شکیب جلالی کیا چیز ہے یہ سعیِ پیہم، کیا جذبہِ کامل ہوتا ہے!

سیما علی

لائبریرین
کیا چیز ہے یہ سعیِ پیہم، کیا جذبہِ کامل ہوتا ہے!
اللہ کو اگر منظور نہ ہو، ہر مقصد باطل ہوتا ہے

اک ٹیس سی پَیہم پاتا ہوں، کیا اس کو محبت کہتے ہیں !
محسوس مجھے میٹھا میٹھا کچھ درد سا اے دل ہوتا ہے

تسکین کو دھوکا دیتے ہیں، ناکامِ تمنا یہ کہہ کر:
ہر گام پہ منزل ہوتی ہے، ہر موج میں ساحل ہوتا ہے

یہ رنج و الم ہی میرے لیے اب زیست کا عنواں ہیں ہمدم
اس دنیا میں پہلے پہلے ہر کام ہی مشکل ہوتا ہے

تسکین سی کیوں مل جاتی ہے، مضرابِ دستِ شوق مجھے
ہر تارِ گریباں، کیا وحشت کے ساز کا حامل ہوتا ہے

دھیرے دھیرے چلنے والے، یہ راہ روی کو کیا جانیں
جو تھک کر راہ میں بیٹھ گیا ہو، صاحبِ منزل ہوتا ہے؟

کیا کم ہے شکیبؔ زار جو حُسنِ دوست سے نسبت رکھتا ہو
جس دل میں نہ ہو اُلفت کی تڑپ، کس کام کا وہ دل ہوتا ہے
 
شکیب جلالی مرحوم جدید غزل گو شعرا میں میرے سب سے پسندیدہ شاعر ہیں۔ ان کا یہ شعر دیکھیے کہ

فصیل جسم پہ تازہ لہو کے چھینٹے ہیں
حدود وقت سے آگے نکل گیا ہے کوئی​
 
Top