عدم یہ الگ بات ہے ساقی کہ مجھے ہوش نہیں-عبد الحمید عدم

یہ الگ بات ہے ساقی کہ مجھے ہوش نہیں
ورنہ میں کچھ بھی ہوں احسان فراموش نہیں

نگہتِ گل بھی ہے! اک وحشتِ نازک کی مثال
بارِ ہستی سے کوئی چیز سبکدوش نہیں

آہ وہ قرب کہ ہے دورئِ افزوں کی دلیل
ہائے وہ وصل کے آغوش در آغوش نہیں

اس مروّت سے وہ معبود ہوا ہے عریاں
مجھ کو آدابِ عبادت کا بھی کچھ ہوش نہیں

بیخودی میں مری آغوش ہے مجھ سے آگے
شرم مت کیجئے میں شاملِ آغوش نہیں

ہوش خمیازۃِ مستی ہے، تو مطلب یہ ہے
جس کو کچھ ہوش ہے اس کو بھی کوئی ہوش نہیں

کس طرح بیٹھ گئے وہ مرے پہلو میں عدمؔ!
شک یہ پڑتا ہے کہ شاید مرا آغوش نہیں​
عبد الحمید عدمؔ
 
Top