیں ، اس کو کامیابی تصور نہ کریں ؛بلکہ یہ ایک طویل جنگ کا آغاز ہے۔ آج ملک کے باشندگان نے بتا دیا کہ ہم اس’ جنگ‘ کیلئے تیار ہیں ،فیصلہ کر لیں تو بڑے بڑے چیلنج کو متحدہوکر شکست دے سکتے ہیں ۔مودی نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے جاری کئے جا رہے ہدایات پر ضرور عمل کریں۔ جن اضلاع اور ریاستوں میں لاک ڈاؤن کا اعلان ہوا ہے، وہاں گھروں سے بالکل باہر نہ نکلیں۔ اس کے علاوہ باقی حصوں میں بھی ناگزیر صورت میں ہی گھروں سے باہر نکلیں۔اس سے قبل وزیر اعظم نے لوگوں کو اتوار کی شام 5 بجے پانچ منٹ تک اپنی کھڑکی، بالکنی سے تالی،اور تھالی بجانے کی یاد دلائی تھی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سڑکیں سنسان نظر آرہی ہیں ، لیکن کرونا سے لڑنے کا عزم جواں ہے ۔ خیال رہے کہ مودی نے جمعرات کوملک کے باشندگان کے نام پیغام میں لوگوں سے گھر گھر دودھ، اخبار، راشن پہنچانے والوں، پولیس اہلکار، صحت اہلکار اور میڈیا کے اہلکار کا شکریہ اداکرنے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے یہ مشورہ دیا تھا کہ ایسے لوگوں کا شکریہ اداکرنے کیلئے 22 مارچ کی شام 5 بجے گھر کی کھڑکی، بالکنی یا گیٹ پر آکر تالی ، اور تھالی بجائی جائے۔ غور طلب ہے کہ ہندوستان کے سواارب عوام نے اس اپیل پرعمل بھی کیا ، اورپوری دنیا نے اس مخصوص ’’عمل‘‘ کو بھی دیکھا کہ ہندوستان کے عوام طے شدہ وقت پراپنی کھڑکی ، بالکنی اوردروازے پر کھڑے ہوکر تالی او رتھالی بجار ہے ہیں،تاکہ وہ اس عمل کے ذریعہ ان کی خدمت میں مصروف لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔لیکن مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ تالی اور تھالی یا گھنٹہ وغیرہ بجایا جانا خالص دیومالائی خیالات کی پیروی ہے، جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا۔ جب کہ ایسی صورتحال میں عوامی طورپر بیداری اور بچاؤ کے لئے اقدامات عمل میں لائے جائیں ۔
علاوہ ازیں کئی شہر جس میں ممبئی ،دہلی، پونہ ، سہارن پو ر،میرٹھ، مظفر نگر، علی گڑھ ، بریلی ، لکھنؤ، مرادآباد، بنارس ، پٹنہ ، دربھنگہ ، جے پور ، بھرت پوروغیرہ کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کردیا گیا ہےاور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایڈوائزری اور ہیلپ لائن نمبرات جاری کئے گئے ہیں۔
 

ایم اے

معطل
غور طلب ہے کہ ہندوستان کے سواارب عوام نے اس اپیل پرعمل بھی کیا ، اورپوری دنیا نے اس مخصوص ’’عمل‘‘ کو بھی دیکھا کہ ہندوستان کے عوام طے شدہ وقت پراپنی کھڑکی ، بالکنی اوردروازے پر کھڑے ہوکر تالی او رتھالی بجار ہے ہیں۔
کیا یہ حقیقت ہے؟
 

فاخر

محفلین
اس ویڈیو میں ملاحظہ کریں کہ کس طرح پولیس حکام بھی کرونا وائرس بھگانے کے لئے تالی اور تھالی بجا رہے ییں۔
 

فاخر

محفلین
FB-IMG-15849155324706723.jpg

FB-IMG-15849155378005705.jpg

ان دو تصویر میں ذہنی دیوالیہ پن اور حماقت دیکھ سکتے ہیں۔ تالیاں بجا کر کرونا وائرس سے بچنے کی تدبیر کی جارہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ان دو تصویر میں ذہنی دیوالیہ پن اور حماقت دیکھ سکتے ہیں۔ تالیاں بجا کر کرونا وائرس سے بچنے کی تدبیر کی جارہی ہے۔
اسے دیکھ کر آپ کے بھارت کے ہی سیاست دان رامداس اٹھاول یاد آگئے جو ہفتہ پہلے "گو کورانا، کورانا گو" کا ورد کر رہے تھے :)
 

فرقان احمد

محفلین
یہ افراد شاید اپنے دشمن یعنی کورونا وائرس کا قد پانچ سے سات فٹ کے درمیان ہونے کی توقع رکھتے ہیں جس کو یہ تگنی کا ناچ نچا دیں گے۔
 
Top