ہماری خواہشوں سے کب وفا رکھی تھی بیگم نے

فلسفی

محفلین
ہماری خواہشوں سے کب وفا رکھی تھی بیگم نے
ہمیشہ سبزیوں سے ہی نبھا رکھی تھی بیگم نے

نئے انداز سے گوبھی پکی ہے آج کھانے میں
کہ جس کی دھوم مدت سے مچا رکھی تھی بیگم نے

چکن کے خواب آنکھوں میں لیے دفتر سے آیا تھا
مگر گوبھی کی سبزی بھی جلا رکھی تھی بیگم نے

ہمیں تو ایک جیسی لگ رہی تھیں روٹیاں ساری
مگر کچھ پر نشانی بھی لگا رکھی تھی بیگم نے

جو ڈونگے کے کسی کونے میں تھا اک آخری آلو
نظر اس پر تو پہلے سے جما رکھی تھی بیگم نے

پریشاں تھا کہ بچے سبزیاں کھاتے نہیں لیکن
الگ ان کے لیے ہانڈی بنا رکھی تھی بیگم نے

اگر تازہ نہیں کھائی تو کل باسی کھلاؤں گی
مجھے پہلے سے یہ دھمکی لگا رکھی تھی بیگم نے

میں نے سوچا کہ اب کھا لوں تو کل شاید مٹن پکے
پر اگلے روز بھی گوبھی پکا رکھی تھی بیگم نے​
 

سید عمران

محفلین
میں نے سوچا کہ اب کھا لوں تو کل شاید مٹن پکے
پر اگلے روز بھی گوبھی پکا رکھی تھی بیگم نے

اتنا کچھ ہوجانے کے باوجود اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھیے۔۔۔
اگر عدنان بھائی آپ کی بیگم ہوتے تو کھانے کو یہ بھی نہ ملتا!!!
 
Top