یہ ادا آپ میں سرکار کہاں تھی پہلے

بلال جلیل

محفلین

یہ ادا آپ میں سرکار کہاں تھی پہلے
یہ نظر آپ کی تَلوار کہاں تھی پہلے

حشرِ ساماں تِری رفتار کہاں تھی پہلے
تِرے پائل میں یہ جھَنکار کہاں تھی پہلے

خَلق، یوسُف کی خریدار کہاں تھی پہلے
مِصر میں گرمِئی بازار کہاں تھی پہلے

یہ تو جَلوؤں کا تصرّف ہے تمہارے ورنہ
انجمن مطلعءِ انوار کہاں تھی پہلے

فیض ہے مست نگاہی کا تری اے ساقی
زندگی ورنہ یہ سرشار کہاں تھی پہلے

قد کے بڑھتے ہی بڑھی جورو جفا کی عادت
تجھ میں یہ بات ستمگار کہاں تھی پہلے

یہ کرم تو ہے ترے چاہِ ذقن کا ورنہ
زندگی تِشنۂ دیدار کہاں تھی پہلے

یہ تو ہے اس بتِ کافر کی نگاہوں کا فُسوں
ورنہ رَگ رَگ مِری زنّار کہاں تھی پہلے

کُشتۂ گردشِ دوراں ہوں میں اب اے جوہر
زندگی باعِثِ آزار کہاں تھی پہلے

بدھ پرکاش گپتا جوہر دیوبندی

 

طارق شاہ

محفلین
تشکّر شیئر کرنے پر بلال جلیل صاحب!
بہت خوش رہیں :)

قد کے بڑھتے ہی بڑھی جورو جفا کی عادت
تجھ میں یہ بات ستمگار کہاں تھی پہلے

بڑھی کو پڑی کرنے سے متصادم بیان دور ہوگا کہ
بڑھی 'ہونے' پر دلیل ہے ، جبکہ دوسرا مصرع میں
پہلے کہاں تھی ، میں صاف نہ ہونے کی بات ہے
یعنی ، جب تھی ہی نہیں تو بڑھی کہاں سے
یوں صحیح ہوگا کہ:
قد کے بڑھتے ہی پڑی جورو جفا کی عادت
تجھ میں یہ بات ستمگار کہاں تھی پہلے


آپ کا لکھا نہیں اور الله جانے صاحب تخلیق حیات بھی ہیں یا نہیں
میں نے ویسے ہی معلومات اور فلاحِ عامہ کے لئے توجہ دلائی ہے
:):)
 

بلال جلیل

محفلین
تشکّر شیئر کرنے پر بلال جلیل صاحب!
بہت خوش رہیں :)

قد کے بڑھتے ہی بڑھی جورو جفا کی عادت
تجھ میں یہ بات ستمگار کہاں تھی پہلے

بڑھی کو پڑی کرنے سے متصادم بیان دور ہوگا کہ
بڑھی 'ہونے' پر دلیل ہے ، جبکہ دوسرا مصرع میں
پہلے کہاں تھی ، میں صاف نہ ہونے کی بات ہے
یعنی ، جب تھی ہی نہیں تو بڑھی کہاں سے
یوں صحیح ہوگا کہ:
قد کے بڑھتے ہی پڑی جورو جفا کی عادت
تجھ میں یہ بات ستمگار کہاں تھی پہلے


آپ کا لکھا نہیں اور الله جانے صاحب تخلیق حیات بھی ہیں یا نہیں
میں نے ویسے ہی معلومات اور فلاحِ عامہ کے لئے توجہ دلائی ہے
:):)

بہت خوب۔۔۔شکریہ جنابِ من :)
 
کیا بات ہے جناب مزا آگیا
اس میں حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ایک ہندو نے ایسے خیالات کو کیسے قلم بند کرلیا جو کہ خالصتا مسلمانوں کے ہیں جیسے
خَلق، یوسُف کی خریدار کہاں تھی پہلے
مِصر میں گرمِئی بازار کہاں تھی پہلے
اور مزے کی بات یہ کہ ایک ہندو خود جنیو (زنار)کی بات کررہا ہے سنیئے
یہ تو ہے اس بتِ کافر کی نگاہوں کا فُسوں
ورنہ رَگ رَگ مِری زنّار کہاں تھی پہلے
 

