کیوں وہ کرتے ہیں مگر بات پریشانی کی ۔۔۔ زنیرہ گل (برائے اصلاح)

زنیرہ عقیل

محفلین
پیار کی عمر نہیں عمر ہے نادانی کی
کیوں وہ کرتے ہیں مگر بات پریشانی کی
مجھ کو رکھنا ہے قدم سوچ سمجھ کر ہر پل
فکرپھرنہ ہو بڑھاپے میں اس جوانی کی
در بدر ٹھوکریں کھانے سے تو بہتر یہ ہے
اپنے مسکن میں رہوں فکر ہو ویرانی کی
میں نے چن لی ہے نئی راہ سفر کی خاطر
اب نہ منزل کی نہ ہی فکر ہے نشانی کی
تیرنا آتا نہیں "گُل" کو کنارہ ہے پسند
مجھے ساحل پہ نہیں وحشت ِعمق پانی کی



زنیرہ "گُل"​
 
آخری تدوین:
Top