ساجدتاج
محفلین


یہ جہالت کیسی؟

یوں تو آج کا انسان خسارے میںہی ہے بس دُنیا کے کاموں میںاُلجھا رہتا ہے ۔دُنیا میںوہ اپنا آپ سنوارنا چاہتا ہے کہ جب کو پوچھا جائے کہ اُس نے اپنی آخرت کے لیے بھی تیاری کر رکھی ہے کہ نہیں؟ تو وہ اپنی زبان کو ایسے تالے لگا لیتا ہے کہ جیسے کبھی بولا ہی نہ ہو۔آج کل کے ترقی یافتہ دور میںہم جس طرحآگے بڑھتے جا رہے ہیں اُس کے ساتھ ساتھ ہم بہت سی جہالتوںمیںبھی ڈوبتے جا رہے ہیں جن کا ہمیںعلم بھی نہیںہوتا ہے یا شاید ہم جان کر بھی انجان بنے رہتے ہیں۔مثال کے طور پر سیالکوٹ میںدو بھائیوںکے ساتھ وحشیانہ تشدد مسلمان ہو کر مسلمان کو سرِ عام پر جانوروںکی طرح پیٹنا۔ کیا بیتی ہو گی اُن بچوںکے والدین پر جنہوںنے ٹی وی پر اپنے بچوںکے ساتھ یہ لوک ہوتا ہوا دیکھا ہو گا۔ اُن کی فیملی سے ہٹ کر اگر بات کریںتو جب یہ منظر ہم گھر والوںنے دیکھا تو طبیعت خراب ہونے ہونے لگتی تھی اور ماما پاپا روتے روتے ٹی وی بند کر دیتے تھے کہ کیوںہو گیا سب۔کھانا کھاتے وقت کھانے کا لقمہ گلے سے نیچے اُترتا ہی نہیںتھا۔کیسے انسان تھے وہ جنھوںنے اُن دوبھائیوںکو کے ساتھ اتنا وحشیانہ سلوک کیا اتنی مار تو کوئی جانور کو بھی نہیںمارتا ہوگا اور نہ ہی اتنی مار اُن مجرموںکو پڑتی ہے جنہیںسزائے موت سُنا دی جاتی ہے۔
جائیداد کے تنازعے میںخاندان کے خاندان کو موت کے گھاٹ اُتار دینا اور ذرا سا بھی خوفِ خُدا دل میںنہ رکھنا یہ کہنا بیکار ہو گا کہ ایسے لوگوںکے دلوںمیںاللہ کا خوف ہوتا ہو گا۔نہیںہوتا ایسے لوگوںکے دلوںمیںاللہ کا خوف اگر ہوتا تو شاید ہم آج ایسی جہالت میںمبتلا نہ ہوتے یا ہم یوںمارے مارے بھٹک نہ رہے ہوتے۔
پیسہ انسان کو لالچی بنا دیتا ہے یہ سُنا تھا کبھی کسی دور میںلیکن پیسہ انسان کو جاہل، قاتل، چور اور جانور بنا دیتی ہے یہ آجکل کے حالات کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
فیصل آباد میںفصل کو پانی لگانے کے تنازعے میں5 لوگ قتل۔اتنی چھوٹی چھوٹی بات پر کسی کی جان لینا کیا یہ عقلمندی کا ثبوت ہے۔ایک بیٹے نے جائیداد کے چکر میںاپنے باپ کا قتل کر دیا،ایک پوتے نے اپنے داد کو پیسوںکے لیے موت کے گھاٹ اُتار دیا، ایک بھائی نے ساری جائیداد ہڑپ کرنے کے لئے اپنی شادی شدہ بہن کو قتل کر دیا،میرپور، ایک شخص نے 23بوڑھی عورتوںکو موت کی نین سُلایا وہ ایسی عورتوںکو نشانہ بناتا تھا جنہوںنے سونے کی بالیاںپہنی ہوتی تھیں اور جو مزاحت نہ کر سکتی ہوں،گجرانوالہ۔ جائیداد کی لالچ میںایک دو کزنوںنے مل کر اپنے ہی کزن کو جو کہ باہر کے ملک سے آیا تھا پاکستان شادی کرنے کے لیے کو موت کی نیند سُلا دیا،شدرہ۔ کامونکی کے ایک علاقے میں8افراد نے حملہ کرے خاتون سمیت 3افراد کو زخمی کر دیا،ملکوال میںدو ڈاکوئوںنے دودھ فروش کو لوٹ لیا،گجرات میںدو لاکھ سے زیادہ کا ایلومینیم چوری،گجرات میںایک گھریلو لڑائی کی بدولت ایک نوجوان لڑکی قتل،کامونکی، گھر آتے ہوئے باپ بیٹے کو کسی نا معلوم افراد نے ڈنڈے مار کر شدید زخمی کر دیا،مریدکے، عدالت کے باہر ایک عورت پر تشدد۔ کیا یہ جہالت کا ثبوت نہیں ہے؟ کیا ہم مسلمان کہلانے کے لائق ہیں؟ کیا ہو گیا ہے ہم لوگوںکو؟ ایسے ہی درجنوںواقعات روز رونما ہو رہے ہیں۔کیسی جہالت ہے یہ؟
