ہٹلر کی کہانی

174644-HitlerPhotoFile-1379097001-749-640x480.jpg
ہٹلر نے 70 سال پہلے ایک ایسی کار بنانے کی بنیاد رکھی تھی جو بعد میں شہرہ آفاق ہوئی اور وہ کار تھی فوکس ویگن بیٹل۔ فوٹو : فائل

ہٹلر کی پہچان بھلے ہی ایک ڈکٹیٹر کی رہی ہو، مگر ان کی شخصیت کا دوسرا پہلو جو تخلیقی کاموں سے وابستہ ہے، اس پر شاید ہی کبھی بات ہوئی ہو۔

ہٹلر نے 70 سال پہلے ایک ایسی کار بنانے کی بنیاد رکھی تھی جو بعد میں شہرہ آفاق ہوئی اور وہ کار تھی فوکس ویگن بیٹل۔ 1945ء میں ایک نایاب اور آدھی بنی کار بم دھماکے میں تباہ ہو چکے جرمنی کے اپنے کارخانے سے انگلینڈ بھیجی گئی۔ وہاں جانی مانی برطانوی کار ساز کمپنیوں نے کہا کہ یہ کار دیکھنے میں بالکل بیکار اور شور کرنے والی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ اسے بنانا مکمل طور پر خسارے کا سودا ثابت ہوگا۔ اسی بیٹل کے بارے میں سال 1962 میں ڈیکا ریکارڈز کے مالکان نے کہا کہ شو بزنس میں بیٹل کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

مگر تاریخ گواہ ہے کہ بیٹل نے اپنے بارے میں کی گئی ساری منفی پیشگوئیوں کو غلط ثابت کیا۔ آسٹرین ڈیزائنر ارون کومنڈا کے خوبصورت سٹائل اور فرڈننڈ پورشے کی باکمال انجینئرنگ کے نئے انداز میں ڈھلی فوکس ویگن بیٹل اب تک کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کار بن گئی ہے۔ بیٹل نے ہینری فورڈ کے ماڈل ٹی کو پیداوار کے معاملے میں اس وقت پیچھے چھوڑ دیا جب سال 1972 میں وولفسبرگ کی فیکٹری سے 15,007,034ویں بیٹل تیار کر کے نکالی گئی۔ سال 2003 میں میکسیکو میں آخری بیٹل بنی۔ اْس وقت تک دنیا بھر میں دو کروڑ 15 لاکھ بیٹل گاڑیاں تھیں۔ جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے فوکس ویگن یعنی ’عام آدمی کی کار‘ اسم بامسمی ثابت ہوئی۔ تاہم، سال 1945 اور 2003 کے درمیان بیٹل کار میں کئی تبدیلیاں کی گئیں، مگر پہلی اور آخری بیٹل سب سے خاص رہی۔

فوکس ویگن بیٹل نہ صرف فروخت کے لحاظ سے لاجواب سواری رہی بلکہ ہٹلر کے خوابوں کی یہ سواری کیلی فورنیا کے نوجوان طبقے کے درمیان بھی اتنی ہی مقبول ہوئی جتنا جرمن نازیوں نے تصور کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ہٹلر کو ایک ایسے کار کی ضرورت تھی جو پانچ افراد کے خاندان کو سو کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے لے جائے۔ انہوں نے سال 1935 میں انجینئر فرڈیننڈ پورشے کو ایسی کار بنانے کا حکم دیا اور اس کار کو ایک جرمن خاندان کے بجٹ کے حساب سے بنایا جانا تھا۔ مگر اس سے پہلے کہ یہ کار ایک نازی خاندان کا حصہ بنتی دوسری عالمی جنگ چھڑ گئی۔

ہٹلر کے بیٹل کار کے خیال کو چیلنج مخالف انجنیئر کیمپ نے کیا۔ یہ چیک کی کار کمپنی، ٹیٹرا تھی۔ چیک کار بنانے والی کمپنی ٹیٹرا نے دعوی کیا کہ فرڈیننڈ پورشے نے کئی پیٹنٹس کو بغیر اجازت استعمال کیا جن میں سے ایک آسٹرین ڈیزائنر ہانس لیڈونکا کے ڈیزائن کو چوری کیا جو ہٹلر کو بہت پسند تھا۔ ٹیٹرا نے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی، مگر کہا جاتا ہے کہ ہٹلر نے آسٹریا پر حملہ کر کے اس کارخانے پر قبضہ کر لیا۔ پھر 1961 میں فوکس ویگن نے ٹیٹرا کے ساتھ عدالت کے باہر کچھ پیسے کا لین دین کر کے معاملہ سلجھا لیا۔ اس کے بعد فوکس ویگن نے پوری دنیا میں دھوم مچا دی۔

1945 میں کارخانہ اور کار کو برطانوی فوج کے افسر اور انجینئر آئیون ہرسٹ نے بچایا۔1959ء میں شروع کی گئی ’’چھوٹا اچھا ہے‘‘ مہم کے تحت بیٹل امریکہ کو بیچ دی گئی۔ نیویارک کی ایجنسی ڈوئل ڈین برن باخ کی کوششوں سے بیٹل امریکہ میں ساٹھ کی دہائی کی خارجہ میں بنی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کار بن گئی۔ سستی، کفایتی، مفید، آسان دیکھ بھال اور خاص انداز جیسی خوبیوں نے بیٹل کو دنیا بھر میں شہرت دلائی۔ اس کی تیاری برازیل، آسٹریلیا اور میکسیکو میں بھی ہو رہی ہے۔
ربط
http://www.express.pk/story/174644/
 
Top