کینسر زدہ خلیات کو ازخود ختم کرنے والا طریقہ دریافت

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

عباس اعوان

محفلین
تل ابیب:
اسرائیلی سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ دریافت کرلیا ہے جس کے ذریعے سرطان (کینسر) میں مبتلا خلیات کو خودکشی کرنے پر مجبور کرتے ہوئے کینسر کا مکمل علاج کیا جاسکے گا۔

ریسرچ جرنل ’’اونکوٹارگٹ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق تل ابیب یونیورسٹی کے ماہرین نے ’’پرو ایگیو‘‘ نامی پروٹین کی مدد سے سرطان زدہ خلیات کو ہلاک کرنے کی ایک نئی تدبیر ڈھونڈ نکالی ہے جو مستقبل میں اس قسم کے سرطانوں کا علاج بھی کرسکے گی جنہیں ختم کرنے کی کوئی مؤثر تدبیر فی الحال ہمارے پاس موجود نہیں۔
پرو ایگیو (ProAgio) وہ پروٹین ہے جس کی مدد سے صحت مند خلیات اپنی عمر پوری ہوجانے کے بعد خود ہی اپنا خاتمہ کرلیتے ہیں اور ان کی جگہ نئے اور تازہ دم خلیات لے لیتے ہیں۔ پرو ایگیو پروٹین پر مشتمل طریقہ علاج کو اب تک پیٹری ڈش میں رکھے گئے مختلف خلیات اور چوہوں پر کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے جب کہ اگلے مرحلے میں انسانوں پر اس کی محدود آزمائشیں کی جائیں گی۔
بتاتے چلیں کہ صحت مندی کےلیے ضروری ہے کہ خلیات اپنی قدرتی عمر پوری کرنے کے بعد رضاکارانہ طور پر خود بخود ختم ہوجائیں تاکہ ان کی جگہ نئے خلیات آجائیں لیکن سرطان کی صورت میں ایسا نہیں ہوتا۔ خلیات اپنا وقت پورا کرنے کے بعد بھی خودکشی نہیں کرتے اور متعلقہ بافت (ٹشو) میں موجود رہتے ہیں جب کہ نئے خلیات بننے کے نتیجے میں وہ بافت آہستہ آہستہ پھیلتے ہوئے ایک گلٹی کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور مزید وقت گزرنے پر یہ گلٹی اور بھی بڑی ہوتی چلی جاتی ہے۔
کینسر کے علاج میں ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی جیسے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں لیکن وہ سرطان زدہ خلیات کے علاوہ صحت مند خلیوں کو بھی متاثر کرتے ہیں اوران کے ضمنی اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ ان طریقوں کی مدد سے کینسر کی اُن اقسام کا تو کسی حد تک علاج کیا جاسکتا ہے جو جسم کی بیرونی جلد پر یا تھوڑی سی اندر ہوں لیکن اندرونی اعضاء کے سرطان میں ان سے کچھ خاص کامیابی نہیں ہوتی جیسے کہ پھیپھڑے، لبلبے اور جگر وغیرہ کے کینسر میں ہوتا ہے۔
توقع ہے کہ اس نئی تدبیر سے جہاں سرطان زدہ خلیات میں صحیح وقت پر خودکشی کرنے کی قدرتی صلاحیت دوبارہ بحال ہوگی وہیں اس سے کم و بیش ہر قسم کے سرطان کو ہمیشہ کےلیے مکمل طور پر ختم بھی کیا جاسکے گا۔
ماخذ
 
اس طرح کی حوصلہ افزا خبریں تو بہت عرصہ سے گردش میں ہیں۔ مگرجب تک عملی طور پر اس کا اثر نظر آنا شروع نہیں ہو گا، یہ تھیوری ہی رہے گی۔
 

عباس اعوان

محفلین
کیا یہ اس سے مختلف تحقیق ہے؟ اور اس پر کیا پیش رفت رہی؟
بالکل، یہ دونوں طریقے سراسر مختلف ہیں۔ ایک میں کینسر کے خلیے کو باہر سے ختم کیا جاتا ہے، جبکہ اس لڑی میں بیان کردہ طریقے کے مطابق کینسر خلیات کو طبعی موت مارا جاتا ہے، باقی تمام خلیات کی طرح۔
انسانوں پر آزمانے سے پہلے بہت سے تجربات اور پروسس ہوتے ہیں، تب کہیں دہائیوں بعد ایسی چیزیں علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ ابھی تو یہ صرف دریافت ہوئی ہے، مزید کام باقی ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top