یاہو-گوگل شراکت پر تشویش

mujeeb mansoor

محفلین
امریکہ میں شہری حقوق کی تنظیموں نے گوگل اور یاہو کے درمیان آن لائن ایڈورٹائزِنگ اور سرچ سے متعلق ممکنہ پارٹنرشِپ کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

شہری حقوق کی تنظیموں کا خیال ہے کہ اس طرح کی پارٹنرشِپ سے گوگل کو صارفین کے حالات و کوائف پر ضروررت سے زیادہ کنٹرول حاصل ہوجائے گا۔

یاہو اور گوگل کے درمیان اس بارے میں ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے تاہم شہری حقوق اور دیہی فلاح و بہبود کی سولہ تنظیموں کے اتحاد کا کہنا ہے کہ اس بڑے پیمانے پر پارٹنرشپ کا عام صارفین کو کافی نقصان ہوگا۔

بلیک لیڈرشِپ فورم کے گیری فلاورس کا کہنا تھا: ’اس میگا شراکت سے ہم سبھی کا نقصان ہی ہوگا۔‘

دریں اثناء امریکی وزارت انصاف گوگل اور یاہو کے درمیان اپریل میں سرچ اور آن لائن اشتہارات کے لیے ہونے والے ایک تجربے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

بعض حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دو بڑی کمپنیوں کی شراکت سے بازار پر بےحد کنٹرول بڑھ جائے گا جس کی اینٹی ٹرسٹ قانون کے تحت اجازت نہیں ہے۔

تاہم امریکی وزارت قانون نے کہا ہے کہ چونکہ یاہو اور گوگل کے درمیان ابھی باضابطہ طور پر معاہدہ نہیں ہوا ہے اس لیے وہ کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی ہے۔

بعض اطلاعات کے مطابق دونوں کمپنیاں ایک ممکنہ معاہدے کی تفصیلات پر غور کر رہی ہیں اور حکومتی اداروں سے رابطے میں ہیں۔

جمعرات کو شیئرہولڈرز کی میٹنگ میں گوگل کے چیئرمین ایرِک شمِڈ نے کہا کہ یاہو سے ’اگر معاہدہ طے پایا تو توقع کرتے ہیں کہ اینٹی ٹرسٹ قانون کو خیال میں رکھا جائے گا۔‘

شہری حقوق کی تنظیموں کے اتحاد نے امریکی حکومت کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ معاہدہ طے پاگیا تو گوگل کا انٹرنیٹ پر سرچ اور آن لائن کے نوے فیصد حصے پر قبضہ ہوجائے گا اور ساتھ ساتھ صارفین کے حالات و کوائف بھی اسے دستیاب ہوجائیں گے۔

بشکریہ بی بی سی اردو
 
Top