گہری ہے اداسی اس دل میں

سید ذیشان

محفلین
گہری ہے اداسی اِس دل میں، اُن آنکھوں سے بھی گہری ہے
قابو میں طبیبِ زمانہ کے، اب کے نہ رہی دل نگری ہے

ظاہر کو دین کے تو مُلا، سب کچھ ہی مان کے بیٹھا ہے
رب میرا نہیں ان رسموں میں، تو لاکھ کہے، "تو دہری ہے"

نگری نگری پھرتا رہا ہوں، ہر ہر قریہ چھانا میں نے
اس ارض میں تجھ سا کوئی نہیں، تو ماہی ہے تو مہری ہے

تھا پچھلا پہر، تھی جدائی لمبی، رم جھم رم جھم، اور وہ بات
دل کے پنہاں خانوں سے اٹھ کر، آنسو بن کے ٹہری ہے

تیرے طلسمِ ہوش ربا نے جب سے مجھ کو جکڑا ہے
چمن، ہرے نینوں کے جیسا؛ شام، تری زلفوں جیسی سنہری ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلی بات۔۔ مطلع میں قافیہ غلط ہے۔ نگری قافیہ کس طرح ممکن ہے، جب کہ باقی قوافی میں ’ہری‘ ،شترک ہے، اور اس سے پہلے زیر ہے۔
نگری نگری پھرتا رہا ہوں، ہر ہر قریہ چھانا میں نے
اس ارض میں تجھ سا کوئی نہیں، تو ماہی ہے تو مہری ہے
ماہی مطلب مچھلی، مہری کا مطلب گھر کی نوکرانی ہوتا ہے۔ چاند سورج سے نسبت اس وقت دی جا سکتی ہے جب یہ الفاظ موجود نہ ہوں۔ اولیٰ مصرع بھی بہتر ہو سکتا ہے، مثلاً نگری نگری میں پھرتا رہا، قریہ وریہ میں نے چھانا

تھا پچھلا پہر، تھی جدائی لمبی، رم جھم رم جھم، اور وہ بات
÷÷تھی جدائی لمبی کی جگہ لمبی تھی جدائی کہنے میں کیا حرج ہے؟
پانچویں شعر کو تم نے اپنے سافٹ وئر سے تقطیع نہیں کی؟ یا سافٹ ویر غلط نتیجہ دے رہا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
پہلی بات۔۔ مطلع میں قافیہ غلط ہے۔ نگری قافیہ کس طرح ممکن ہے، جب کہ باقی قوافی میں ’ہری‘ ،شترک ہے، اور اس سے پہلے زیر ہے۔
نگری نگری پھرتا رہا ہوں، ہر ہر قریہ چھانا میں نے
اس ارض میں تجھ سا کوئی نہیں، تو ماہی ہے تو مہری ہے
ماہی مطلب مچھلی، مہری کا مطلب گھر کی نوکرانی ہوتا ہے۔ چاند سورج سے نسبت اس وقت دی جا سکتی ہے جب یہ الفاظ موجود نہ ہوں۔ اولیٰ مصرع بھی بہتر ہو سکتا ہے، مثلاً نگری نگری میں پھرتا رہا، قریہ وریہ میں نے چھانا

تھا پچھلا پہر، تھی جدائی لمبی، رم جھم رم جھم، اور وہ بات
÷÷تھی جدائی لمبی کی جگہ لمبی تھی جدائی کہنے میں کیا حرج ہے؟
پانچویں شعر کو تم نے اپنے سافٹ وئر سے تقطیع نہیں کی؟ یا سافٹ ویر غلط نتیجہ دے رہا ہے؟
 

سید ذیشان

محفلین
شکریہ استادِ محترم اپنی قیمتی رائے فراہم کرنے کے لئے۔ :)
پہلی بات۔۔ مطلع میں قافیہ غلط ہے۔ نگری قافیہ کس طرح ممکن ہے، جب کہ باقی قوافی میں ’ہری‘ ،شترک ہے، اور اس سے پہلے زیر ہے۔
جی، اس کو درست کرتا ہوں۔

نگری نگری پھرتا رہا ہوں، ہر ہر قریہ چھانا میں نے
اس ارض میں تجھ سا کوئی نہیں، تو ماہی ہے تو مہری ہے
ماہی مطلب مچھلی، مہری کا مطلب گھر کی نوکرانی ہوتا ہے۔ چاند سورج سے نسبت اس وقت دی جا سکتی ہے جب یہ الفاظ موجود نہ ہوں۔ اولیٰ مصرع بھی بہتر ہو سکتا ہے، مثلاً نگری نگری میں پھرتا رہا، قریہ وریہ میں نے چھانا
آپ کی بات درست ہے۔ لیکن ارض کے مقابلے میں ماہ اور مہر سب سے پہلے ذہن میں آتے ہیں- اس کے علاوہ ماہی کے معنی محبوب اور مہر کے معنی محبت کے بھی ہیں۔ اگر بات نہیں بنتی تو اس کو ہذف کر دیتے ہیں؟

تھا پچھلا پہر، تھی جدائی لمبی، رم جھم رم جھم، اور وہ بات
÷÷تھی جدائی لمبی کی جگہ لمبی تھی جدائی کہنے میں کیا حرج ہے؟

جی یہی بہتر ہے۔

پانچویں شعر کو تم نے اپنے سافٹ وئر سے تقطیع نہیں کی؟ یا سافٹ ویر غلط نتیجہ دے رہا ہے؟

تقطیع تو درست کر رہا ہے
 

الف عین

لائبریرین
ماہی تو صرف پنجابی میں ‘محبوب‘ معنی دیتا ہے۔ اردو فارسی میں مچھلی ہے۔
پانچویں شعر
تیرے طلسمِ ہوش ربا نے جب سے مجھ کو جکڑا ہے
فعلن فعلم یا فعل فعولن پر تقطیع ہوتا ہے
جب کہ باقی اشعار مفعول مفاعیلن فعلن پر ہو رہے ہیں۔ ویسے ان کا اجماع درست تو ہے، یہ میر کی بحر مانیں تو۔
 
Top