یہ کس کے ہجر میں اب تک یوں جاگے جا رہا ہوں میں ---- برائے اصلاح

شام

محفلین
یہ کس کے ہجر میں اب تک یوں جاگے جا رہا ہوں میں​
عجب سا خواب ہے جس کو ہی دیکھے جا رہا ہوں میں​
جو چوروں کی طرح اس دل میں چھپ کے بیٹھی تھی کب سے​
اسی اک یاد کو دل سے نکالے جا رہا ہوں میں​
جلایا تھا دیا جو میں نے اپنے خون سے سن لو​
اسے کر کے ہواؤں کے حوالے جا رہا ہوں میں​
اجاڑے رکھا تھا جس کو جدائی نے تری اب تک​
اسی گھر کو کسی سے پھر بسانے جا رہا ہوں میں​
گو مشکل ہے بہت ہی یہ عمل جاناں مگر پھر بھی​
تری یادوں کو اپنے دل سے نوچے جا رہا ہوں میں​
لگا رکھی تھی پابندی جو تو نے مجھ پہ اے ظالم​
اسے اب توڑ کے تیری گلی سے جا رہا ہوں میں​
ہوئی تھی ایک ناسمجھی جو میرے باپ آدم سے​
اسی کا قرض ہے اب تک چکائے جا رہا ہوں میں​
 

الف عین

لائبریرین
عروض کے لحاظ سے درست۔ بہر حال، روانی کے حساب سے کچھ اصلاحیں اور مشورے
یہ کس کے ہجر میں اب تک یوں جاگے جا رہا ہوں میں​
عجب سا خواب ہے جس کو ہی دیکھے جا رہا ہوں میں​
÷÷یہ کس کا ہجر ہے اب تک جو جاگے جا رہا ہوں میں
عجب اک خواب ہے وہ، جس کو دیکھے جا رہا ہوں میں​
 

الف عین

لائبریرین
جو چوروں کی طرح اس دل میں چھپ کے بیٹھی تھی کب سے
اسی اک یاد کو دل سے نکالے جا رہا ہوں میں
//جو چوروں کی طرح دل میں چھپی بیٹھی تھیں مدت سے
انہیں یادوں کو اس دل سے نکالے جا رہا ہوں میں

جلایا تھا دیا جو میں نے اپنے خون سے سن لو
اسے کر کے ہواؤں کے حوالے جا رہا ہوں میں
// جلایا تھا دیا جو میں نے اپنے خون سے اک دن

اجاڑے رکھا تھا جس کو جدائی نے تری اب تک
اسی گھر کو کسی سے پھر بسانے جا رہا ہوں میں
// جسے تیری جدائی نے اجاڑے رکھا تھا اب تک
کسی سے پھر اسی گھر کو بسانے جا رہا ہوں میں

گو مشکل ہے بہت ہی یہ عمل جاناں مگر پھر بھی
تری یادوں کو اپنے دل سے نوچے جا رہا ہوں میں
//گو مشکل ہے بہت ہی یہ عمل میرے لئے، لیکن
تری یادوں کو اپنے دل سے نوچے جا رہا ہوں میں


لگا رکھی تھی پابندی جو تو نے مجھ پہ اے ظالم
اسے اب توڑ کے تیری گلی سے جا رہا ہوں میں
// کس بات کی پابندی؟
اسے اب توڑ کر تیری گلی سے جا رہا ہوں میں

ہوئی تھی ایک ناسمجھی جو میرے باپ آدم سے
اسی کا قرض ہے اب تک چکائے جا رہا ہوں میں
//‘باپ‘ یہاں اچھا نہیں لگتا ہے
ہوئی تھی جو کبھی آدم سے ناسمجھی کی اک حرکت
 
Top