مصطفیٰ زیدی یہ گُھٹا گُھٹا طوفاں ، یہ تھمی تھمی بارش رُوبُرو نہ رہ جائے

غزل قاضی

محفلین
یہ گُھٹا گُھٹا طوفاں ، یہ تھمی تھمی بارش رُوبُرو نہ رہ جائے
آج اس طرح رولے ، جس کے بعد رونے کی آرزو نہ رہ جائے

دوستو گلے مل لو ، ساتھیوں کی محفل میں دو گھڑی کو مل بیٹھو
اس خلوص کی شاید میرے بعد دنیا میں آبرو نہ رہ جائے

صبح و شام کی الجھن ، رات دن کے ہنگامے روز روز کا جھگڑا
دیکھ پیر ِ میخانہ آج میں نہ رہ جاؤں یا سبو نہ رہ جائے

اپنا غم نہ اس کا اس کا غم ڈوبتی ہوئی لَو کو فکر ہے تو اس کی ہے
دربدر نہ رسوا ہو حسرتوں کا افسانہ کو بہ کو نہ رہ جائے

مصطفیٰ زیدی

مَوج مِری صدف صدف


(نن ہڈ)
 

طارق شاہ

محفلین
اپنا غم نہ اُس کا غم، ڈوبتی ہُوئی لَو کو فکر ہے تو اِس کی ہے
دربدر نہ رُسوا ہو، حسرتوں کا افسانہ کوُ بہ کوُ نہ رہ جائے
 
Top