ہم بیٹیوں کے کھلونے نیلام نہیں کراتے

ہم بیٹیوں کے کھلونے نیلام نہیں کراتے
شام ڈھلے فیصل کا فون آیا۔وہ ایک لشکری تھا جو مال غنیمت لوٹنے کو تیار بیٹھا تھا۔
اس نے بتایا کہ کچھ ترک اساتذہ ڈی پورٹ ہو رہے ہیں،ان کے پاس وقت بہت کم ہے ، وہ اپنا سازو سامان اونے پونے داموں بیچ رہے ہیں،ایسے مواقع بار بار نہیں آتے ،اچھا سامان بہت سستا مل جائے گا،یوں سمجھیے مفت ہی میں مل جائے گا،ترک اساتذہ کے پاس بھاﺅ تاﺅ کا وقت نہیں ہے، حقیقی لوٹ سیل لگی ہے،تم بھی آ جاﺅ۔۔۔۔۔۔۔وہ اپنی ترنگ میں بولتا چلا گیا ۔وہ ہے ہی ایسا ۔تفکرات سے نیاز ،لا ابالی سا نوجوان۔اسے صرف قہقہے بکھیرنا اور یاروں کی محفلیں آباد کرنا آتا ہے۔یہ قہقہے بسا اوقات دوسروں کے لیے کتنے تکلیف دہ ہو سکتے ہیںاسے اس کا احساس کبھی نہیں ہوا۔ اداسی کی ایک لہر میرے وجود میں اتر گئی۔انہی اداس لمحوں کے زیر اثر میں نے رات پوسٹ کی کہ اے فرزندان حق ! مال غنیمت بٹ رہا ہے ،جاﺅ لوٹ لو۔
صبح میں نے اسے فون کیا ۔میں جاننا چاہ رہا تھا اس کے لشکری کتنا مال غنیمت لوٹ کر واپس آئے۔اس نے کہا بیٹھ کر بات کرتے ہیں اور تھوڑی دیر بعدوہ میرے پاس تھا۔
کچھ لائے رات کو؟
اس مختصر سے سوال نے اس کی آنکھیں نم کر دیں۔اس جیسے بے حس اور کھلنڈرے آدمی کی آنکھوں میں آنسو۔حیرت ہوئی۔اس نے بتایا کہ بہت اچھی چیزیں انتہائی معمولی قیمت پر مل گئی تھیں۔وہ ایک ایک کر کے چیزیں اکٹھی کرتا جا رہا تھا اورباوجود اس کے کہ ڈیمانڈ واجبی سی تھی وہ بھاﺅ تاﺅ کرتا جا رہا تھا۔ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں ،دوسرے سے تیسرے کمرے میں۔گھر کا مالک اس کے ساتھ تھا۔سارا گھر گھوم پھر لینے کے بعدآ خر میں وہ بچوں کے کمرے میں گیا۔
”آصف!میں جب اس کمرے میں داخل ہواتو بہت قیمتی کھلونے سلیقے سے رکھے دیکھے۔ایک پیاری سی گڑیا ،دو تین ڈال ہاﺅس،چھوٹا سا ایک کڈ بیڈ ،اور بہت سارے کھلونے تھے۔میں بہت خوش ہوا کہ چلو بچوں کے لیے بہت مناسب چیزیں مل گئی ہیں“وہ بول رہا تھا لیکن اس کی آواز ٹوٹ رہی تھی۔” پھر میری نظر صاحب خانہ کی بیٹیوں پر پڑی۔یہی کچھ چار پانچ سال کی ہوں گی۔متانت اور وقار سے دیوار سے ٹیک لگائے وہ اپنے کھلونوں اور دوسری چیزوں کو تکے جا رہی تھیں۔آصف!تم یقین کرو وہ لمحہ میرے لیے قیامت سے کم نہیں تھا ۔بس وہ چپ چاپ اپنی چیزوں کو تکے جا رہی تھیں۔شاید انہیں سمجھ نہیں آ رہی تھی کس کی جدائی پر دکھی ہونا ہے۔شاید انہیں پتا چل گیا تھا کہ ترکی پہنچتے ہی ان کے والد کو جیل میں ڈال دیا جائے گا“۔
پھر تم نے کیا کیا؟
مجھے اللہ نے بہت کچھ دے رکھا ہے ۔میں نے بھاﺅ تاﺅ کو ایک طرف رکھ دیا۔میں نے کہا بھائی جان مجھے اور کچھ نہیں چاہیے ۔میں نے بچوں کے اس کمرے کی ایک ایک چیز خریدنا ہے۔آپ قیمت بتاﺅ۔
پھر کیا ہوا؟۔۔میرا تجسس بڑھ رہا تھا۔
اس نے قیمت بتائی۔میں نے ادا کر دی۔
پھر؟
”میں نے ان سے ترکی میں ان کا ایڈریس باتوں باتوں میں لکھ کر رکھ لیا ہے۔آج میرے لڑکے جائیں گے۔بچوں کا سارا سامان پیک کر لیں گے۔لیکن پیک کر کے وہ یہ سامان میرے گھر نہیں لائیں گے۔یہ سامان ترکی بھیج دیا جائے گا۔وہاں سے میرے دوست اسے ریسیو کریں گے اور ان کے گھر پہنچا دیا جائے۔ان بچوں کو ہمیشہ یاد رہے گا کہ ایک پاکستانی نے ترک بیٹیوں کے کھلونوں کو نیلام نہیں ہونے دیا تھا“
فیصل کے بارے میں میری رائے درست ثابت ہوئی۔وہ کبھی بھی ایک اچھا مسلمان نہیں رہا تھا۔اب کی بار بھی ویسا ہی نکلا۔یہودی ایجنٹوں سے لوٹا مال غنیمت واپس کر آیا۔
 

