ماہی احمد

لائبریرین
جو چہرہ راہزنوں سے ڈرا نہیں تھا کبھی
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اُترا ہے
جو شخص راہزنوں سے ڈرا نہیں تھا کبھی
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اترا تھا؟

کیونکہ راستے میں چہرہ تو نہیں اتر سکتا صرف، پورے شخص کو اترنا پڑے گانا!
 

نور وجدان

لائبریرین
جو چہرہ راہزنوں سے ڈرا نہیں تھا کبھی
واہ زبردست !

میں خود بھی بنا کر دیکھوں۔۔۔۔ یہ مجھ سے بن نہیں رہا ۔۔۔۔

جو مجھ پہ تھی کبھی بیتی گمان کر نہ سکا
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اُترا ہے

اصلی شعر ہے
نہیں کہ اُس کو بھروسہ نہیں وفا پہ مری
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اُترا ہے
 
جو شخص راہزنوں سے ڈرا نہیں تھا کبھی
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اترا تھا؟

کیونکہ راستے میں چہرہ تو نہیں اتر سکتا صرف، پورے شخص کو اترنا پڑے گانا!

راستے سے اُترنا تو محاورہ میں نہیں جانتا البتہ راستے جدا ہونا ، راستے سے ہٹ جا نا ، اس قسم کے محاورے جانتا ہوں
یہاں اترنے کی ضمیر چہرے کی طرف ہے ۔ "چہرہ اترنا" محاورہ کی رعائت سے ۔ :):):)
 

نور وجدان

لائبریرین
راستے سے اُترنا تو محاورہ میں نہیں جانتا البتہ راستے جدا ہونا ، راستے سے ہٹ جا نا ، اس قسم کے محاورے جانتا ہوں
یہاں اترنے کی ضمیر چہرے کی طرف ہے ۔ "چہرہ اترنا" محاورہ کی رعائت سے ۔ :):):)
راستے میں اترنا ۔۔۔۔مراد ۔۔۔ چہرہ کے ساتھ راستے
 

نور وجدان

لائبریرین
یہاں راستہ اترنے سے مراد ۔۔۔ راستہ الگ کرنا نہیں ہے

جیسے :تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھا ۔۔۔
 
یہاں راستہ اترنے سے مراد ۔۔۔ راستہ الگ کرنا نہیں ہے

جیسے :تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھا ۔۔۔

سعدیہ، دریا اترنا اور دریا چڑھنا یا پانی اترنا یا پانی چڑھنا بلکل سنا ہے ۔
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ راستے سے اترنا غلط ہے بلکہ میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ میں نے نہیں سنا یا میں نہیں جانتا ( یہ میری کم علمی ہو سکتی ہے) اس لیے جیسا مجھے علم تھا میں نے ویسا باندھا ہے ۔ یعنی میرے علم میں تھا کہ چہرہ اتر جا تا ہے کسی بات پر رنجیدہ ہو کر کسی پریشانی میں مبتلا ہو کر ، تو میں نے اسی اعتبار سے باندھا ہے ۔
آپ کی رائے کا تہہ دل سے احترام کرتا ہوں۔ اگر آپ کو یہ مصرع درست نہیں لگتا تو کوئی بات نہیں :) :) ہم دوسرا مصرع کہہ لیں گے ۔ اب اتنی چھوٹی سی بات پر کیا الجھنا :) :) :) :)

یہ اور بات کہ منزل کا بھی ہے خوف مگر
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اترا ہے

اب جیسا آپ نے فرمایا ویسے باندھا ہے ۔ :):)
 

نور وجدان

لائبریرین
سعدیہ، دریا اترنا اور دریا چڑھنا یا پانی اترنا یا پانی چڑھنا بلکل سنا ہے ۔
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ راستے سے اترنا غلط ہے بلکہ میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ میں نے نہیں سنا یا میں نہیں جانتا ( یہ میری کم علمی ہو سکتی ہے) اس لیے جیسا مجھے علم تھا میں نے ویسا باندھا ہے ۔ یعنی میرے علم میں تھا کہ چہرہ اتر جا تا ہے کسی بات پر رنجیدہ ہو کر کسی پریشانی میں مبتلا ہو کر ، تو میں نے اسی اعتبار سے باندھا ہے ۔
آپ کی رائے کا تہہ دل سے احترام کرتا ہوں۔ اگر آپ کو یہ مصرع درست نہیں لگتا تو کوئی بات نہیں :) :) ہم دوسرا مصرع کہہ لیں گے ۔ اب اتنی چھوٹی سی بات پر کیا الجھنا :) :) :) :)

یہ اور بات کہ منزل کا بھی ہے خوف مگر
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اترا ہے

اب جیسا آپ نے فرمایا ویسے باندھا ہے ۔ :):)
مجھے تخت ِ شاہی پر بٹھانے کا شکریہ ۔۔۔ ۔۔ میں اپنی تفہیم کرنا چاہ رہی تھی ۔۔۔معذرت کہیں ایسا لگا کہ میں الجھی ۔۔۔ پھر معذرت ۔۔۔میری وجہ سے آپ کو رنج ہوا۔۔۔۔۔ آپ مجھے کہتے ہوئے اچھے لگتے ہیں ۔۔۔میں طفلِ مکتب ہوں ÷÷÷ عالمانہ فلسفے میں کہاں سمجھوں ۔۔۔آپ نے چہرہ کو آخری ''اترنا'' لفظ سے جواڑا۔۔۔مجھے سمجھ نہیں آیا ۔۔۔ میں راستے اترنا کا مفہوم لے رہی تھی
 
میں نے تدوین کر دی ہے ۔۔۔ شعر بنا بنایا نہ دیں ۔۔۔ یا ایسا دیں جو بہت کم لوگ جانتے ہوں ۔۔جیسے لئیق احمد یا ادب دوست نے دیا ۔۔۔۔ یہ شعر تو بہت مشہور ہے اس لیے برجستگی سے یہ لکھا ۔۔ ساتھ میں دوسرا بھی دیا
یہ میرے اپنے شعر کا مصرع تھا :)
 

نور وجدان

لائبریرین
ع:ہر موڑ پہ مل جاتے ہیں ہمدرد ہزاروں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی کو برا نہ لگے تو یہ مصرعہ دیا
 
معذرت کہیں ایسا لگا کہ میں الجھی ۔۔۔ پھر معذرت

معذرت وعذرت کی کوئی بات نہیں ہے :):) اور ہم اور آپ ، دونوں ہی سیکھنے والے ہیں۔
چلیں اب اسی پر مصرع لگایئے اور سنجیدہ مت ہوں :):)

ع۔ میری باتوں پہ سنجیدہ میری باتوں پہ رنجیدہ
 
Top