یا علی شیر خدا تیری امامت کو سلام۔فریدی مصباحی

سیما علی

لائبریرین
سلامِ عقیدت در بارگاہِ مولائے کائنات، حیدر کرار ، حضرت سیدنا علی مرتضٰی ، شیر خدا کرم اللہ وجہ الکریم
یا علی شیر خدا تیری امامت کو سلام
زورِ بازوئےنبی ! تیری شجاعت کو سلام

تیراگھر ہے جنتی اَفراد کی آماجگاہ
حیدرِکرار ! تیری اٰل و عترت کو سلام

بن گئ فانوسِ قندیلِ حرم تیری حیات
شیرِیزداں،تیری ہمت، تیری جُرأت کو سلام

مصطفٰی کی پیاری شہزادی ترےگھر کی بَہار
والدِ حسنین تیری شان و شوکت کو سلام

تھے شبِ ہجرت ‘نبی کے بسترِ اطہر پہ آپ
پُرخَطَرماحول میں سونے کی ہمت کو سلام

کر دیا قرباں ، محبت پر نمازِ عصر کو
اُس ادائے عشق ، تقدیمِ محبت کو سلام

تیرے جلوؤں سے منور ہیں چراغِ اولیا
فاتحِ خیبر ، تری بزمِ طریقت کو سلام

آپ ہیں دروازۂ شہرِ علومِ مصطفٰی
آپ کی فکر وفراست، علم و حکمت کو سلام

پھول ہیں تیرے نسب میں گلشنِ سرکار کے
تاقیامت ہو تری شانِ قرابت کو سلام

“میں علی سےہوں، علی مجھسےہیں” آقا نے کہا
پرتوِذات نبی، تیری فضیلت کو سلام

ہے لقب تیرا امامِ مَشرِقَین و مغربین
اے امیرالمؤمنیں تیری خلافت کو سلام

یاعلی، تیری رضامیں راضی، اللہ و رسول
تیری خوشیوں پر فدا تیری مسرت کو سلام

تجھ میں ہے”مَن كُنتُ مولٰى” کا نشان امتیاز
اے مرے مولٰی علی ، تیری ولایت کو سلام

تجھکوحاصل ہے شہنشاہی دیارِجُود کی
حشرتک تیری عطا، تیری سخاوت کو سلام

کون سا غزوہ ہے جس میں تیری جاں بازی نہیں
دینِ حق کے واسطے، تیری حمایت کو سلام

تیری ب۔ےباکی پہ حیراں ہیں زمانے کے دلیر
کفر کے نرغے میں تیری استقامت کو سلام

ایک شعلہ ہےدفاع شانِ پیغمبر میں تو
مصطفٰی کے عشق میں تیری جلالت کو سلام

ڈال دیجے ،وقت کے خیبر پہ اک ضربِ نگاہ
شاہِ مرداں، تیری طاقت، تیری قوت کو سلام

ذُوالفقارِ حیدری برسے ، پھر اہل کفر پر
تیرے صدقے ہم کریں پھر اپنی نصرت کو سلام

تیری گردِ پا، ہے سرمہ چشمِ عالَم کے لئے
نائبِ خیرالبشر تیری قیادت کو سلام

تیرا خامہ بے بدل، تیری خطابت لاجوب
شاہ اقلیم سخن، تیری فصاحت کو سلام

لائقِ صد رشک ہے تیرا ہر اک رنگِ حیات
تیری صورت پرنچھاور تیری سیرت کو سلام

آیتِ تطہیر کا صدقہ فریدی کو ملے
اےحبیب مصطفٰی، تیری طہارت کو سلام
 
Top