ہر وقت چاہیے مجھے ساتھ آپ کا جناب !

عظیم

محفلین


ہر وقت چاہیے مجھے ساتھ آپ کا جناب
معلوم ہے کہ جاگتے میں دیکھوں ایک خواب

ثانی نہیں جو کوئی محبت میں آپ کا
غصے میں بھی کہاں ہے کوئی آپ کا جواب

رحمت کو دیکھتا ہوں میں اپنے حبیب کی
مجھ سے مِرے گناہوں کا ہوتا نہیں حساب


پیری میں جا کے، رب ہی یہ جانے جو حال ہو
اس عشقِ نامراد میں ہے لٹ گیا شباب

پڑھ پڑھ کے شعر اوروں کے کڑھتا ہوں رات دن
جل جل کے خوں کا لوتھڑا بن بیٹھا ہے کباب

رہنے دیں کچھ برس ابھی پردہ ہی درمیان
بڑھ جائے میرا حوصلہ، بڑھ جائے میری تاب

سنجیدگی ہی شرط ہے شعر و سخن میں، دیکھ !
کرتا ہے کس طرح سے وہ ذرّے کو آفتاب


کیا واقعی ہے عشق مجھے آپ سے عظیم
اِس درجہ خوب ہو گیا ہے میرا انتخاب

 
آخری تدوین:
Top