کے ایس ای 100 انڈیکس 3 سال کی کم ترین سطح پر، سرمایہ کاروں کے 82 ارب ڈوب گئے

جاسم محمد

محفلین
اسٹاک ایکس چینج میں بدترین مندی، کے ایس ای 100 انڈیکس 3 سال کی کم ترین سطح پر، سرمایہ کاروں کے 82 ارب ڈوب گئے
07/05/2019 نیوز ڈیسک



پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز زبردست مندی رہی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 36100، 36000، 35900 ،35800 اور 35700 کی نفسیاتی حدوں سے گر کر 3 سال کی کم ترین سطح پر آ گیا۔ مندی کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے 81 ارب 80 کروڑ روپے ڈوب گئے۔ کاروباری حجم گذشتہ روز کی نسبت 11 فیصد زائد جبکہ 75.98 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

حکومت کی جانب سے نئے مالی سال کے بجٹ میں نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز اور چین سے آزاد تجارتی معاہدہ کو ایف بی آر کی جانب سے معیشت کے لئے نقصان دہ قرار دیئے جانے جیسی خبروں پر سرمایہ کار تذبذب کا شکار رہے اور انہوں نے منافع کی خاطر فروخت کو ترجیح دی۔ جس نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس 35570 پوائنٹس کی نچلی سطح پر بھی ریکارڈ کیا گیا۔

ماہرین کے مطابق سیاسی افق پر چھائی غیر یقینی صورتحال، معاشی اعداد و شمار میں افراط زر کی شرح میں اضافے کی نشاندہی، قرض کیلئے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستانی معیشت کو تابع کرنے جیسی خبروں نے سرمایہ کاروں کو مارکیٹ سے دور رکھا اور انہوں نے نہ صرف نئی سرمایہ کاری سے گریز کیا بلکہ سرمائے کے انخلا کو بھی ترجیح دی، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں مندی دیکھی جارہی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
یقینی طور پر، سابق حکومت کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہو گا یا پھر ڈاکٹر عاطف میاں کی معزولی اس کا سبب ہو گی ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
یقینی طور پر، سابق حکومت کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہو گا
اسٹاک ایکسچینج مئی 2017 سے مندی کا شکار ہے۔ نئی حکومت نے اسی حالت میں اسے گو د لیا تھا۔
Capture.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
جون 2012 میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی سپریم کورٹ نے نااہل قرار دے کر فارغ کر دیا تھا۔ اس سے اسٹاک ایکسچینج پر کوئی اثر نہیں پڑا!
Capture.jpg
گیلانی صاحب میں اور نواز شریف صاحب میں یہی تو فرق ہے ۔۔۔! :) مقبول قیادت کا سیلیکٹڈ بندے سے کیا مقابلہ ۔۔۔! :) یہ جو اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ لگانے والے افراد ہوتے ہیں، انہیں معلوم پڑ جاتا ہے کہ ملک کس سمت میں جانے والا ہے ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
مقبول قیادت کا سیلیکٹڈ بندے سے کیا مقابلہ ۔۔۔!
پیپلز پارٹی کی غیرمقبول قیادت کے باوجود اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان رہا۔ راجہ پرویز اشرف جب حکومت چھوڑ کر گئے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صرف 3 ارب ڈالر تھا۔ مقبول ترین ن لیگ والے 18 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں :)
3-1532027175.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
پیپلز پارٹی کی غیرمقبول قیادت کے باوجود اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان رہا۔ راجہ پرویز اشرف جب حکومت چھوڑ کر گئے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صرف 3 ارب ڈالر تھا۔ مقبول ترین ن لیگ والے 18 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں :)
3-1532027175.jpg
اسٹاک ایکسچینج کو نواز شریف صاحب کے دور میں صحیح معنوں میں پر لگے ۔۔۔ جس کو جو کریڈٹ ہے، دیا کریں ۔۔۔! یہ تعصب آپ کو بے چین ہی رکھے گا، وگرنہ ۔۔۔! :)
 

جاسم محمد

محفلین
اسٹاک ایکسچینج کو نواز شریف صاحب کے دور میں صحیح معنوں میں پر لگے
بازار حصص میں تیزی یا مندی بہت تیز نہیں ہونی چاہئے۔ اگر ایسا ہو رہا ہے تو اس کا مطلب کہیں گڑبڑ موجود ہے۔ امریکہ جیسی مستحکم معیشت میں بھی حصص تیزی سے اوپر نیچے ہونے کی وجہ سے کئی بار ملک کو معاشی بھونچال سے دوچار کر چکے ہیں۔
ce6649f4e8e22ee2f529c31a86b69022.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
اسٹاک ایکسچینج میں مندی؛ ایک دن میں 120 ارب سے زائد ڈوب گئے
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
1660942-Stockindexonline-1557317790-354-640x480.JPG

