ہم کو آنکھوں سے گرایا جا رہا ہے کیا کریں

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ہم کو آنکھوں سے گرایا جا رہا ہے کیا کریں
غیر کو دل میں بسایا جا رہا ہے کیا کریں

پھر وہ منصف بن کے آ بیٹھے ہمارے سامنے
پھر ہمیں مجرم بنایا جا رہا ہے کیا کریں

جو رقیبوں کے لیے ساتھی بنے پھرتے تھے کل
ربط ان سب سے بڑھایا جارہا ہے کیا کریں

ہم کو اشکوں میں ڈبو کر رکھ دیا ہے یار نے
ہم پہ دنیا کو ہنسایا جارہا ہے کیا کریں

جو نہیں جاتا تھا پیدائش سے اب تک چھوڑ کر
چھوڑ کر ہم کو وہ سایا جا رہا ہے کیا کریں

ایسے دشمن کو بلایا قتل کرنے کے لیے
جیسے دعوت پر بلایا جارہا ہے کیا کریں

خوبیاں جو بھی بتائی تھیں بھلا دِیں سب کی سب
عیب جو بھی تھا، وہ پایا جا رہا ہے کیا کریں

ہر وہ نکتہ جس کے سننے سے رہیں آنسو رواں
ہم کو ہنس ہنس کے سنایا جارہا ہے کیا کریں

ساتھ بیٹھیں، وہ بھی روئیں، یہ تو ہو سکتا نہیں
آ کے ہم پر مسکرایا جارہا ہے کیا کریں

ہم نے سوچا تھا بنائیں گے ہم اپنا ایک گھر
جو بنانا تھا مٹایا جارہا ہے کیا کریں

جو برائی کر رہے ہیں وہ یہاں عزت سے ہیں
سب شریفوں کو ستایا جارہا ہے کیا کریں

سب کا گھر تھا، سب مکیں تھے پھر بھی اے شاہد سنو
سامنے سب کے جلایا جارہا ہے کیا کریں

برائے توجہ محترم الف عین صاحب ۔۔۔
 
Top