یوم وفات پطرس بخاری 5دسمبر

1939510_697205170394661_1691178732721007664_n.jpg


آج 5 دسمبر اُردو کے نامور مزاح نگار، شاعر اور مترجم "پطرس بخاری" کا یوم وفات ہے۔

اُردو ادب میں منفرد مقام رکھنے والی شخصیت پطرس بخاری کا شمار پاکستان کے صف اول کے مزاح نگاروں میں ہوتا ہے انہوں نے انگریزی ادب پاروں کے اردو میں تراجم میں بڑا نام پیدا کیا اور منفردحیثیت سے پہچانے گئے پطرس بخاری کو بچھڑے 55 برس بیت گئے ہیں تاہم ان کی تصانیف آج بھی تازہ پھول کی مانند علم و فن کی خوشبوئیں بکھیر رہی ہیں۔

پطرس بخاری کا اصل نام سید احمد شاہ تھا۔ 1 اکتوبر 1898ء کو ایک کشمیری فیملی کے گھر پشاور میں پیدا ہوئے ایف اے کرنے کے بعد لاہور آگئے ،انگریزی ادب میں ایم اے کیا اور اول پوزیشن حاصل کی پھر کیمبرج یونیورسٹی سے علمی اعزاز کے ساتھ آنر کیا۔

آغاز میں سنٹرل ٹریننگ کالج میں پروفیسر مقرر ہوئے چھ برس بعد گورنمنٹ کالج لاہور میں انگریزی کے پروفیسر بن گئے قیام پاکستان کے بعد لاہور کالج کے پرنسپل مقرر ہوئے سات برس تک ریڈیو سے بطور کنٹرولر جنرل منسلک رہے.

پطرس بخاری کو 1949ء میں اقوام متحدہ میں پاکستان کا نمائندہ مقرر کیا گیا وہ 1954 تک اس عہدے پر فائزر ہے اقوام متحدہ میں انہو ں نے بڑا نام کمایا ان کی تقاریر شیکسپیئر اور دیگر بلند پایہ انگریزی ادیبوں کے حوالوں اور لطیف طنز و مزاح سے مزئین ہوتیں پطرس بخاری نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مسائل کو جس خوبی اور سلیقے کیساتھ پیش کیا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا انہیں کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں صدارتی ایوارڈ ہلا ل امتیاز ان کے انتقال کے کئی برس بعد 2003ء میں دیاگیا.
پطرس بخاری نے 5 دسمبر 1958 ء کو نیویارک میں وفات پائی اور وہیں آسودۂ خاک ہیں ۔
 
کرنل مجید ملک نے پطرس بخاری کو مشورہ دیا:

” آپ جب بھی اپنے مضامین کا مجموعہ چھپوائیں اس کا نام صحیح بخاری رکھیں ”

پطرس بخاری نے جواب میں کہا:

” آپ جب بھی اپنی نظموں کو کتابی صورت میں چھپوائیں تو اس کا نام کلامِ مجید رکھیں ”
 
Top