ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج تبھی ہو گی جب آئین کی پاسداری کرے: نواز شریف

جاسم محمد

محفلین
ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج تبھی ہو گی جب آئین کی پاسداری کرے: نواز شریف
مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا: ’اگر مارشل لا نہ لگتا اور مجھے ملک سے باہر نہ بھیجا جاتا تو مجھے کیا ضرورت تھی اقامہ لینے کی۔ وہاں رہنے کے لیے اقامہ ضروری تھا۔‘
انڈپینڈنٹ اردو indyurdu@
جمعرات 8 اکتوبر 2020 16:30
112266-2123214798.JPG

مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ’مجھے مکھن سے بال کی طرح نکال کر باہر پھینک دیا گیا۔‘ (سکرین گریب)

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج تبھی ہو گی جب آئین کی پاسداری کرے۔

جمعرات کو مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا:’جہاں تک پاکستان کی دفاعی ضروریات کا تعلق ہے اسے ہم نے دل و جان سے پورا کرنے کی کوشش کی تا کہ پاکستان فوج دنیا کی بہترین فوج بنے۔ لیکن ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج تبھی ہو گی جب آئین کی پاسداری کرے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’مجھے خوشی ہے کہ فوج کا بہت بڑا حصہ آئین کی پاسداری کرتا ہے۔‘

خطاب کے دوران ایک مرتبہ پھر عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اپنی معزولی کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں آئین کے مطابق نہ تو پارلیمنٹ کو چلنے دیا جاتا ہے اور نہ ہی عدلیہ کو۔ انہوں نے کہا: ’مجھے مکھن سے بال کی طرح نکال کر باہر پھینک دیا گیا۔‘

نواز شریف نے سابق آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’اگر مارشل لا نہ لگتا اور مجھے ملک سے باہر نہ بھیجا جاتا تو مجھے بتائیں کہ مجھے کیا ضرورت تھی اقامہ لینے کی؟ وہاں رہنے کے لیے اقامہ ضروری تھا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’یہ پہلا موقع تھا کہ میرے پاس اقامہ تھا۔ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ لی، میری مرضی۔ نہیں لی، تو بھی میری مرضی۔‘

واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو اس بنیاد پر نااہل قرار دیا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے غیر وصول شدہ تنخوا کو ظاہر نہیں کیا تھا، جس کے بعد انہیں وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونا پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے خلاف تحقیقات میں تو آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کا بندہ بھی بٹھا دیا گیا تھا جبکہ تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کی انکوائری بھی نہیں ہو رہی۔‘

نواز شریف نے مزید کہا کہ ’ہم فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ آج تک پاکستان میں مسئلے کی اصل جڑ کی تشخیص نہیں کی گئی۔ بحیثیت پاکستانی میرا فرض ہے کہ میں اس کی نشاندہی کروں اور اسی لیے آل پارٹیز کانفرنس کے سامنے میں نے تقریر کی تھی۔‘

واضح رہے کہ اپنی حالیہ تقاریر میں نواز شریف نے حکومت اور حکومتی اداروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے ردعمل میں وزیراعظم عمران نے کہا تھا کہ نواز شریف ایک خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں اور اس سب میں بھارت ان کی مدد کر رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا: ’اگر مارشل لا نہ لگتا اور مجھے ملک سے باہر نہ بھیجا جاتا تو مجھے کیا ضرورت تھی اقامہ لینے کی۔ وہاں رہنے کے لیے اقامہ ضروری تھا۔‘
یہاں بھی سفید جھوٹ۔ نواز شریف کے پاس سعودیہ کا نہیں امارات کا اقامہ تھا جب وہ ملک کے وزیر اعظم تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ’مجھے مکھن سے بال کی طرح نکال کر باہر پھینک دیا گیا۔‘ (سکرین گریب)
جس طرح مکھن سے بال کی طرح نکال کر تین بار ملک کا وزیر اعظم بنایا گیا، ویسے ہی پھینک دیا گیا۔ رونا دھونا کس بات کا؟
 

جاسم محمد

محفلین
خطاب کے دوران ایک مرتبہ پھر عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اپنی معزولی کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں آئین کے مطابق نہ تو پارلیمنٹ کو چلنے دیا جاتا ہے اور نہ ہی عدلیہ کو۔
بالکل ٹھیک۔ اس ملک میں عدلیہ آئین کے مطابق اسی وقت چلتی ہے جب وہ آپ کے کرپشن کیسز بند کرتی ہے، جب وہ آپ کے کہنے پر مخالفین کو سزائیں سناتی ہے، جب وہ آپکی جعلی بیماریوں پر غیر معمولی ریلیف دیتے ہوئے سزا کے باوجود ملک سے باہر بھجواتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’یہ پہلا موقع تھا کہ میرے پاس اقامہ تھا۔ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ لی، میری مرضی۔ نہیں لی، تو بھی میری مرضی۔‘
اسی بنیاد پر سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے آپ کو وزارت عظمیٰ سے فارغ کر دیا تو ان کی مرضی۔ پھر آپ ابھی تک روکیوں رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا؟
 

