خواجہ غلام فرید ہک ہے، ہک ہے، ہک ہے

عاطف ملک

محفلین
ہک ہے ہک ہے ہک ہے
ہک دی دم دم سک ہے


(بے شک وہ وحدہ لا شریک ہے ، ایک ہے ایک ہے ہر دم اس کے چاہت ہے اسی کا اشیاق ہے)

ہک دے ہر ہر جا وچ دیرے
کیا اچ ہے کیا جھک ہے

(کیا نشیب ، کیا فراز ، ہر جگہ اسی کا ٹھکانہ ہے)

ہک ہے ظاهر ہک ہے باطن
بیا سب کچھ ہلک ہے


( عالم ظواہر میں بھی وہی ایک ہے اور عالم بطوں میں بی وہ ایک ہے باقی تو سب کچھ فانی ہے)

ڈوجھا نہ تھیا ہے نہ تھیسی
کوڑیاں تروڑی بھک ہے


(دوسر نہ کوئی ہے ، نہ ہوگا - جھوٹے تو حد کر دیتے ہیں)

مقناطیس تے لوہے وانگن
ہوں ڈو دل دی جھک ہے


(میں اس کے سمت یوں کھنچتا ہوں ، جیسے لوہا مقناطیس کی طرف کھنچتا ہے)

جیہڑھا ہک کوں ڈوں کر جانے
او کافر مشرک ہے


(جو ایک کو دو بنالے . بلاشبہ وہ کافر مشرک ہے)

مطلب ڈاڑھا سخت نزکی
پر رہ تے چل چک ہے


(توحید کی منزل تو قریب ، لیکن راستے میں دلدل اہے اور پھسلن ہے)

ساڈے سر سرواہ دا سارا
فخر پیا ملک ہے


(ہماری ساری عزت و ناموس کا مالک ہمارا مرشد فخر جہاں ہے)

درد دا بار اٹھا نہ سگدی
دل شودی نک ترک ہے


(بار غم اٹھائے نہیں اٹھتا ، یہ دل بیچارہ کمزور ناتواں ہے)

روز ازل دی دلڑی میڈی
رہ حق دی سالک ہے


(میرا دل تو روز ازل سے ہی راہ حقیقت پر چلنے والا ہے)

دل دے نال خیال خدائی
کیا پورا گیا بک ہے


(تصور یار ، مرے دل میں پوست ہوگیا ہے)

یار فرید سنجانن کیتے
اے نسخہ ہک ٹک ہے


(عرفان حق کے لیے فریدی نسخہ مجرب اور رود اثر ہے)

کلام: حضرت خواجہ غلام فرید رحمتہ الله علیہ
ترجمہ: خواجہ طاہر محمود کوریجہ​
 
آخری تدوین:
Top