اے خان

محفلین
افسوس کا مقام ہے.آج کل جب کوئی مجبوری کے بنا پر کوئی شے بیچتا ہے تو خریدنے والا اس کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتا ہے.یہ ہمارے معاشرے کا ایک برا پہلو ہے
 

سید عمران

محفلین
افسوس کا مقام ہے.آج کل جب کوئی مجبوری کے بنا پر کوئی شے بیچتا ہے تو خریدنے والا اس کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتا ہے.یہ ہمارے معاشرے کا ایک برا پہلو ہے
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نہایت خوبصورت شخص تھے۔ ان کے حسن وجمال کے باعث ان کو اس امت کا یوسف کہا جاتا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بیعت اسلام لی تواس میں نماز ،روزہ وغیرہ کے ساتھ ایک شرط یہ بھی تھی کہ وہ ہر مسلمان سے خیر خواہی کریں گے۔انہوں نے ساری زندگی اس عہد کو نبھایا۔
ایک مرتبہ ایک غلام نہایت خوبصورت عربی گھوڑا تین سودرہم میں خرید لایا۔ چوں کہ یہ یمن کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے لہٰذا گھوڑوں کی خوب پہچان تھی۔انہوں نے گھوڑے کی قیمت سن کر اس کے مالک کو بلوا بھیجا اور اسے پانچ سودرہم مزید عطا کیے اور فرمایا کہ تیرا گھوڑا کسی طرح آٹھ سو درہم سے کم قیمت کانہیں ہے۔ میں تیری کسی مجبوری سے ہرگز فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
فیصل کے بارے میں میری رائے درست ثابت ہوئی۔وہ کبھی بھی ایک اچھا مسلمان نہیں رہا تھا۔اب کی بار بھی ویسا ہی نکلا۔یہودی ایجنٹوں سے لوٹا مال غنیمت واپس کر آیا۔
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نہایت خوبصورت شخص تھے۔ ان کے حسن وجمال کے باعث ان کو اس امت کا یوسف کہا جاتا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بیعت اسلام لی تواس میں نماز ،روزہ وغیرہ کے ساتھ ایک شرط بھی تھی کہ وہ ہر مسلمان سے خیر خواہی کریں گے۔انہوں نے ساری زندگی اس عہد کو نبھایا۔

کیا یہ دونوں اچھے مسلمان تھے یا دونوں ہی۔۔۔۔۔۔
 
ویسے اس پاکستانی سے کہنا جس نے ترک گولن اسکول کے لیے لکھا ہے کہ لاکھوں محصور پاکستانی بیٹیوں کے کھلونے روز بکتے ہیں کوئی رونے والا نہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
بات کو آدھا چھوڑ دینا بھی گمراہی کے ذمہ میں آتا ہے جو بھی کہنا چاہتے ہیں صاف صاف انداز میں پوچھ لیں

:)

بھائی!

موٹی سی بات ہے ایک ہی کام دونوں واقعات میں ہوا ہے۔

ایک کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ "اچھا مسلمان" نہیں تھا سو وہ یہ "عظیم" کام کر سکا۔ (یعنی مسلمان اتنے اچھے نہیں ہوتے کہ دشمنوں کے ساتھ بھلائی کا سوچیں بھی۔)

دوسرا شخص صحابیِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اس کے خراب مسلمان ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

یہ دو متضاد باتیں ہیں۔ اسی پر بات کی تھی میں نے۔
 
کاروبار اسی کا نام ہے
مجبوری اور ضرورت کو پوری کرنا ایک قیمت پر
اپنا مفاد ہو تو جو مرضی کیا جائے یہ سوچے بنا کہ کیا صیح ہے یہ کیا غلط اور اس کو کاروبار کا نام دینا عقلمندی ہے کیا کیسی نے سوچا اس کا معاشرے پر کیا اثر ہو گا ؟؟؟؟
 
ویسے اس پاکستانی سے کہنا جس نے ترک گولن اسکول کے لیے لکھا ہے کہ لاکھوں محصور پاکستانی بیٹیوں کے کھلونے روز بکتے ہیں کوئی رونے والا نہیں
بھائی جان ایک اچھا شہری اور ایک اچھا انسان ہونے کے ناطے آپ کا بھی کچھ حصہ بنتا ہے آپ رو لیں برائیوں اور خامیوں کو بیان نہیں حل تلاش کرنا سیکھیں
 
بھائی!