جہاںدیکھو مار گھاٹ، خون خرابہ، قتل و غارت ، چوری چکاری، لوٹ مار، زنا و زیادتی ، کیا ہو گیا ہے ہم لوگوںکو ؟ کیوںہم لوگ اتنی جہالت دِکھاتے ہیں؟ کیوںہم لوگ گُمراہی کے راستے پر چلتے رہتے ہیں؟ کیوںہمارے اندر کم عقلی کی کمی پائی جاتی ہے؟ کیوںہم کسی کا خون بہانے سے کچھ نہیںسوچتے؟کیوںہم انسان سے جانور بنتے جا رہے ہیں؟ کیوںہمارے دلوںمیںاللہ کا خوف نہیںہے؟ کیا ہمارے ہاتھ نہیںکانپتے کسی کو تلکیف دیتے ہوئے؟ کیا ہمارا دل خون کے آنسو نہیںروتا کسی کا خون بہتا ہوا دیکھ کر؟کیا ہماری روحنہیںکانپتی جب ہم کسی کو تکلیف میںمُبتلا کر دیتے ہیں؟ کیاہمیںاللہ کا خوف نہیںہے کہ ہم ہنستے ہوئے گھر کو ماتم والا گھر بنا دیتے ہیں؟کسی کے گھر کو آگ لگانا یا لگتے ہوئے دیکھنے میںکتنا مزہ آتا ہے شاید۔لیکن جب وہی آگ ہم اپنے گھروںمیںلگتے ہوئے دیکھتے ہیں تو کیسے ہم پاگلوںکی طرحمارے مارے پھرنے لگتے ہیں۔کسی کا خون ہم ایسے بہاتے ہیںجیسے خون خون نہ ہو پانی ہو۔اور جب اپنے ہمارے اپنے کسی کا خون بہتاہے تو ہماری روحکانپ اُٹھتی ہے۔میںیہ پوچھتا ہوںساجد پھر درد کیوں؟ شاید ہم بھول چُکے ہیںکہ ہمیںاللہ کے پاس لوٹ کے جانا ہے جہاںہمیںاپنے ایک کام کا حساب دینا ہوگا۔کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ ہم اُس ذات سئ کیسے بچ پائیںگے؟کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ہم اُس ذات سے کیسے اپنے گُناہ چھپائیں گے؟ کچھ نہیںچھپا اُس کی نظروںسے وہ سب جانتا ہے۔وہ ہپر چیز سے با خبر ہے۔کیا ہمیںاُس کی ذات کا خوف نہیں؟ کیا ہم بھول گئے ہیںکہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے؟ وہ کس وقت کیا کرے گا یہ کوئی جان سکتا اور نہ کبھی تا قیامت جان سکے گا کوئی۔ جب ہمیںاس سر زمین سے اُٹھا یا جائے گا تو تب کے لیے ہماری تیاری ایسی ہے کہ ہم اُس کی ذات کو راضی کر لیں گے؟سب کچھ جاننے کے بعد بھی ہم وہی کام کرتے ہیںجس سے دوسروںکو تکلیف پہنچتی ہے اور اللہ ہم سے ناراضہوتا ہے۔
کیسی جہالت ہے یہ ساجد؟
آپ نے اس تحریر میںایک چیز نوٹ کی ہو گی کہ میںنے 75 پرسینٹ ؟ کے ساتھ بات کی ہے کیونکہ یہ ایسے سوال ہیںجو ہم سب دن میںسو بار اپنے آپ سے کرتے ہوںگے۔لیکن اندر ہی اندر جلتے ہوںگے مگر ہمیںان سوالوںکا کوئی جواب نہیںملتا ہوگا۔ کافی دنوںسے یہ تحریر لکھ کر رکھی تھی بس ٹائم ہی نہیںمل رہا تھا لکھنے کو۔آج ملا تو شیئر کر دی۔
تحریر : ساجد تاج
