کیا یہ قطعہ ہے؟ برائے اصلاح

زیست تجھ سے رجوع کرتی ہے؟
یہاں تجھ کا مطلب زیست کے ساتھ واضح نہیں ہے. شاعر جو بات شعر میں کہنا چاہ رہا ہے وہ ان الفاظ میں ٹھیک طور پر ادا نہیں ہوتی.
دنیا کے غم کی جگہ بھی اگر“ برداشت کی حد" ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا.
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
زیست تجھ سے رجوع کرتی ہے؟
یہاں تجھ کا مطلب زیست کے ساتھ واضح نہیں ہے. شاعر جو بات شعر میں کہنا چاہ رہا ہے وہ ان الفاظ میں ٹھیک طور پر ادا نہیں ہوتی.
دنیا کے غم کی جگہ بھی اگر“ برداشت کی حد" ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا.

"برداشت کی حد"
تھوڑا تفصیل سے بتا دیجئے پلیز۔
میں ابھی تک بات نہیں سمجھا صحیح طرح۔
ایک مثال دے کے بتائیں۔
 
مزمل شیخ بسمل بھائی، اب دیکھئے

جب بھی برداشت حد سے بڑھ جائے
زیست تجھ سے رجوع کرتی ہے
وصل کی خوشبو میں نہا کر، رقص
دل کی دھڑکن شروع کرتی ہے

اب کچھ بہتر ہے۔
مگر یہ رقص ؟
وصل کی خوشبو میں نہا کہ بلالؔ
رقص دھڑکن شروع کرتی ہے

باقی حتمی رائے تو استاد جی ہی دینگے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اب کچھ بہتر ہے۔
مگر یہ رقص ؟
وصل کی خوشبو میں نہا کہ بلالؔ
رقص دھڑکن شروع کرتی ہے

باقی حتمی رائے تو استاد جی ہی دینگے

ہاں یہ تو اور بھی بہتر ہے۔

جب بھی برداشت حد سے بڑھ جائے​
زیست تجھ سے رجوع کرتی ہے​
وصل کی خوشبو میں نہا کہ بلالؔ​
رقص دھڑکن شروع کرتی ہے​
باقی استادِ محترم کا انتظار کرتے ہیں۔​
 

الف عین

لائبریرین
بسمل کی اصلاح باقی تو درست ہے۔ لیکن برداشت کی حد بڑھنے والی کی بات سمجھ میں نہیں آئی۔ غم ہی رہنے دو نا۔ مثلاً
جب بھی غم حد سے اپنی بڑھ جائیں
تیسرے مصرع میں ’کہ‘ ہے یا ’کے‘؟
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بسمل کی اصلاح باقی تو درست ہے۔ لیکن برداشت کی حد بڑھنے والی کی بات سمجھ میں نہیں آئی۔ غم ہی رہنے دو نا۔ مثلاً
جب بھی غم حد سے اپنی بڑھ جائیں
تیسرے مصرع میں ’کہ‘ ہے یا ’کے‘؟

حد سے بڑھ جائیں دنیا کے غم جب​
زیست تجھ سے رجوع کرتی ہے​
وصل کی خوشبو میں نہا کے بلالؔ​
رقص دھڑکن شروع کرتی ہے​
میرے خیال میں ایسا ہو گا۔​
 
Top