یہ بھی ایک اداسی ہے (غزل)

Atif Chauhdary

محفلین
چپ چپ رہنا کچھ نہ کہنا یہ بھی ایک اداسی ہے
ہنس کرسارے صدمے سہنا یہ بھی ایک اداسی ہے

بیٹھے بیٹھے کھو سا جانا یونہی دور خلاؤں میں
چلتے چلتے ہنستے رہنا یہ بھی ایک اداسی ہے

مار کے کنکر لہریں گننا ،بیٹھے جھیل کنارے پر
کچھ لوگوں کا ہے یہ کہنا یہ بھی ایک اداسی ہے

بے تابی سے اٹھنا جب بھی بولے کاگ منڈیروں پر
یاد کا ہر اک چھت پر بہنا یہ بھی ایک اداسی ہے

دروازے پر ناری بیٹھی روز پیا کی آس لگائے
ہاتھوں میں ہو پیار کا گہنا یہ بھی ایک اداسی ہے

شاعر : عاطف چوھدری
کتاب : محبت کم نہیں کرنا
 
Top