درست۔ ہر انسان خواہ وہ کسی بھی رنگ، نسل، قوم، دین ، مذہب، فرقے، مسلک سے تعلق رکھتا ہو، پیدا تو ہمیشہ یکساں انسانی فطرت پر ہی ہے۔ بعد میں اسکے والدین یا معاشرہ جیسی پرورش اسے مہیا کرتے ہیں ویسے ویسے وہ ایک معصوم بیج کی طرح باغ انسانیت کا حسین اورخوشبودارپھول بن جاتا ہے یا اسی باغ کا بدنما نوکیلا کانٹا جو ہر چھونے والے کو زخمی کر تاہے۔تاریخ انسانی میں یہ کام سب سے زیادہ مذہبی فریضہ سمجھ کر کیا گیا اور اسے ہر مذہب کے ماننے والوں نے کیا ۔ مسلح گروہ بنائے گئے ، ذاتی رنجشوں اور سیاسی مقاصد کے لئے ان گروہوں کا استعمال کیا گیا اور پھر لوگوں کو احساس ندامت سے بچانے کے لئے اسے خدا کی طرف سے عائد کردہ مذہبی فرض کے طور پر روشناس کروایا جاتا رہا تا کہ ضمیر کے جاگنے کا امکان ہی نہ رہے ۔