طارق شاہ

محفلین
کیا بات ہے جناب مزا آگیا
اس میں حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ایک ہندو نے ایسے خیالات کو کیسے قلم بند کرلیا جو کہ خالصتا مسلمانوں کے ہیں جیسے
خَلق، یوسُف کی خریدار کہاں تھی پہلے
مِصر میں گرمِئی بازار کہاں تھی پہلے
اور مزے کی بات یہ کہ ایک ہندو خود جنیو (زنار)کی بات کررہا ہے سنیئے
یہ تو ہے اس بتِ کافر کی نگاہوں کا فُسوں
ورنہ رَگ رَگ مِری زنّار کہاں تھی پہلے
روحانی صاحب!
ہندؤں میں بڑے بڑے نامی گرامی استاد شاعر گزرے ہیں اور اب بھی بہت سے ہیں
ایسے بھی ہیں جنھوں نے حمد ، نعتیں، سلام، منقبتیں اور کافی رسائی کلام نہ صرف لکھا ہے بلکہ کتابیں چھاپیں ہیں
چکبست، آنند ملّا ، تلوک چند، کرشن بہاری، بدھ پرکاش گپتا جوہر، جگن ناتھ آزاد اور بہت سے ایسے ہیں
جو اپنے نام کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں کے ہندو ہیں ورنہ سینکڑوں ایسے ہیں جنہیں pen name کی
وجہ سے لوگ جانتے ہی نہیں کہ ہندو یا غیر مسلم ہیں جیسے فراق گورکھپوری صاحب ، گلزار صاحب وغیرہ
اردو نے بھی تو اصل میں ہندی (سنسکرت، پراکرت ) سے ہی جنم لیا ہے
یعنی ایسی مثالیں اگر آپ دیکھیں گے تو بہت مل جائیں گی:)
 

بلال جلیل

محفلین
کیا بات ہے جناب مزا آگیا
اس میں حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ایک ہندو نے ایسے خیالات کو کیسے قلم بند کرلیا جو کہ خالصتا مسلمانوں کے ہیں جیسے
خَلق، یوسُف کی خریدار کہاں تھی پہلے
مِصر میں گرمِئی بازار کہاں تھی پہلے
اور مزے کی بات یہ کہ ایک ہندو خود جنیو (زنار)کی بات کررہا ہے سنیئے
یہ تو ہے اس بتِ کافر کی نگاہوں کا فُسوں
ورنہ رَگ رَگ مِری زنّار کہاں تھی پہلے

ہندو شعراءکا نعتیہ کلام

ہندو شاعر : رگھوپتی سہائے فراق گورکھپوری
انوارہیں بے شمار معدود نہیں
رحمت کی شاہراہ مسدود نہیں
معلوم ہے کچھ تم کو محمد کا مقام
وہ امت اسلام میں محدود نہیں​

ہندو شاعر : پنڈت ہری چند اختر

سبز گنبد کے اشارے کھینچ لائے ہیں ہمیں
لیجئے دربار میں حاضر ہیں اے سرکار ہم
نام پاک احمد مرسل سے ہم کو پیار ہے
اس لئے لکھتے ہیں اختر نعت میں اشعار ہے​

ہندو شاعر : جگن ناتھ آزاد

سلام اس پر جو آیا رحمت للعالمین بن کر
پیام دوست لے کر صادق و وعدو امیں بن کر
سلام اس پر جو حامی بن کے آیا غم نصیبوں کا
رہا جو بے کسوں کا آسرا مشفق غریبوں کا​

ہندو شاعر : پنڈت آنند موہن گلزارزتشی

پر تو حسن زاد آئے تھے
پیکر التفات آئے تھے
کذب اور کفر کو مٹانے کو
سرور کائنات آئے تھے​
ہندو شاعر : کرشن موہن

گرچہ نام و نسب سے ہندو ہوں
کملی والے میں تیرا سادھو ہوں
تیری توصیف ہے مری چہکار
میں ترے باغ کا پکھیرو ہوں​
 
Top