حسان خان
لائبریرین
گاه در جان گه درونِ دیده منزل میکنی
بهرِ معموریِ جانم غارتِ دل میکنی
خود همیدانی که کس را تابِ دیدارِ تو نیست
پردهای پیشِ رُخت بهرِ چه حایل میکنی
خاکِ راهِ آن سهیقد شو بِیا ای آفتاب
سال و مه زین هرزهگردیها چه حاصل میکنی
گر کمانِ ابروان این است و تیرِ غمزه این
هر که پیش آید به قتلش زود قایل میکنی
گُویی از سودایِ زُلف و کاکُلِ او وارَهم
ای سلیمی گاه گاهی فکرِ باطل میکنی
(سلطان سلیم خان اول)
تم گاہے جان میں اور گاہے چشم کے اندر مسکن کرتے ہو۔۔۔ تم میری جان کی معموری و آبادی کے لیے دل کو غارت کرتے ہو۔
تم خود جانتے ہو کہ کسی کو تمہارے دیدار کی تاب نہیں ہے۔۔۔ [پس] تم اپنے چہرے کے پیش میں پردہ کس لیے حائِل کرتے ہو؟
اے خورشید! تمہیں [اپنی] ہمیشہ کی اِن آوارہ گردیوں سے کیا حاصل ہوتا ہے؟۔۔ آؤ، اور اُس [محبوبِ] سہی قد کی خاکِ راہ بن جاؤ۔
اگر [تمہارے] ابروؤں کی کمان اور [تمہارے] غمزے کا تیر ایسا ہے تو جو بھی شخص تمہارے پیش میں آئے، تُم جَلد اُس کو قتل پر راضی کر لو گے۔
تم کہتے ہو کہ "میں اُس کے زُلف و کاکُل کے عشق و جُنون سے رَہا و خَلاص ہو جاؤں!"۔۔۔ اے 'سلیمی'! تم بعض اوقات فکرِ باطل کرتے ہو۔
بهرِ معموریِ جانم غارتِ دل میکنی
خود همیدانی که کس را تابِ دیدارِ تو نیست
پردهای پیشِ رُخت بهرِ چه حایل میکنی
خاکِ راهِ آن سهیقد شو بِیا ای آفتاب
سال و مه زین هرزهگردیها چه حاصل میکنی
گر کمانِ ابروان این است و تیرِ غمزه این
هر که پیش آید به قتلش زود قایل میکنی
گُویی از سودایِ زُلف و کاکُلِ او وارَهم
ای سلیمی گاه گاهی فکرِ باطل میکنی
(سلطان سلیم خان اول)
تم گاہے جان میں اور گاہے چشم کے اندر مسکن کرتے ہو۔۔۔ تم میری جان کی معموری و آبادی کے لیے دل کو غارت کرتے ہو۔
تم خود جانتے ہو کہ کسی کو تمہارے دیدار کی تاب نہیں ہے۔۔۔ [پس] تم اپنے چہرے کے پیش میں پردہ کس لیے حائِل کرتے ہو؟
اے خورشید! تمہیں [اپنی] ہمیشہ کی اِن آوارہ گردیوں سے کیا حاصل ہوتا ہے؟۔۔ آؤ، اور اُس [محبوبِ] سہی قد کی خاکِ راہ بن جاؤ۔
اگر [تمہارے] ابروؤں کی کمان اور [تمہارے] غمزے کا تیر ایسا ہے تو جو بھی شخص تمہارے پیش میں آئے، تُم جَلد اُس کو قتل پر راضی کر لو گے۔
تم کہتے ہو کہ "میں اُس کے زُلف و کاکُل کے عشق و جُنون سے رَہا و خَلاص ہو جاؤں!"۔۔۔ اے 'سلیمی'! تم بعض اوقات فکرِ باطل کرتے ہو۔
آخری تدوین: