گل نو خیز اختر کا کالم:آئیڈیل گرل فرینڈ

سیما علی

لائبریرین

گل نو خیز اختر کا کالم:آئیڈیل گرل فرینڈ​

میری معصوم سی خواہش ہے کہ میری ایک ایسی گرل فرینڈ ہو جو سال میں چار دفعہ میری سالگرہ منائے اور ہر دفعہ لگ بھگ ڈیڑھ دو لاکھ کے تحفے پیش کرے۔ کبھی یہ نہ پوچھے کہ تم بیوی کے ساتھ شاپنگ پر کیوں گئے تھے۔
کبھی مجھے موبائل کا بیلنس لوڈ نہ کروائے بلکہ میرا پری پیڈ پیکیج پوسٹ پیڈ میں تبدیل کروا کے بل خود ادا کیا کرے،ہر وقت کچھ اس قسم کے میسجز کرے’’جان تم میرے ہیرو ہو‘ تم ہی سب کچھ ہو‘تمہارے بغیر میں کچھ بھی نہیں‘آج میرے خواب میں آئو گے ناں‘‘۔
میں جب بھی کہوں کہ میرے پاس گھر کا کرایہ دینے کے پیسے نہیں ہیں تو فوراً بے قرار ہوکر کہے’’میری جان ! یہ لو ایک لاکھ روپے،پانچ ہزار کرایہ دے دینا اور باقی 95 ہزار کا اسکوٹر میں پٹرول ڈلوا لینا۔
میں جب بھی اس کا فون نہ سنوں تو زہریلے میسجز بھیجنے کی بجائے پیار سے لکھے’’جان ! جب تم اپنی فیملی کے ساتھ انجوائے کرتے ہو تو یقین کرو میں بہت زیادہ خوش ہوتی ہوں ‘‘۔
میں بے شک اسے کبھی جارجٹ کا سوٹ تک نہ لے کر دوں لیکن وہ ہر ماہ میرے اور میرے بیوی بچوں کے لئے برانڈڈ سوٹ بھیجے۔ میرے بچوں کے اسکول کی فیس بھی خود ادا کرے اور ممکن ہو تو گیس بجلی پانی کے بل کا بوجھ بھی خود اٹھائے۔
چونکہ پاکستانی گرل فرینڈ کے لئے یہ سب افورڈ کرنا مشکل ہے لہٰذا میری خواہش ہے کہ میری گرل فرینڈ کم ازکم لندن یا امریکہ میں رہتی ہو،انتہائی امیر ماں باپ کی بیٹی ہو اور اُس نے اپنے موبائل میں میری تصویر کو وال پیپر کے طور پر لگایا ہو۔
میری یہ بھی خواہش ہے کہ میری ’’ہونے والی‘‘ گرل فرینڈ انتہائی سلم اینڈ سمارٹ ہو،رنگ گورا، آنکھیں موٹی اور ناک سُتواں ہو،انگریزی فر فر بولتی ہو لیکن مجھ سے ہمیشہ اُردو میں بات کرے۔انتہائی جدید فیشن کے کپڑے پہنے اور اپنی سہیلیوں کو میری تصویر دکھا دکھا کرجلائے کہ ’’یہ دیکھو! میرا شہزادہ‘‘۔
ہر وقت مجھ سے بات کرنے کے لئے ترسے‘میں اسے تھوڑا سا بھی ڈانٹوں تو میرے پیروں میں گر کر معافی مانگنے لگے۔میں اگر چھوڑنے کی دھمکی دوں تو بلا سوچے سمجھے صوفے سے چھلانگ لگا کر خود کشی کرلے۔
میری گرل فرینڈ میں یہ خوبی بھی ہونی چاہئے کہ وہ ہر گورے لڑکے پر مجھے فوقیت دے، مجھے ٹارزن سمجھے، میرے ساتھ شاپنگ کرنے جائے تو اپنے لئے بے شک ایک سوئی تک نہ خریدے لیکن مجھے مالا مال کردے۔
میری گرل فرینڈ کے کم از کم دس پلازے بھی ہونے چاہئیں جس میں سے وہ چھ پلازے میرے نام لگا دے۔میری خاطر اپنے باپ کو روزانہ ذلیل کرے، میں جب بھی اسے کہوں کہ ’’جان میں بہت پریشان ہوں‘‘ تو وہ فوراً سمجھ جائے کہ مجھے پندرہ سو روپے کی اشد ضرورت ہے۔میری خواہش ہے کہ و ہ کبھی مجھ سے شادی کی ضد نہ کرے بلکہ روز یہ باور کرائے کہ شادی تو دراصل محبت کا اختتام ہوتی ہے۔
