یہ تو ہونا تھا

لاکھ ٹکڑوں میں جینے والوں پر
ایک سُورج کہاں سے نِکلے گا
اپنی اپنی بقا کے چکر میں
کیا نتیجہ فغاں سے نِکلے گا

اپنے قد میں ذرا اضافے کو
رہنما رہزنوں سے مِلتے ہیں
قاتلوں کے حضور سجدے ہیں
ایسے کب چاک دِل کے سِلتے ہیں

کیسے کیسے تماشے کرتے ہیں
یہ مداری ہیں یا مسیحا ہیں ؟؟
ہار جاتے ہیں کھیل سے پہلے
یہ جواری ہیں یا مسیحا ہیں ؟؟

کھوٹی کِرنوں کے زور پر لوگو !!
صبح روشن کو کون لایا ہے
کُچھ نیا تو نہیں ہوا عابی !!
یہ تو ہونا تھا ہوتا آیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عابی مکھنوی
 
Top