ہم نے بھی بُھولنے کا اِرادہ نہیں کیا غزل نمبر 151 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
گزشتہ دنو ں میں نے ایک لڑی ارسال کی تھی ایک زمین دو شاعر (پروین شاکر اور امجد اسلام امجد) کے عنوان سے جس میں پروین شاکر اور امجد اسلام امجد صاحب کی غزلیں ہیں، دونوں بہت اعلیٰ ہیں ،اسی زمین میں میری ایک کوشش پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے۔
الف عین سر اور دیگر دوست احباب۔
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
ہم نے بھی بُھولنے کا اِرادہ نہیں کیا
اُس نے بھی ساتھ آنے کا وعدہ نہیں کیا

پہنا شبِ وصال تھا جو، یاد کے سبب
پھر ہم نے زیب تن وہ لبادہ نہیں کیا

جب ساتھ میرا چھوڑنے کی بات اُس نے کی
میں نے بھی اِنتظار زیادہ نہیں کیا

کیوں کھائے ہم فریب فریبی جہان سے
اِتنا بھی اپنے آپ کو سادہ نہیں کیا

کیوں نوچ کھانے کو مجھے آئے ہو اے گِدھوں
مرنے کا میں نے کوئی اِرادہ نہیں کیا

کرتے نہیں قبول مری شاعری یہ لوگ
کُچھ لوگوں نے دِل اپنا کُشادہ نہیں کیا

ساقی سے جو عطا ہوئی چُپ چاپ پی گئے
پر اِنتظارِ ساغر و بادہ نہیں کیا

اِک بار ہوگئی تھی خطا ہم سے عِشق کی
پھر ہم نے اس خطا کا اعادہ نہیں کیا

منزِل شناس مُختصر اک راستہ تو تھا
دِل نے مگر قبول وہ جادہ نہیں کیا


شارؔق ہیں خُوب امجد و پروین شعر گو
اِن سے مُقابلے کا اِرادہ نہیں کیا
 

الف عین

لائبریرین
گزشتہ دنو ں میں نے ایک لڑی ارسال کی تھی ایک زمین دو شاعر (پروین شاکر اور امجد اسلام امجد) کے عنوان سے جس میں پروین شاکر اور امجد اسلام امجد صاحب کی غزلیں ہیں، دونوں بہت اعلیٰ ہیں ،اسی زمین میں میری ایک کوشش پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے۔
الف عین سر اور دیگر دوست احباب۔
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
ہم نے بھی بُھولنے کا اِرادہ نہیں کیا
اُس نے بھی ساتھ آنے کا وعدہ نہیں کیا
ٹھیک

پہنا شبِ وصال تھا جو، یاد کے سبب
پھر ہم نے زیب تن وہ لبادہ نہیں کیا
تھوڑا گنجلک انداز بیان ہو گیا، یاد کے سبب کے بعد "پھر" ایک طرح سے دہرانے کا عمل لگتا ہے

جب ساتھ میرا چھوڑنے کی بات اُس نے کی
میں نے بھی اِنتظار زیادہ نہیں کیا
چھوڑنے کی ے کا اسقاط ناگوار ہے

کیوں کھائے ہم فریب فریبی جہان سے
اِتنا بھی اپنے آپ کو سادہ نہیں کیا
ہم کھائے؟ ہم نے کھائے درست گرامر ہے

کیوں نوچ کھانے کو مجھے آئے ہو اے گِدھوں
مرنے کا میں نے کوئی اِرادہ نہیں کیا
کھانے کی ے کا اسقاط؟ گدھوں سے تخاطب ہے تو محض گِدھو ہونا چاہئے، ں کے بغیر

کرتے نہیں قبول مری شاعری یہ لوگ
کُچھ لوگوں نے دِل اپنا کُشادہ نہیں کیا
درست

ساقی سے جو عطا ہوئی چُپ چاپ پی گئے
پر اِنتظارِ ساغر و بادہ نہیں کیا
پر بمعنی مگر فصیح نہیں

اِک بار ہوگئی تھی خطا ہم سے عِشق کی
پھر ہم نے اس خطا کا اعادہ نہیں کیا
درست

منزِل شناس مُختصر اک راستہ تو تھا
دِل نے مگر قبول وہ جادہ نہیں کیا
واضح نہیں مفہوم

شارؔق ہیں خُوب امجد و پروین شعر گو
اِن سے مُقابلے کا اِرادہ نہیں کیا
یہ بھی واضح نہیں، اپنی تعریف ہے کہ امجد و پروین کی؟
 
Top