یاد

بھیانک ایسی تھی کہ خوب ڈرانے والی
سیاہ اتنی کہ مجھکو نگل جانے والی

رُک جائے گی سانس ،یہ جان گیا میں
یہ شبِ ہجراں ھے،پہچان گیا میں

پھر دفعتاً ایک ، چمک سی کوندی
روشنی بن کر یہ،میری جانب لپکی

اِس نے اُس آسیب سے بچایا مجھکو
اور اُس وحشت سے، چھڑایا مجھکو

میں سمجھا کہ یہ تو ھے،یونہی چہرہ ھے چھپایا
میں نے پردہ جو ہٹایا ، تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیری یاد کو پایا۔

✍️(اُمِّ عبدالوھاب)✍️
 
Top