یہ جو ایکا ہے اس کے پیچھے امریکا ہے

زیرک

محفلین
یہ جو ایکا ہے اس کے پیچھے امریکا ہے
جو یہ سمجھتے ہیں کہ سروسز چیفس آئینی ترامیم میں کچھ لین دین نہیں ہوا؟ وہ بے وقوفوں کی جنت میں رہتے ہیں، جہاں ایک طرف باجوہ اینڈ کمپنی نے بہت کچھ حاصل کیا ہے وہیں، حکومت نے بھی اپنی کچھ باتیں منوائی ہیں لیکن سب سے زیادہ فائدہ سیاسی ڈیلنگ کے چیمپین شریف اینڈ کو کو ہوا ہے۔ یہ فائدہ کیا ہے آئندہ کچھ دنوں، ہفتوں یا مہینوں میں واضح ہونا شروع ہو جائے گا، ایسے کام ایک دم سامنے نہیں آیا کرتے اس کے لیے ایک سٹیج ڈرامہ پلے کیا جاتا ہے، مخصوص حالات پیدا کیے جاتے ہیں۔ وردی والوں اور شہبازشریف کے مابین جو کچھ طے ہوا ہے اس کے اثرات آپ کو پنجاب اسمبلی میں نظر آنا شروع ہو گئے ہوں گے، پنجاب میں جمپ لیگ کے افراد جو اشارے پر یہاں سے وہاں چھلانگ لگایا کرتے ہیں، وہ حرکت میں آ گئے ہیں۔ ان کی جانب سے ایسے مطالبے سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جو موجودہ حکومت کی پالیسی کے خلاف ہیں، اگر تو موجودہ انتظامیہ ان کے مطالبات پورے کر دے گی تو بہت ممکن ہےکہ وہ حکومت کے ساتھ چمٹے رہیں لیکن اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ وہ حکومت کا ہمیشہ ساتھ دیں گے، وہ اپنا مفاد دیکھتے ہوئے ایک الگ گروپ بنا کر ن لیگ کی بھی حمایت کر سکتے ہیں۔ وردی والے پہلے وعدے کی تکمیل یعنی پنجاب حکومت ن لیگ کو دینے کے معاملے میں بظاہر غیر جانبدار رہیں گے لیکن ہو گا وہی جو خاموش رضامندی سے طے ہوا تھا، عدم اعتماد یا عددی اکثریت ثابت کرنے جیسے جمہوری ہتھکنڈے استعمال ہو سکتے ہیں۔ مرکزی حکومت کے پاس البتہ 6 ماہ کا وقت ہے کہ وہ معاشی اور انتظامی معاملات درست کر لیں، اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پھر اگلے ایک سال کے لیے ان کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا، لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو پھر اگلے ایک سال میں مرکز میں بھی تبدیلی آ سکتی ہے اور اس بار مرکز کسی ایک کے ہاتھ میں نہیں دیا جائے گا بلکہ تینوں بڑی جماعتوں اور چند مخصوص گروپوں پر مشتمل افراد پر قومی حکومت کی تشکیل پانے کا قوی امکان ہے، جس کے زیر انتظام قبل از وقت انتخابات بھی ہو سکتے ہیں اور یہی انتظام بقیہ مدت بھی پوری کر سکتا ہے۔ قومی حکومت کا امکان اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ ہمارے اڑوس پڑوس میں جو حالات نیا رخ اختیار کر رہے ہیں، اس کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ ایک قومی حکومت بنا کر دنیا کو بتایا جائے کہ ہم قوم کی آواز ہیں، اکیلی جماعت کو بلیک میل کرنا نسبتاً زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اس لیے قومی حکومت جو فیصلے کرے گی وہ واقعی پوری قوم کا مشترکہ فیصلہ کہلائے گا۔ قومی حکومت اس لیے بھی اہم تصور کی جا رہی ہے کہ ایک اہم فیصلہ آزاد کشمیر کی حیثیت کے تعین بارے بھی ہونے کا قوی امکان ہے، یہ فیصلہ ہو گا کشمیر کی پاکستان سے الحاق کا ،جیسے پہلے فاٹا، گلگت و بلتستان میں کیا جا چکا ہے، اس اہم فیصلے کے لیے تمام بڑی سیاسی جماعتوں پر مشتمل قومی حکومت کے ہونے سے وہ حالات پیدا نہیں ہوں گے جو بھارت میں ہو رہے ہیں۔ سندھ اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومتیں عددی اکثریت کی وجہ سے قائم رہنے کا قوی امکان ہے، لیکن بلوچستان میں جمعیت علمائے اسلام ف کی جماعت کو قوم پرستوں سے دور کرنے لیے اقتدار میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو یہ سب اچھا نہ لگے، لیکن یہ سیاسی و تزویراتی امکانات ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ یہ جو ممکنہ ایکا ہے اس کے پیچھے امریکا ہے، یہ نہیں کہ وہ یہ سب کروا رہا ہے، لیکن یہ سب اس سے بچاؤ کا ایک ممکنہ طریقہ بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ ایران امریکا معاملات میں اس وقت ہمارا یک آواز ہونا بہت ضروری ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ حکومت کی توجہ آئندہ دنوں میں معاشی، انتظامی اور علاقائی معاملات کی طرف مبذول رہے گی اور کرپشن کا نعرہ سخت سردی اور زیادہ سخت معاملات کی وجہ سے پسِ پشت چلا جائے گا کیونکہ کرپشن کی انگلی اس بار حکومت کی طرف بھی اٹھ رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مرکزی حکومت کے پاس البتہ 6 ماہ کا وقت ہے کہ وہ معاشی اور انتظامی معاملات درست کر لیں
کیا بات ہے جناب کی۔ جس معیشت کے خد و خال تیس چالیس سال سے خراب ہیں اسے یہ حکومت 6 ماہ میں درست کر لے۔ نہیں تو نئی حکومت آ جائے گی!
او بھئی نئی حکومت آ کر کیا تیر مار لے گی؟ اسے بھی پچھلی حکومتوں کے چھوڑے ریکارڈ خسارے اورقرضے جیسے مسائل ہی سے نبٹنا ہوگا۔ اور اس کے لئے وہ بھی امپورٹس مزید کم کر کے عام عوام کی چیخیں ہی نکلوائے گی۔
 
Top