ہ 20 اپریل 571ء کو شاید نظام کائنات تھم سا گیا ہوگا

((صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم))
تحریر: محمد شاہ زیب صدیقی
مجھے کئی بار یوں محسوس ہوتا ہے کہ 20 اپریل 571ء کو شاید نظام کائنات تھم سا گیا ہوگا.... جیسے کسی بڑے شخص کے پروٹوکول کے لیے اُس کی آمد کے دوران ہم چند منٹ کے لیے ٹریفک روک لیتے ہیں بالکل ویسے ہی ستارے، سیارے،کہکشائیں، ایٹم، الیکٹران ،کوارک الغرض ہر کائناتی شے تھم کر اُس ہستی کا دیدار کرنے کو بےقرار رہی ہوگی جس کے لیے کائنات کا ذرہ ذرہ وجود میں آیا.... اگر ایسا کچھ ہوا ہوگا تو اس کے آثار ہم نہیں دیکھ پائیں گے کیونکہ ہماری سائنس، ہمارے مشاہدے وقت کی domain میں رہ کر کام کرتے ہیں، وقت تھم جائے تو ہم کبھی بھی اس کو نوٹ نہیں کرپائیں لگے لہٰذا مجھے لگتا ہے کہ وقت ضرور تھما ہوگا، کائنات محو حیرت اُس عظیم ہستی کو خوش آمدید کہنے کھڑے ہوگی... یہ اتنا عظیم لمحہ تھا کہ کائنات کا ہر دریچہ کھُل گیا ہوگا تاکہ حضور اکرم ﷺ کی آمد ہمارے راستے سے ہو... روایتوں میں ہے کہ وہ صبح صادق کا وقت تھا جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اِس دنیا میں تشریف لائے... چونکہ اس دوران ہجری کیلنڈر نہیں تھا جس وجہ سے تاریخ پیدائش میں اختلاف پایا جاتا ہے کہیں 9 تو کہیں 17 لیکن زیادہ تر علماء کا اتفاق 12 ربیع الاول پر ہے... تاریخ سے متعلق سائنسی ڈیٹا کھنگالنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ 25 اپریل 571ء کو چاند کی چودھویں تھی یعنی چاند مکمل روشن تھا اور روایات میں آتا ہے کہ حضور اکرم ﷺ کی ولادت سوموار کے دن ہوئی یوں 571 عیسوی کے کیلنڈر کے مطابق سوموار کا دن 20 اپریل کو بنتا ہے (اور سائنسی لحاظ سے 20 اپریل 571ء کو چاند کی 9 تاریخ تھی) آپ ﷺ صبح صادق کے وقت 4:30 کے قریب اس دنیا میں تشریف لائے... یاد رہے کہ ہماری زمین چاند کی کشش ثقل کی وجہ سے دن بدن سست ہوتی جارہی ہے لیکن یہ فرق اس حد تک چھوٹا ہے کہ ایک لاکھ سال میں تقریباً 1.7 سیکنڈز تک دن کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے.... یعنی ایک لاکھ سال بعد سورج کے طلوع و غروب میں ایک ایک سیکنڈ کا فرق آجاتا ہے... لہٰذا آج اگر مکہ مکرمہ میں 20 اپریل کو صبح صادق 4:30 پہ ہوتی ہے تو 1500 سال قبل بھی صبح صادق 4:30 پہ ہی ہوتی تھی.... کسے معلوم تھا کہ جو عظیم ہستی دنیا میں تشریف لارہی ہے وہ 63 سالہ زندگی میں ایسا انقلاب لائے گی کہ مکہ کے چرواہوں کے قبضے میں قیس و قصری کے محلات ہونگے اور دنیا کی ایک بڑی آبادی کی زندگی کا زاویہ ہی بدل جائے گا... یہ وہ ہستی ہیں جو زمان و مکاں کی قید سے آزاد ہوکر معراج جیسا سفر کر آئے، ایک ایسا سفر جہاں انسانی سوچ کی بلندیاں دَم توڑ دیتی ہیں... کسی شاعر نے اِس واقعہ معراج کو کیا خوبصورت الفاظ میں پرویا، میں چونکہ سائنسی طالبعلم ہوں تو ان الفاظ کی گہرائیوں میں ڈوب جاتا ہوں... وہ الفاظ یہ ہیں...
سوئے لامکاں سے طلب ہوئی
سوئے منتہاء وہ گئے نبی...
کوئی حد ہے اُنکے عروج کی
بلغ الاولی بکمالہ....
دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کے معجزات ان کے ساتھ ختم ہوگئے مگر حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا ایک معجزہ آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں... اور وہ قرآن مجید ہے، یاد رہے کہ آپ ﷺ پڑھے لکھے نہیں تھے لیکن اس کے باوجود آج بھی قرآن مجید میں ایسے ایسے حقائق اور نشانیاں موجود ہیں جن کو پڑھ کر بیسویں صدی کا انسان بھی محو حیرت رہ جاتا ہے، یہ قرآن پاک کی الہامی ہونے کی زبردست دلیل ہے... اکثر ایسا کہا جاتا ہے ہم مسلمان ہر شے دریافت ہونے کے بعد اسے کیوں قرآن پاک سے ثابت کرتے ہیں، لہٰذا کوئی ایسی شے بتائی جائے جو ابھی سائنس کو معلوم نہ ہو، تو میں ایسے احباب کو عموماً یہ کہتا ہوں کہ قرآن مجید سورة الشورى کی آیت نمبر 29 میں خلائی مخلوق کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں انسان اسے ڈھونڈھ نکالے گا.... بہرحال، آج 12 ربیع الاول کو تمام مسلمان عید میلاد النبی ﷺ منا رہے ہیں... آپ بھی اِس پاک ذات پہ درود پاک پڑھیے اور خدا کا شکر ادا کیجیئے کہ ہمیں اتنی عظیم ہستی کا اُمتی بنایا جن کی عظمت کا اعتراف مکہ کے کافروں سے لے کر آج کے تحقیق دان تک کرتے ہیں... اللہ پاک ہم سب کو مکہ مدینہ کی حاضری بمع اہل و عیال نصیب فرمائے آمین ثم آمین...
صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم...
زیب نامہ
#زیب_نامہ
#عیدمیلادالنبیﷺ #Mawlid #Eid_Melad
 
Top