مندی کے سبب 85 اعشاریہ 67 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں۔ فوٹو:فائل


کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز بھی مندی کے سبب 85 اعشاریہ 67 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں اور سرمایہ کاروں کے 1 کھرب 20 ارب 96 کروڑ، 26 لاکھ 30 ہزار 950 روپے ڈوب گئے۔

مزید ڈی ویلیوایشن اور شرح سود میں اضافے کےخدشات پر سرمائے کے وسیع پیمانے پر انخلا کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی معمولی تیزی کے بعد بڑی نوعیت کی مندی رونما ہوئی، جس سے انڈیکس کی 35600، 35500، 35400، 35300، 35200اور35100 پوائنٹس کی 6 حدیں بیک وقت گرگئیں۔

انڈیکس 3 سال 5 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا، مندی کے سبب 85 اشاریہ 67 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جب کہ سرمایہ کاروں کے 1کھرب 20ارب 96کروڑ 26لاکھ 30ہزار 950روپےڈوب گئے۔

ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ اقتصادی حالات، آئی ایم ایف بیل آوٹ پیکیج کی شرائط اور نئے بجٹ میں سخت اقدامات کے خدشات پر مارکیٹ میں غیریقینی کیفیت حاوی ہے اورسرمایہ کاروں کا اعتماد بھی مجروح ہے جو مارکیٹ میں تازہ سرمایہ لگانے کے بجائےحصص فروخت کرنے میں اپنی عافیت سمجھ رہے ہیں۔

کاروباری دورانیئے میں ایک موقع پر67 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن میوچل فنڈز سمیت سرمایہ کاری کے دیگر مقامی شعبوں کی جانب سے دھڑا دھڑ فروخت نے تیزی کو بڑی نوعیت کی مندی میں تبدیل کردیا اورحصص کی فروخت میں شدت بڑھنے سے ایک موقع پر 781 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی لیکن اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پرخریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی، نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس596 اعشاریہ 03 پوائنٹس کی کمی سے 35035 اعشاریہ 03 ہوگیا، جب کہ کے ایس ای30 انڈیکس 273 اعشاریہ 09 پوائنٹس کی کمی سے 16551 اعشاریہ 62 ، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1279 اعشاریہ 02 پوائنٹس کی کمی سے 54750 اعشاریہ 55 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 340 اعشاریہ 94 پوائنٹس کی کمی سے 16524 اعشاریہ 39 ہوگیا۔

کاروباری حجم منگل کی نسبت 73 اعشاریہ 24 فیصد زائد رہا اورمجموعی طور پر11 کروڑ 32 لاکھ 35 ہزار730حصص کے سودے ہوئے، جب کہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 328 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا، جن میں 38 کے بھاؤ میں اضافہ 281 کے داموں میں کمی اور9 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں کولگیٹ پامولیوکے بھاؤ 110 روپے 09 پیسے بڑھ کر 2311 روپے 94 پیسے اور فیصل اسپننگ کے بھاؤ 12 روپے 02 پیسے بڑھ کر 252 روپے 55 پیسے ہوگئے، جب کہ رفحان میظ کے بھاؤ 340 روپے کم ہوکر 6510 روپے اور فلپس مویس پاکستان کے بھاؤ 183 روپے 50 پیسے کم ہوکر 3486 روپے50 پیسے ہوگئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی؛ سرمایہ کاروں کے 181ارب روپے ڈوب گئے
اسٹاف رپورٹر 2 گھنٹے پہلے
1666316-pakistanstockexchange-1557756397-650-640x480.jpg

ایک وقت میں انڈیکس 511 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا تھا فوٹو: فائل


کراچی: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ قرضوں کے معاہدے نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو کھلبلی مچادی۔ کاروبار کے آغاز پر 511 پوائنٹس کی تیزی دکھانے والی مارکیٹ اچانک مندی کے دلدل میں دھنس گئی جس سے انڈیکس کی 34000پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔

کاروباری ہفتے کے پہلے روز کاروبار کے آغاز میں آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں ممکنہ استحکام پر سرمایہ کاروں نے خریداری کی اور ایک وقت میں انڈیکس 511 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 35 ہزار 227 پوائنٹس تک چلا گیا، لیکن جیسے ہی آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کی وہ تفصیلات سامنے آئیں جس سے تجارت وصنعت اور معیشت براہ راست متاثر ہوسکتی ہیں ، انسٹیٹیوشنز، میوچل فنڈز، انفرادی ودیگر شعبوں کے سرمایہ کاروں نے حصص کی فروخت شروع کردی جو مارکیٹ میں مندی کی وجہ بنی۔ مندی کے سبب 85 اعشاریہ41فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے ایک کھرب 81 ارب 32 کروڑ 93 لاکھ 85 ہزار 888 روپے ڈوب گئے اور انڈیکس 3سال ایک ماہ کےکم ترین سطح پر آگیا۔

مندی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 816 پوائنٹس کی کمی سے 33 ہزار 900 ، کے ایس ای 30انڈیکس 364 پوائنٹس کمی سے 16 ہزار 922 ، کے ایم آئی 30 انڈیکس ایک ہزار 633 پوائنٹس کی کمی سے 52 ہزار 767 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 463 پوائنٹس کی کمی سے15 ہزار 901 ہوگیا۔

کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 208اعشاریہ53 فیصدزائد رہا اور مجموعی طور پر 12 کروڑ 12 لاکھ 10 ہزار 860 حصص کے سودے ہوئے جب کہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 336 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں صرف 36کے بھاؤ میں اضافہ، 287 کے داموں میں کمی اور 13 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسٹاک ایکسچینج میں مندی برقرار، انڈیکس 33 ہزار 900 پوائنٹس سے بھی گر گیا
اسٹاف رپورٹر ایک گھنٹہ پہلے
1667542-ksestockexchangephotoafp-1557844062-894-640x480.jpg

منگل کو کاروباری حجم پیر کی نسبت 13فیصد کم رہا فوٹو: فائل


کراچی: پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو دوسرے دن بھی کاروباری صورتحال اتار چڑھاؤ کی زد میں رہنے کے بعد معمولی نوعیت کی مندی کے ساتھ اختتام پزیر ہوئی اور انڈیکس کی 33 ہزار 900 پوائنٹس کی حد بھی گر گئی۔

منگل کے روز سرمایہ کاروں نے گزشتہ روز کی شدید مندی سے سبق لیتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کیا۔ آئی ایم ایف معاہدے کی بعض شرائط سرمایہ کاروں کی نفسیات پر حاوی رہیں جو کاروبار میں اتار چڑھاؤ کا بھی سبب بنیں۔ کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر 165پوائنٹس کی تیزی اور بعد ازاں 208 پوائنٹس تک کی مندی بھی رونما ہوئی۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی منظوری اور حکومت کی جانب سے 2020 تک گردشی قرضوں کا معاملہ ختم کرنے کی اطلاعات پر آئی پی پیز میں وسیع پیمانے پر تازہ سرمایہ کاری نے کیپیٹل مارکیٹ کو مزید بڑی نوعیت کی مندی سے بچالیا۔ اسی طرح ایم ایس سی آئی کی جانب سے پی ایس ایکس کے ایمرجنگ مارکیٹ اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کے فیصلے نے سرمایہ کاروں کے حوصلے بلند کیے۔ ایم ایس سی آئی ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس میں پی ایس ایکس کی درجہ بندی گرنے کا خطرہ ٹل گیا۔

پورے دن اتار چڑھاؤ کے ماحول کے بعد کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 15 اعشاریہ 29 پوائنٹس کی کمی سے 33 ہزار 885، پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 62 اعشاریہ 57 پوائنٹس کی کمی سے 15 ہزار 839 ہوگیا، اس کے برعکس کے ایس ای 30 انڈیکس 19 اعشاریہ 27 پوائنٹس کے اضافے سے 16 ہزار 41 اعشاریہ 70 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 69 اعشاریہ 81 پوائنٹس کے اضافے سے 52 ہزار 837 اعشاریہ 79 ہوگیا۔

منگل کو کاروباری حجم پیر کی نسبت 13 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 10 کروڑ 57 لاکھ 6 ہزار 680 حصص کے سودے ہوئے جب کہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 322 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا، جن میں 93 کے بھاؤ میں اضافہ، 205 کے داموں میں کمی اور 24کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ 64 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 19 ارب 7 کروڑ 80 لاکھ 4 ہزار روپے سے زائد کا سرمایہ ڈوب گیا۔
 
Top