جاسم محمد

محفلین
انہوں نے کہا کہ ’میرے خلاف تحقیقات میں تو آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کا بندہ بھی بٹھا دیا گیا تھا جبکہ تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کی انکوائری بھی نہیں ہو رہی۔‘
جب عمران خان کو اقتدار سے نکالنا ہوگا تو ان کے خلاف بھی آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کے بندے بٹھا کر یہی کاروائی ہو جائےگی۔ آپ کو پریشانی کس بات کی ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف نے مزید کہا کہ ’ہم فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ آج تک پاکستان میں مسئلے کی اصل جڑ کی تشخیص نہیں کی گئی۔ بحیثیت پاکستانی میرا فرض ہے کہ میں اس کی نشاندہی کروں اور اسی لیے آل پارٹیز کانفرنس کے سامنے میں نے تقریر کی تھی۔‘
مسئلے کی اصل جڑ آپ خود ہیں۔ ملک کا ہر ادارہ اور محکمہ آپ اقتدار میں آکر کنٹرول کر لیتے ہیں۔ صرف فوج اور ایجنسیوں کو کنٹرول نہیں کر پائے۔ اس لئے انہیں سارے فساد کی جڑ قرار دے رہے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سیدھی سی بات ہے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی نااہلی کو دیکھ کر اداروں کا میلان مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف ہو گیا ہے۔ جلد ہی سسٹم تبدیل ہوگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
سیدھی سی بات ہے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی نااہلی کو دیکھ کر اداروں کا میلان مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف ہو گیا ہے۔ جلد ہی سسٹم تبدیل ہوگا۔
اداروں نے جتنی محنت ن لیگ اور پی پی کی سیاست کو ختم کرنے میں کی تھی، اس سے کئی گنا محنت تحریک انصاف کی سیاست ختم کرنے میں لگے گی۔
اس ملک میں وزرا اعظم اور حکومتیں تب جاتی ہیں جب اسٹیبلشمنٹ کسی بات پر ناراض ہو۔ یہاں تو فوج اور حکومت کے درمیان مثالی ہم آہنگی جاری ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اداروں نے جتنی محنت ن لیگ اور پی پی کی سیاست کو ختم کرنے میں کی تھی، اس سے کئی گنا محنت تحریک انصاف کی سیاست ختم کرنے میں لگے گی۔
اس ملک میں وزرا اعظم اور حکومتیں تب جاتی ہیں جب اسٹیبلشمنٹ کسی بات پر ناراض ہو۔ یہاں تو فوج اور حکومت کے درمیان مثالی ہم آہنگی جاری ہے۔
ہاہاہا ، ناکام فلسفہ :)
 

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن کی تحریک سے کیا کچھ محسوس نہیں ہوا کہ ریاست کا رخ کدھر ہے؟
مولانا دھڑن تختہ کر دے گا۔
اپوزیشن کی تحاریک ہر حکومت میں چلتی رہی ہیں۔ مارشل لا کے دوران بھی۔ اس لئے یہ لازمی نہیں کہ ہر اپوزیشن تحریک اسٹیبلشمنٹ ہی چلا رہی ہو۔ پچھلے سال بھی تو مولانا اس حکومت کا دھڑن تختہ کرنے آئے تھے اور روتے ہوئے واپس چلے گئے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اپوزیشن کی تحاریک ہر حکومت میں چلتی رہی ہیں۔ مارشل لا کے دوران بھی۔ اس لئے یہ لازمی نہیں کہ ہر اپوزیشن تحریک اسٹیبلشمنٹ ہی چلا رہی ہو۔ پچھلے سال بھی تو مولانا اس حکومت کا دھڑن تختہ کرنے آئے تھے اور روتے ہوئے واپس چلے گئے۔
آپ کو کیا پتہ؟
 

الف نظامی

لائبریرین
ترجمان فوج کے بیانات سن لیں کہ وہ کس طرف ہیں۔ اپوزیشن کی طرف ہوتے تو ان کی این آر او کی کوششوں کو خود ایکسپوز نہ کرتے۔
ادارے ، پی پی اور مسلم لیگ کا ملک کے وسیع تر مفاد میں مفاہمت ہونا ضروری تھا ، یونی پولر تجربہ ناکام ہوا اس کا اعتراف کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ادارے ، پی پی اور مسلم لیگ کا ملک کے وسیع تر مفاد میں مفاہمت ہونا ضروری تھا ، یونی پولر تجربہ ناکام ہوا اس کا اعتراف کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
یہ مفاہمت تو پچھلی دو حکومتوں میں بھی تھی۔ پھر وہ تجربہ کیوں ناکام رہا؟
 
Top