یہ سیاست کی نیرنگیاں

پاکستان کی معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ حکمران طبقوں اور بیورو کریسی کی ملی بھگت سے کی جانیوالی اداراتی کرپشن ہے جو باقاعدہ ایک متوازی نظام کے طور پر معیشت کے آزادانہ رُخ کا تعین اپنی مرضی کی سمت میں متعین کرتی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل 2010کے ادارتی کرپشن انڈکس (Corruption Perception Index) کے مطابق پاکستان 203پوائنٹس کیساتھ کرپٹ ترین ممالک میں 34 ویں درجے پر ہے جو گزشتہ سال 42 ویں نمبر پر تھا۔ پاکستان کا انڈکس میں 8 درجے اوپر جانے کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔ (Corruption Perception Index) کے تحت یہ کسی بھی ملک کے کاروباری حضرات سے سروے کے بعد مرتب کیا جاتا ہے اگر کاروباری حضرات کو حکومتی اداروں میں اپنے معاملات طے کرنے کیلئے قوانین اور طریقہ ہائے کار کی غلط تشریح کے ذریعے رشوت دینے پر مجبور کیا جائے تو اس سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ادراک کیمطابق اس ملک میں اداراتی کرپشن بڑھ رہی ہے جتنے زیادہ حکومتی اداروں کے کار پردازوں پر کرپشن کے کیسز ہوتے ہیں اتنا ہی زیادہ اس ملک کو کرپٹ خیال کیا جاتا ہے تاہم اس پر اکثر معاشی ماہرین تنقید کرتے ہیں کہ:
"It measures Perception, not reality"
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کیمطابق پاکستان میں گزشتہ 12 ماہ میں تین سو ارب کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی مگر نیب نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ اس میں بااثر حکمران طبقے کے افراد شامل تھے۔ رینٹل پاور پراجیکٹس میں 70 سے 80 ارب روپے کا معاملہ فیصل صالح حیات نے سپریم کورٹ میں اٹھایا ہے جبکہ وہ خود ایسی ٹیکسٹائل مل کے ڈائریکٹر تھے جس نے نیشنل بنک کا 24کروڑ روپے کا قرضہ ادا کرنا تھا۔ انہیں نیپ نے پکڑ کر جیل میں بھیج دیا مگر جب وہ پیپلز پارٹی پیٹریاٹ کے ذریعے ’’مشرف بااقتدار‘‘ ہوئے تو وہ ڈرائی کلین ہو گئے اور آج وہ راجہ پرویز اشرف کی کرپشن کو اسمبلی، میڈیا اور عدالت میں بے نقاب کر رہے ہیں۔ کیا خوب دنیائے سیاست کی نیرنگیاں ہیں؟ رینٹل پاور پراجیکٹس کے چودہ ٹھیکے دیتے ہوئے حکومت نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے قوائد کی خلاف ورزی کی۔ پاکستان ریلوے کی جانب سے امریکہ کے تیار کردہ 150لوکو موٹو (انجن) کے حصول کے ٹینڈر میں بھی پبلک پروکیورمٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوائد کی مبینہ خلاف ورزی ہوئی۔ جس سے قومی خزانے کو چالیس ارب روپے کا نقصان پہنچا۔
نیشنل انشورنس کارپوریشن نے دبئی لبرٹی ٹاور میں 1200 درہم فی مربع فٹ کی بجائے 2750 درہم مربع فٹ کے نرخ پر پلاٹ خریدا جس سے حکومت کو 900 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ نیشنل انشورنس کارپوریشن نے 2009ء میں ڈیڑھ ارب روپے میں ایک ایسا پلاٹ خریدا جس کی مارکیٹ میں قیمت صرف تیس ملین روپے ہے۔ اس سے قومی خزانے کو 1.2 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چودھری نے جب عدالت میں نیشنل انشورنس کارپوریشن کے چیئر مین کو طلب کیا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ موصوف کی نہ کوئی تعلیم اور نہ ہی کوئی تجربہ ہے اور اس پر مستزاد وہ 35سال کے محض ایک لا اُبالی کھلنڈرے قسم کے نوجوان ہیں۔ اگر کسی حکومت میں حکومتی کارپوریشن کے اعلیٰ عہدوں پر ایاز نیازی اور خواجہ عدنان جیسے ناتجربہ کار اور واجبی تعلیم کے حامل افراد کو اپوئنٹ کیا جائیگا تو پھر کیسے کوئی یقین کریگا کہ حکومتی معاملے کرپشن سے شفاف ہیں۔ 300ارب روپے کے قرضے بنکوں نے بااثر افراد کو معاف کر دیئے ہیں جس کا نوٹس سپریم کورٹ نے لیا ہے۔ کرپشن کے لغوی معنی تباہی کے ہیں یعنی کرپشن کسی بھی معاشرے یا قوم کی اخلاقی حیثیت اور سماجی اقدار کو روند کر رکھ دے۔ ایک کرپٹ معاشرے میں ایمانداری، خوداری، میرٹ، اخلاقی، سماجی اور ملکی قوانین کی معاشرے کی اکثریت کوئی پرواہ نہیں کرتی ہے۔ ایسے معاشرے ہر لحاظ سے تنزلی اور انحطاط کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کرپشن کیوں کی جاتی ہے؟ اسکی بڑی وجہ لالچ اور خود غرضی کا ہونا ہے جبکہ سیاسی کرپشن اس لئے کی جاتی ہے کہ اپنی سیاسی طاقت اور حکومتی اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذریعے ذاتی مفادات حاصل کئے جائیں۔ 1500 سال پہلے عظیم رومن ایمپائر کی تباہی اور بربادی کی بڑی وجہ بھی کرپشن ہے جبکہ ایک کرپٹ معاشرے میں قانون کا کوئی ڈر اور خوف نہیں ہوتا ہے۔ رشوت، اقربا پروری، بھتہ خوری، حیثیت کا ناجائزہ فائدہ میرٹ کی خلاف ورزی، کمشن، کک بیکس کرپشن کی مختلف صورتیں ہیں جو ہماے ملک میں نچلے درجے کے سرکاری اہلکاروں سے لیکر اعلیٰ درجے کے اہلکاروں تک پھیلی ہوئی ہے۔
Although in Pakistan, corruption is prevailed in all forms include extortion, graft, Bribery, Cronyism, nepotism, embezzelment and Patronage. Corruption allows criminal activities such as money laundering, extortion and drug traffic king to thrive. However the most dangerous form of coruption is in Pakistan- Kleptocacy - A state of uncheked Political Corruption - literally means "Rule by Thieves"
چوروں کی حکومت جس ملک میں میرٹ اور اہلیت کے بغیر سیاستدان اپنے بیٹوں، دامادوں، دوستوں، رشتہ داروں کو بیورو کریسی میں پرائز پوسٹوں پر تعینات کرینگے تو ایسی سیاسی کرپشن کو Kleptocacy یعنی چوروں کی حکومت نہیں کہیں گے تو پھر کیا کہیں گے۔ مخدوم امین فہیم کی بیٹی براہ راست فارن سروس میں بھرتی ہو کر لندن میں فرسٹ سیکرٹری بن گئی۔ فاروق نائیک کی بیٹی کو براہ راست سٹیٹ بنک میں اعلی منصب پر فائز کیا گیا۔ (جاری ہے)
اسکے علاوہ پنجاب حکومت کے انتظامی عہدوں پر سعید مہدی کے دامادوں‘ بیٹوں اور انکے رشتہ داروں کا قبضہ ہے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے رشتہ داروں کی اکثریت کمرشل قونصلروں کے عہدوں پر فائز ہیں۔ مشہور و معروف لوٹا برانڈ وزیر نے اپنی صوابدید پر حاصل کردہ فنڈ جعلی چیکوں کے ذریعے نکلوا کر ہضم کر لیا اور پھر بیماری نے ایسا آلیا کہ امریکہ جا کر آرام و سکون پایا۔ پاکستان میں جو کرپشن پٹواری سے شروع ہوتی ہوئی ڈپٹی کمشنر اور سیکرٹری تک پہنچتی ہے اسکی انتہا یہ ہے کہ ملک کے نامور بلڈر کرپشن کے حمام میں سب بے لباس نظر آتے ہیں۔ شاید ہی کوئی سیاستدان بیورو کریٹ‘ ریٹائرڈ جرنیل‘ صحافی ہو گا جسے بلڈر کنگ نے نوازا نہ ہو گا عرصہ پہلے اس نے ٹی وی کے ایک پروگرام میں اپنی کامیابی کا گر بتایا کہ جب اس کا کام حکومتی اداروں میں پھنس جاتا ہے تو وہ فائل کو روپوں کے پہیئے لگا دیتا ہے جس سے اس کا ہر کام بحسن و خوبی ہو جاتا ہے مگر اب وہ اس قدر طاقتور ہے کہ وہ حکومتی جوڑ توڑ میں بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ مشرف کے دور میں اس نے مشرف جس کی بیوی اسکی بغیر سرمایہ کاری کے پارٹنر تھی کو راضی کر لیا کہ مارگلہ کی پہاڑیوں کو ڈائنامیٹ سے اڑا کر ہاؤسنگ سکیم بنائی جائے جس سے 12 بلین ڈالر کی خطیر رقم حاصل ہو گی مشرف نے اسکے منصوبے کو او کے کر دیا مگر روئیداد خاں کا اللہ بھلا کرے جو مارگلہ ہلز کی انوائرمنٹ کے تحفظ کیلئے کام کرتے ہیں‘ نے اس پر پرزور احتجاج کیا اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے ہر سطح پر زور و شور کیا تو نامور بلڈر نے بڑی معصومیت سے پوچھا کہ ماحولیات کیا ہوتی ہے؟ اس کی تباہی کیسے ہو سکتی ہے۔ پھر نیومری پراجیکٹ کے ذریعے لاکھوں درختوں کو کاٹ کر مری کے قدرتی ماحول کو تباہ کر دیا گیا۔ کرپشن جہاں معاشی طور پر مہنگائی کی وجہ بنتی ہے سماجی طور پر لاقانونیت اور دولت کی نمود و نمائش کو فروغ دیتی ہے اسکے ساتھ ساتھ یہ ماحول کی تباہی کا بھی باعث بنتی ہے۔ کرپشن کو فروغ دینے والے اہلکار ملک میں درختوں کو کاٹ لیتے ہیں اور محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے ٹمبر مافیا بھی ڈرگ مافیا کی طرح معاشرے اور ماحول کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن DMG پولیس اور ریونیو سروس میں ہے انکے افسران کی اکثریت کے تعلقات عام کا دوباری حضرات کیساتھ رہتے ہیں جو انکے کچن سے لیکر ہر طرح کے اخراجات کا بوجھ اٹھاتے ہیں جس کے بدلے یہ اپنے اثرورسوخ سے انکے ہر طرح کے جائز و ناجائز کاموں کو تحفظ دیتے ہیں۔ مشرف کے دور میں فوجی افسران بھی پراپرٹی ڈیلروں کیساتھ مل کر ہوٹلوں کی خرید و فروخت کا کام کرتے تھے مگر جنرل کیانی کی سختی کی وجہ سے اب وہ سویلین کیساتھ سماجی اور کاروباری تعلقات رکھنے میں اجتناب کرتے ہیں ضلعی اور شہری حکومتوں کے نچلے درجے کے افسران‘ کنٹونمنٹ بورڈز‘ ملٹری اسٹیٹ آفس کسٹم اور محکمہ تعلیم میں تقرریوں اور تبادلوں کیلئے ایم این اے‘ ایم پی اے اپنا بھتہ وصول کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں بڑے بڑے ضلعوں میں طاقتور ایم این اے کی مرضی کے بغیر کسی DCO DPO' CPO حتیٰ کہ DSP اور تحصیلدار کی اپوائنٹ مینٹ میرٹ پر ناممکن ہے۔ راولپنڈی میں چودھری نثار‘ سیالکوٹ میں خواجہ آصف ملتان میں وزیراعظم کے بھائی کی مرضی اور مالی منفعت کے بغیر کوئی پوسٹنگ نہیں ہوتی ہے اگر کسی کرپٹ سرکاری آفسر کو اچھی پوسٹ نہیں مل رہی ہے تو وہ اسلام آباد کی منڈی میں موجود مشہور معروف آڑھتی کی خدمات حاصل کر لے۔ پاکستانی حکومتی اداروں کو کرپشن کی کیا قیمت ادا کرنی پڑتی ہے اس کا اندازہ لگانا ناممکن ہے اس سے قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے فروغ میں رکاوٹ سے ملک کا سماجی فیبرک تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔ اس پر بلاتبصرہ کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں نے بھی اسلام آباد میں دو‘ دو قیمتی پلاٹ بطور استحقاق حاصل کئے ہیں مگر تعجب ہے کہ عزت مآب چیف جسٹس افتخار چودھری نے اسلام آباد میں حکومت سے کوئی پلاٹ حاصل نہیں کیا۔ اگر ملک کے اعلیٰ بیورو کریٹس عدلیہ‘ جرنیلوں کو انکی ملکی خدمات کے عوض کروڑوں روپوں کے پلاٹ مل جاتے ہیں تو کیا اس ملک کے استاد‘ مزدور‘ کسان‘ کلرک‘ چپڑاسی‘ باربر‘ لوہار‘ ترکھان کی ملکی پیداوار بڑھانے میں کوئی خدمات نہیں ہیں؟ کیا ملک کیلئے ساری خدمات سیاستدانوں‘ جرنیلوں‘ ججوں اور بیورو کریٹس کی ہیں جو انہیں نوازا جاتا ہے۔ یہ بھی تو کرپشن ہے۔


http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakista...e/Opinions/Adarate-mazameen/30-Oct-2010/15754
 
Top