گوگل آپ کے بارے میں سب جانتا ہے؟

ابو ہاشم

محفلین
گوگل آپ کے بارے میں سب جانتا ہے؟
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق گوگل صارفین کے مقام (لوکیشن) کو اس صورت میں بھی ریکارڈ کرتا ہے جب اس آپشن کو بند کر دیا گیا ہو۔

اس مسئلے سے تقریباً وہ دو بلین اینڈروئڈ اور ایپل ڈیوائسز متاثر ہو سکتی ہیں جن پر گوگل یا تو نقشوں (میپس) یا پھر سرچ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس تحقیق کی تصدیق پرنسٹن یونیورسٹی کے محققین نے کی ہے جس پر امریکی قانون دان کافی برہم ہیں۔

اس پر ردعمل دیتے ہوئے گوگل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اس ٹول کے بارے میں مکمل تفصیل بتاتا ہے اور یہ بھی کہ اسے کیسے بند کیا جا سکتا ہے۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ صارفین کہاں آتے جاتے ہیں جیسی معلومات اس وقت بھی ریکارڈ ہوتی ہے جب یہ آپشن بند ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر:

  • جب آپ میپس کی ایپ کھولتے ہیں تو گوگل آپ کے اس وقت کے مقام کا سنیپ شاٹ لے لیتا ہے
  • اینڈروئڈ فونز پر آٹومیٹک ویدر اپ ڈیٹس اندازاً بتاتا دیتا ہے کہ صارف اس وقت کہا ہے
  • وہ سرچ جس کا لوکیشن کے ساتھ کوئی تعلق بھی نہیں ہوتا کے ذریعے صارف کے مقام کا پتہ چل جاتا ہے
لوکیشن کی نشاندہی کرنے کے بارے میں بیان کرنے کے لیے اے پی نے ویژول میپس بنائے جس پر پرنسٹن یونیورسٹی کے محقق گنز اکر کے مقام دیکھا جا سکتا تھا۔ وہ اس وقت اینڈروئڈ فون استعمال کر رہے تھے اور لوکیشن کا آپشن بند تھا۔

اس میپ کے ذریعے معلوم ہوا کہ ان کی ٹرین نیو یارک کے کس حصے میں ہے اور ان کے دی ہائی لائن پارک، چیلسی مارکیٹ، ہیلز کچن، سینٹرل پارک اور ہارلیم کے دورے کا بھی بتایا۔ یہاں تک کے ان کے گھر کا پتہ بھی بتا دیا۔

گوگل کو ایسا کرنے سے روکنے کے لیے صارفین کو ایک اور سیٹنگ کو بند کرنا ہوتا ہے جسے ویب اینڈ ایپ اکٹیویٹی کہا جاتا ہے، جو کے پہلے سے آن ہوتی ہے اور وہ لوکیشن ڈیٹا کے بارے میں کچھ نہیں بتاتی۔

اس آپشن کو بند کرنے سے گوگل آپ کے بارے میں معلومات اکھٹی نہیں کر سکتا۔
 
آپ جب بھی گوگل کی کوئی بھی سروس استعمال کرتے ہیں لائک جی میل ، سرچ، ڈرائیور، یوٹیوب یا گوگل میپ وغیرہ ان سروسز کے استعمال کے بدلے آپ اپنی معلومات گوگل سرچ انجن کو فراہم کر دیتے ہیں،
گوگل آپ کی معلومات کو اشتہاری کمپنیوں کو فروخت کرتا ہے تاکہ آمدنی حاصل کر سکے
 

فرقان احمد

محفلین
گوگل سے ہم جو فوائد حاصل کرتے ہیں، اُن کے مقابلے میں یہ 'کمپرومائزز' اس قدر گھاٹے کا سودا نہیں تاہم دوسری جانب گوگل کمپنی پر بھی یہ دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ صارفین کی ہر طرح کی معلومات کو اشتہاری کمپنیوں کے سپرد نہ کرے۔
 

شکیب

محفلین
نزاعی معاملات کے متعلق معلومات کے لیے ڈک ڈک گو استعمال کیا کیجیے، گوگل بہت کچھ چھپا جاتا ہے۔
 
Top