موٹی سی بات ہے ایک ہی کام دونوں واقعات میں ہوا ہے۔

ایک کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ "اچھا مسلمان" نہیں تھا سو وہ یہ "عظیم" کام کر سکا۔ (یعنی مسلمان اتنے اچھے نہیں ہوتے کہ دشمنوں کے ساتھ بھلائی کا سوچیں بھی۔)

دوسرا شخص صحابیِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اس کے خراب مسلمان ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
بات پہلے آپ کے ضمیر کی ہے وہ کیسا ہے اور کیا چاہتا ہے آپ کیا دیتے ہیں اور کتنے انکاری ہیں اور جہاں تک بات شان اصحابہ کی ہے میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس قابل بھی ہیں کہ ان پر لکھ سیکھیں
 

محمداحمد

لائبریرین
بات پہلے آپ کے ضمیر کی ہے وہ کیسا ہے اور کیا چاہتا ہے آپ کیا دیتے ہیں اور کتنے انکاری ہیں

بھائی !

آپ کی درج کی ہوئی تحریر میں مسلمانوں پر طنز کیا گیا ہے میں اُس کا ذکر کر رہا تھا۔ آپ یا تو وہ بات سمجھ نہیں رہے ہیں یا سمجھنا نہیں چاہ رہے۔
 
بھائی جان ایک اچھا شہری اور ایک اچھا انسان ہونے کے ناطے آپ کا بھی کچھ حصہ بنتا ہے آپ رو لیں برائیوں اور خامیوں کو بیان نہیں حل تلاش کرنا سیکھیں
ہم تو رو ہی رہے ہیں
گولن غدار کے ساتھیوں کے لیے یہ روتی تحریر پڑھ کر دکھ ہوا کہ کیسے انسان ہیں کیسے پاکستانی ہیں ۔ تین لاکھ پاکستانی محصور ہیں مگر کسی بے حس کے سر پر جوں بھی نہیں رینگتی
 
آخری تدوین:
آپ کی درج کی ہوئی تحریر میں مسلمانوں پر طنز کیا گیا ہے میں اُس کا ذکر کر رہا تھا۔ آپ یا تو وہ بات سمجھ نہیں رہے ہیں یا سمجھنا نہیں چاہ رہے۔
طنز نہیں ہے اور نہ ہی ہمارا شیوہ ہے ایسا کرنا ایک خامی کہہ سکتے ہیں ویسے تو بہت سی خامیاں اور برائیاں جمع ہے ہم میں اب یا تو ہم طنز کا طعنہ مار کر کنارہ کر لیں یا پھر حل تلاش کر کےایک اچھا معاشرہ بنائے
 

عثمان

محفلین
تبصرے کے خانے میں بائیں جانب ایک بٹن ہے۔ اقتباس سلیکٹ کر کے اس بٹن کو دبائیں تو تحریر نستعلیق فونٹ میں آ جاتی ہے۔​
 

محمد وارث

لائبریرین
بات کو آدھا چھوڑ دینا بھی گمراہی کے ذمہ میں آتا ہے جو بھی کہنا چاہتے ہیں صاف صاف انداز میں پوچھ لیں
کیا کسی کی تحریر کو اپنے نام سے چھاپنا، یا مصنف کا نام نہ لکھنا، یا مصنف کا نام معلوم نہ ہونے کی صورت میں ساتھ "نامعلوم" لکھنا، یا کسی تحریر کو بغیر کسی حوالے یا وضاحت کے ایک ایسے فورم یعنی "آپ کی تحریریں" میں چھاپنا جہاں قارئین کو گمان ہو جائے کہ یہ واقعی آپ کی تحریر ہے تو وہ معاملہ علم نہ ہونے کی وجہ سے گمراہی کہلوائے گا یا ان میں کسی بھی بات کا علم ہونے کی صورت میں بد دیانتی کہلوائے گا؟
صاف صاف پوچھ لیا :)
 

فاخر رضا

محفلین
کیا کسی کی تحریر کو اپنے نام سے چھاپنا، یا مصنف کا نام نہ لکھنا، یا مصنف کا نام معلوم نہ ہونے کی صورت میں ساتھ "نامعلوم" لکھنا، یا کسی تحریر کو بغیر کسی حوالے یا وضاحت کے ایک ایسے فورم یعنی "آپ کی تحریریں" میں چھاپنا جہاں قارئین کو گمان ہو جائے کہ یہ واقعی آپ کی تحریر ہے تو وہ معاملہ علم نہ ہونے کی وجہ سے گمراہی کہلوائے گا یا ان میں کسی بھی بات کا علم ہونے کی صورت میں بد دیانتی کہلوائے گا؟
صاف صاف پوچھ لیا :)
پوچھ میں ہی جواب بھی چھپا ہوا ہے.
 
Top