میرے فون کے میسجز کبھی چیک نہ کرے لیکن اپنا فون پوری وارفتگی کے ساتھ مجھے تھما دیا کرے۔اپنے فیس بک اور ای میل کا پاس ورڈ خوشی خوشی میرے ساتھ شیئر کرے لیکن مجھ سے ایسی کوئی گھٹیا فرمائش نہ کرے۔میرے ہر دوست سے نفرت کرے لیکن اپنی ہر سہیلی سے مجھے ہنس ہنس کرمتعارف کرائے،روز میری یاد میں تڑپے ، آنسو بہائے اور خلائوں میں تکتی رہے۔
آدھی رات کو جب بھی اُس کی نظر چاند پر پڑے اُسے میں یاد آئوں۔ میر اتنا خیال رکھے کہ اگر میں کہوں کہ مجھے کھٹے ڈکار آرہے ہیں تو فوراً مجھے ڈاکٹر کو چیک اپ کرانے کے لئے امریکہ لے جائے۔اُس نے میرے کافی سارے پیار کے نام رکھے ہوئے ہوں مثلاً پرنس، ہیرو، کیوٹ، چارمنگ،ڈیشنگ وغیرہ وغیرہ۔
اگر چہ اُسے کافی خوبصورت ہونا چاہئے لیکن میرے سامنے ہمیشہ خود کوکم تر ثابت کرے اور بار بار یہ کہے کہ ’’میں کتنی خوش نصیب ہوں کہ میں کچھ بھی نہیں پھر بھی مجھے تم نے دوستی کے لئے پسند کیا‘‘۔میری گرل فرینڈ کو سنی دیول، شاہ رخ خان، عامرخان،سلمان خان،ٹام کروز ، آرنلڈ وغیرہ سب کے نام سے ہی کراہت آنی چاہئے۔
اُس کے خواب بھی میرے اردگرد گھومنے چاہئیں۔اگر میں کسی دن اُس سے ناراض ہوجائوں تو وہ کھانا پینا چھوڑ دے اور مزاروں پر جاکر میرے مان جانے کی منتیں مانے۔اُسے میری ہر چیز کا پتا ہونا چاہئے کہ مجھے مرونڈا کون سا پسند ہے، گنڈیریاں کس ریڑھی سے لیتا ہوں شوارمے میں سلاد کتنا ڈلواتاہوں،گول گپوں میں میٹھی چٹنی کا تناسب کیا رکھتاہوں۔
موبائل میں کتنے کاایزی لوڈ کراتا ہوں، بوٹ کب کب پالش کرتاہوں، کھانے کے کتنی دیر بعد پھکی استعمال کرتاہوں۔ہاں !ایک اور بات !میری گرل فرینڈ کو کسی بہت اونچے خاندان سے ہونا چاہئے تاکہ اُس کے اور میرے ’’اسٹیٹس‘‘ میں بیلنس برقرار رہ سکے۔میرے کئی بدخواہوں کا کہنا ہے کہ اول تو دنیا میں ایسی گرل فرینڈ ہوہی نہیں سکتی لیکن میں نہیں مانتا،ڈھونڈنے سے سب کچھ مل جاتا ہے۔
ہر مرد ایسی ہی گرل فرینڈ چاہتا ہے کیونکہ ایسی خصوصیات والی بیویاں تو کب کی آنی بند ہوگئی ہیں البتہ گرل فرینڈ سے اُمید ِ بہار رکھی جاسکتی ہے۔ یہ وہ سپنا ہے جو ہر مرد ہر وقت دیکھتاہے۔
کئی مردوں کو جب ایسی خصوصیات والی دوست نہیں ملتی تو وہ اپنے ذہن سے ہی ایک گرل فرینڈ تخلیق کرلیتے ہیں اور پھر دوستوں میں بڑے فخر سے بتاتے ہیں’’یہ لیپ ٹاپ میری شکیلہ نے مجھے سالگرہ پر گفٹ کیا ہے‘‘ حالانکہ اگر موصوف کا موبائل فون چیک کیا جائے تو اُس میں شکیلہ کاآخری میسج کچھ یوں ہوتاہے’’تم مرد ہوتے ہی کمینے ہو‘‘۔
(بشکریہ: روزنامہ جنگ)
 
Top