گڑگڑا کے جو رویا ہوںمیں آج مسجد میں۔۔۔برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
فاعلن،مفاعیلن:فاعلن،مفاعیلن

گڑگڑا کے جو رویا ہوںمیں آج مسجد میں
ہو گیا مرے ہر غم کا علاج مسجد میں

در بدر بھٹکنے کے بعد آ گیا تھا یاں
رکھ لی پھر مرے رب نے میری لاج مسجد میں

علم بھی سیاست بھی دین بھی ریاست بھی
سب سکھائے جاتےتھے کام کاج مسجد میں

کھیل کے بھرے میداں سینمے و تھیٹر بھی
میں نے کر لیا اپنا اندراج مسجد میں

دین سیکھ لیں گر سب تو ختم ہو جائے گا
مولوی کو رکھنے کا یہ رواج مسجد میں

یہ فلاح کی جانب پہلے تو بلاتی تھی
کرتی ہے ازاں اب تو احتجاج مسجد میں

اس معاشرے میں اب جس قدر مساجد ہیں
چاہیے کہ ڈھل جاتا کُل سماج مسجد میں

گھر ہے صرف اللہ کا اُس کی ہی عبادت ہو
کوئی بھی نہ اس میں ہو امتزاج مسجد میں

الف عین
 

الف عین

لائبریرین
ٍخوب کہا میاں ماشاء اللہ، ایک آدھ جگہ کے علاوہ کوئی غلطی نہیں ہے
یہ میں اکثر کہتا رہا ہوں کہ جو بحر ہی ایسی ہو جس میں نصف کے بعد وقفہ محسوس ہوتا ہو، اس میں بات ایسی کہی جائے کہ ہر ٹکڑے میں بات مکمل ہو، کوئی لفظ نہ ٹوٹے، اور اگرچہ یہاں لفظ نہیں ٹوٹ رہا ہے، لیکن بات بھی مکمل ہو
گڑگڑا کے جو رویا ۔۔۔۔ہوںمیں آج مسجد میں

اس کو بآسانی رواں بنایا جا سکتا ہے
گڑگڑا کے رویا ہوں، میں جو آج مسجد میں
اسی طرح دوسرا مصرع بھی
مل گیا ہے ہر دکھ کا ہر علاج۔۔۔
اور یہ مصرع بحر سے اتر گیا ہے
دین سیکھ لیں گر سب تو ختم ہو جائے گا
سیکھ لیں اگر سب دین، ختم ہو ہی جائے گا
باقی سب درست ہے
 
Top