شاہ نیاز ہم جرمِ محبت کے گنہگار ہیں یارو

حسان خان

لائبریرین
ہم جرمِ محبت کے گنہگار ہیں یارو
پکڑے ہیں کئے اپنے کو لو گردنیں مارو
مشکل ہے جو چپ رہتے ہیں جی ہوتا ہے بیکل
وہ یار برا مانے ہے گر رو رو پکارو
گر راحت و آرام گیا جانے دو اے دل
ثابت رہو ٹک عشق میں ہمت کو نہ ہارو
درخواست بھلائی کی فلک سے نہیں بہتر
دوں ہمتوں آگے نہ میاں ہاتھ پسارو
جاؤ جہاں ہے ساقیِ سرمستِ قدح نوش
کیوں آئے ہو جھک جھک مری آنکھوں میں خمارو
سیرِ چمنِ حُسن میں کیا لطف و مزا تھا
کیدھر سے نکل آئے تم اے ہجر کے خارو
جب تک نہیں وہ شوخ تمہیں دیکھے ہے خوباں
خورشید کے نکلے پہ کہاں ہو گے ستارو
پھولی نہ سماتی تھی کہیں انگ میں اپنے
آتی ہے خزاں رہیو خبردار بہارو
اےشاہِ نجف ہوں میں نیاز آپ کے گھر کا
بگڑے مرے سب کام تمہیں آن سنوارو
(حضرت شاہ نیاز بریلوی)
 
Top