محسن نقوی یہ شہر کم نظراں ہے اب اس میں کیا رہنا

صائمہ شاہ

محفلین
اب اور دربدر کا عذاب کیا سہنا
یہ شہر کم نظراں ہے اب اسمیں کیا رہنا

یہاں تو چپ ہی بھلی ہے کہ انگلیاں نہ اٹھیں
کسی کے حق میں کسی کے خلاف کیا کہنا

کبھی بہت تھے میرے ساتھ جاگنے والے
کبھی یہ چاند بھی لگتا تھا رات کا گہنا

کنار چشم سے اس سمت کنج دل سے ادھر
لہو کی بوند کبھی اپنی موج میں بہنا
 

محمداحمد

لائبریرین
یہاں تو چپ ہی بھلی ہے کہ انگلیاں نہ اٹھیں
کسی کے حق میں کسی کے خلاف کیا کہنا

واہ۔۔۔۔۔۔۔۔! بہت خوب

اچھی غزل ہے۔
 
Top