کیا یاد رب کو سویرے سویرے

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد احسن سمیع راحلؔ
------------
کیا یاد رب کو سویرے سویرے
لگے بھاگنے میرے دل سے اندھیرے
----------
میں کعبے میں جاؤں تمنّا ہے میری
خدایا تُو لکھ دے مقدّر میں میرے
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ----------
اگر مجھ پہ رب کی یہ رحمت نہ ہوتی
تو خوشیاں کبھی پاس آتیں نہ میرے
-------------
مجھے در پہ/گھر میں اپنے بلایا خدا نے
لگے میرے دل میں ہیں خوشیوں نے ڈیرے
----------
مجھے میرے رب نے دیا ہے یہ موقع
میں کعبے کے جا کر لغاؤں گا پھیرے
-------
مقدّر میں میرے یہ لکھ دے خدایا
جو ہے عمر باقی رہوں در پہ تیرے
-----------
گناہوں میں گزری مری زندگی ہے
تری ہے محبّت فقط پاس میرے
-----------
مری زندگی سے خدا دور کر دے
غموں کے جو بادل ہیں چھائے گھنیرے
---------
کبھی یاد رب کی بھلانا نہ ارشد
یہی کام آئے گی محشر میں تیرے
---------
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
کیا یاد رب کو سویرے سویرے
لگے بھاگنے میرے دل سے اندھیرے
----------درست

میں کعبے میں جاؤں تمنّا ہے میری
خدایا تُو لکھ دے مقدّر میں میرے
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ----------کعبے میں جانا میرا خیال ہے کہ ٹھیک نہیں رہے گا یعنی کعبے کے اندر داخلہ جو اللہ کرے کہ آپ کو نصیب ہو مگر یہاں میرا خیال ہے کہ آپ کی مراد نارمل ہے جو عام مسلمان جاتے ہیں، اگر واقعی کعبے میں داخلہ مراد ہے تو ٹھیک ہے اگر باہر سے دیکھنا اور طواف/حج مقصود ہے تو میرا خیال ہے کہ 'کعبے کو جاؤں' ٹھیک رہے گا، دوسرے مصرع میں بھی 'یہ' کی کمی محسوس ہوتی ہے

اگر مجھ پہ رب کی یہ رحمت نہ ہوتی
تو خوشیاں کبھی پاس آتیں نہ میرے
-------------پہلے میں 'یہ' کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی، اگر 'یہ' استعمال کرتے ہیں تو وضاحت ضروری ہے کہ یہ کون سی خاص رحمت کا ذکر ہے۔

مجھے در پہ/گھر میں اپنے بلایا خدا نے
لگے میرے دل میں ہیں خوشیوں نے ڈیرے
----------گھر بہتر لگتا ہے، دوسرے مصرع کی بنت اچھی نہیں لگ رہی، الفاظ یا الفاظ کی نشست بدل کر دیکھیں

مجھے میرے رب نے دیا ہے یہ موقع
میں کعبے کے جا کر لغاؤں گا پھیرے
-------'مجھے' کی تکرار ہے، پچھلے شعر میں بھی مصرع اسی سے شروع ہو رہا ہے، اس کے بھی الفاظ یا الفاظ کی ترتیب بدلی جا سکتی ہے، باقی ٹھیک لگتا ہے مجھے

مقدّر میں میرے یہ لکھ دے خدایا
جو ہے عمر باقی رہوں در پہ تیرے
-----------مقدر میں لکھ دے یہ میرے، خدایا!باقی ٹھیک لگتا ہے مجھے

گناہوں میں گزری مری زندگی ہے
تری ہے محبّت فقط پاس میرے
-----------'مری زندگی ہے' اچھا نہیں لگ رہا، 'مری عمر ساری' کیا جا سکتا ہے، مگر دوسرا مصرع پہلے سے ربط نہیں رکھتا، دونوں کا آپس میں ربط پیدا کریں

مری زندگی سے خدا دور کر دے
غموں کے جو بادل ہیں چھائے گھنیرے
---------زندگی پر غموں کے بادل عجیب لگ رہا ہے، شعر دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے، بالخصوص پہلا مصرع

کبھی یاد رب کی بھلانا نہ ارشد
یہی کام آئے گی محشر میں تیرے
پہلا مصرع اس کا بھی کچھ خاص نہیں لگ رہا
 
عظیم
اصلاح کے بعد
-----------
میں کعبے کو جاؤں تمنّا ہے میری
خدایا تُو لکھ دے مقدّر میں میرے
-----------
نہ ہوتی اگر مجھ پہ رحمت خدا کی
تو خوشیاں کبھی پاس آتیں نہ میرے
------------
مجھے گھر میں اپنے بلایا خدا نے
لگائے مرے دل میں خوشیوں نے ڈیرے
----------
خدا کی عنایت سے موقع ملا ہے
میں کعبے کے جا کر لگاؤں گا پھیرے
-----------
مقدّر میں لکھ دے تُو میرے خدایا
جو ہے عمر باقی رہوں در پہ تیرے
--------
گناہوں میں گزری مری عمر ساری
عبادت کی دولت نہیں پاس میرے
------------یا
خدا سے محبّت ہے بس پاس میرے
------------
اداسی سے تنہا میں لڑتا ہوں ہر پل
نہیں دوست کوئی رہا پاس میرے
----------
ہے ارشد تجھے رب کی معیت ہی کافی
-----------یا
ترے دل میں ارشد ہے چاہت خدا کی
یہی کام آئے گی محشر میں تیرے
---------
 

عظیم

محفلین
میں کعبے کو جاؤں تمنّا ہے میری
خدایا تُو لکھ دے مقدّر میں میرے
-----------
یہ لکھ دے خدایا... بہتر ہو گا کہ کچھ ربط بھی بن جاتا ہے پہلے مصرع کے ساتھ، 'یہ' کے ساتھ کوئی اور بہتر مصرع آپ کے ذہن میں آتا ہے تو مزید بہتر ہو جائے گا
مجھے گھر میں اپنے بلایا خدا نے
لگائے مرے دل میں خوشیوں نے ڈیرے
----------
لگے میرے دل میں بھی خوشیوں کے ڈیرے
روانی میں بہتر لگتا ہے
گناہوں میں گزری مری عمر ساری
عبادت کی دولت نہیں پاس میرے
اس طرح ٹھیک لگ رہا ہے
اگر 'عبادت' کی جگہ کسی طرح 'نیکیاں' لے آیا جائے تو مزید بہتر بلکہ اچھا ہو جائے
نہیں نیکیاں چند بھی پاس میرے
محض مثال کے طور پر ہے، مصرع سے مطمئن نہیں ہوں

اداسی سے تنہا میں لڑتا ہوں ہر پل
نہیں دوست کوئی رہا پاس میرے
----------
مصرعوں کی ترتیب بدل بدل کر شاید اب بھی نہیں دیکھتے۔ پہلے کی ایک رواں صورت یہ بھی ہو سکتی ہے
میں لڑتا ہوں تنہا اداسی سے ہر پل
اسی طرح دوسرے کی روانی بھی بہتر بنائی جا سکتی ہے
مثلاً
نہ اب دوست کوئی...

ہے ارشد تجھے رب کی معیت ہی کافی
-----------یا
ترے دل میں ارشد ہے چاہت خدا کی
یہی کام آئے گی محشر میں تیرے
محبت خدا کی جو ارشد ہے دل میں
وہی....

باقی اشعار مجھے ٹھیک لگتے ہیں
 
Top