کیا یہ شعر مرزا غالب صاحب کا ہے؟

محمد وارث

لائبریرین
جی یہ شعر یقیناً غالب کا نہیں ہے۔

اور کچھ دوستوں نے لکھا ہے کہ کچھ بدلی ہوئی حالت میں یہ شعر عدم کا ہے، اور ایک طرح کا شکوہ ہی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
آپ نے یہ لنک بھی دیکھا ہے ؟ لنک
آپ نے دوسری مرتبہ یہ لنک دیا ہے۔۔۔ اول تو یہ بلاگ کوئی معتبر حوالہ نہیں ہے دوم یہ کہ حتیٰ کہ اگر الطاف حسین حالی نے واقعی یادگارِ غالب میں اسے غالب کا شعر لکھا ہے تب بھی ان کا لکھا بھی اس حد تک مستند بہرحال نہیں کہ اس شعر کو غالب کا مان لیا جائے کیوں کہ غالب کی زندگی میں ہی دیوانِ غالب کے ایک سے زائد نسخے شائع ہو چکے تھے اور یہ شعر نہ تو غالب کی زندگی میں شائع ہونے والے نسخوں میں تھا اور نہ ان کی وفات کے بعد آج تک شائع ہونے والے کسی نسخے میں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین

یہ شعر غالب کا نہیں ہے۔ اگر ہے تو اس کا بقدرِ ضرورت حوالہ موجود نہیں اور اگر کسی مستند حوالے سے یہ شعر غالب کا ثابت ہو گیا تو ہمیں یہی کہتے بنے گی ۔
ہم سے کھل جاؤ بوقتِ مے پرستی ایک دن
ورنہ ہم چھیڑیں گے رکھ کر عُذرِ مستی ایک دن

بہرحال ابھی تک کسی بھی حوالے سے یہ شعر غالب کا ثابت نہیں ہوا۔ جو حوالہ آپ نے دیا ہے اس میں یادگارِ غالب کا حوالہ موجود ہے لیکن کسی ایڈیشن یا صفحہ نمبر کا حوالہ موجود نہیں ۔ سو ہم شک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غالب کو بری الذمہ قرار دیتے ہیں۔ :)
 
Top