ہائیڈروجن بم کیا ہے؟

arifkarim

معطل
ہائیڈروجن بم کیا ہے؟

شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کے تجربے نے بڑی طاقتوں کو لرزا کر رکھ دیا ہے، ہائیڈروجن بم لمحوں میں شہر کے شہر لمحوں میں صفحہ ہستی سے مٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

image.jpg


ہائیڈروجن بم جسے تھرمو نیوکلیئر بم، فیوژن بم یا ’ایچ بم‘ بھی کہا جاتا ہے، ہائیڈروجن بم کے پہلے مرحلے میں اس کے اندر موجود ایٹم بم چلایا جاتا ہے۔ جس سے بہت زیادہ گرمی اور دباؤ پیدا ہوتا ہے۔

ہائیڈروجن بم میں فیوژن کی مدد سے دھماکہ کیا جاتا ہے جو کہ روایتی ایٹم بم کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔

image.jpg


ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائیڈروجن بم ایسے مہلک اور خوفناک ہتھیار ہیں، جو لمحوں میں شہروں کے شہر صفحہ ہستی سے مٹا سکتے ہیں، تابکار ذرات دس سے بیس ہزار مربع میل کے علاقے کی فضا کو زہریلا کر دیتے ہیں، جس سے کروڑوں افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

image.jpg


image.jpg


شمالی کوریا باضابطہ طور پر ہائیڈروجن بم رکھنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے، ہائیڈروجن بم کا سب سے پہلا تجربہ امریکا نے یکم نومبر 1952 کو کیا تھا جب کہ روس، برطانیہ، فرانس اور چین کے پاس بھی ہائیڈروجن بم موجود ہیں۔
ماخذ

محمد سعد
 

arifkarim

معطل
سُپر بم: ہائیڈروجن بم
جوہری سائنسدانوں کے مطابق ایک ہائیڈروجن بم جاپان پر پھینکے گئے ایٹم بموں سے ایک ہزار گنا زیادہ قوت کا حامل ہوتا ہے۔ اِسی وجہ سے اِس بےپناہ قوت والے بم کو ’سپر بم‘ کی کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔


دنیا کا پہلا ہائیڈروجن بم سن 1952 میں امریکی سائنسدانوں نے تیار کیا تھا۔ اِس بم کے لیے امریکی حکومت نے خفیہ کوڈ ’آئیوی پِنک‘ رکھا ہوا تھا۔ اِس بم کے تجربے میں پیدا ہونے والی توانائی کا اندازہ ہیروشیما اور ناگاساکی پر پھینکے گئے ایٹم بموں سے ایک ہزار گنا سے زائد لگایا گیا تھا۔ اِس بم کا تجربہ بحر الکاہل میں واقع ایک جزیرے اینے ویٹاک پر پہلی نومبر سن 1952 کو کیا گیا تھا۔

تھرمو نیوکلیئر توانائی پیدا کرنے والے بم سے مراد عموماً ہائیڈروجن بم لیا جاتا ہے اور اِس میں جوہری ذرات انتہائی زیادہ حرارت خارج کرتے ہوئے پگھل کر یک جان ہوتے ہیں۔ جوہری ذرات کے ملنے یا ادغامی عمل کو فزکس میں ’فیوژن‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ عام ایٹم بم میں انتہائی زیادہ حرارت یا حدت پر جوہری ذرات ملتے نہیں بلکہ مرکزے کا پھٹ کر چھوٹے چھوٹے ذرات میں تقسیم ہو کر بےپناہ قوت والی توانائی کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ عمل انشقاق یا فِشن کہلاتا ہے۔

0,,5575841_4,00.jpg

سن 1952 میں امریکا نے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا گیا تھا

ہائیڈروجن بم کا ابتدائی نظریہ سن 1951 میں ہنگری نژاد امریکی سائنسدانوں ایڈورڈ ٹیلر اور اسٹینسلا اُلم نے امریکی حکومت کے مین ہٹن پراجیکٹ میں پیش کیا تھا۔ اِنہی دونوں سائنسدانوں نے بعد میں ہائیڈروجن بم کی تیاری کا کام مکمل کیا تھا۔

امریکا کی جانب سے ہائیڈروجن بم تیار کرنے کے بعد سابقہ سوویت یونین کی کمیونسٹ لیڈرشپ بھی ایسے سپر بم بنانے میں مصروف ہو گئی۔ سوویت یونین نے بھی اپنے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا۔ اسی بم کی سیریز میں سب سے طاقتور بم کا تجربہ بھی سوویت یونین کی جانب سے سن 1961 میں کیا گیا تھا۔ اِس بم کو ’زار بم‘ کا نام دیا گیا تھا اور اِس کے تجربے میں پچاس میگال ٹن کی قوت پیدا ہوئی تھی۔ ہائیڈروجن بم کے سلسلے میں کمیونسٹ ملک شمالی کوریا نے بھی چھ جنوری سن 2016 کو کامیاب تجربے کا اعلان کیا ہے۔ کئی دوسرے ملکوں کا خیال ہے کہ یہ معمول سے زیادہ طاقت والا ایک ایٹم بم ہو سکتا ہے کیونکہ ان کے خیال میں شمالی کوریائی سائنسدان ہائیڈروجن بم کی تیاری سے بہت دور ہیں۔

ماخذ

محمد سعد
 
Top