کیا داڑھی اینٹی بایوٹک کا کام کرتی ہے؟

arifkarim

معطل
کیا داڑھی اینٹی بایوٹک کا کام کرتی ہے؟
160120143230_beard_640x360_istock_nocredit.jpg

کیا داڑھیاں انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں؟
اگر آپ کسی بیماری کے خلاف کسی نئی اینٹی بایوٹک کی تلاش میں ہیں تو آغاز کہاں سے کریں گے؟ کسی دلدل سے؟ کسی ویران جزیرے سے؟
اپنی داڑھی میں کنگھی پھیرنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟
بی بی سی کے پروگرام ’ٹرسٹ می آئی ایم اے ڈاکٹر میں ہم ایسے ہی کچھ تجربات کرتے ہیں جس میں بعض اوقات صحیح سائنس بھی سامنے آ جاتی ہے۔
مثال کے طور پر گذشتہ سیریز میں ہم نے یہ جانا کہ آپ پاستا پکانے، ٹھنڈا کرنے اور پھر دوبارہ گرم کرنے سے اس کے اندر موجود کیلوریز کم کر سکتے ہیں۔
یہ ایک خوشگوار نتیجہ تھا۔ لیکن ہماری حالیہ دریافت زیادہ اہم ہے، یعنی ایسے بیکٹریا کی دریافت جو اینٹی بایوٹک کا کام دیتے ہیں۔ اور اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ یہ داڑھی میں پائے جاتے ہیں۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ داڑھیاں عموما کالی ہوتی ہیں۔ ٹھوڑی پر لکیر کی شکل میں، گلے پر داڑھی یا وین ڈائیک سٹائل کی۔
160120143316_beard_624x351_bbc_nocredit.jpg

محققین کے خیال میں شیو کرنے سے جلد پر خراش لگتی ہے ’جس سے بیکٹریا کی نشوونما میں مدد ملتی ہے‘
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ داڑھیوں سے رغبت نہ صرف پریشان کن ہو سکتی ہے بلکہ یہ نامناسب جراثیم کی منتقلی کا کام بھی دیتی ہیں۔
تو ایسے کیا شواہد ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ داڑھیوں کا صحت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے؟ انگریزی زبان کا ایک لفظ ہے پوگونوفوبیا یعنی داڑھی سے ڈر لگنا۔ پوگونوفوبز کا یعنی جو داڑھیوں سے ڈرتے ہیں، کہنا ہے کہ نیو میکسیکو میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ ان میں وہ بیکٹریا ہوتے ہیں، جو عام طور پر انسانی فضلے میں پائے جاتے ہیں۔
ایک اخبار نے لکھا: ’کچھ داڑھیوں میں ٹوائلٹ سے زیادہ غلاظت ہوتی ہے۔‘
لیکن ایک امریکی ہسپتال کی جانب سے کی جانے والی سائنسی تحقیق میں اس کے برعکس نتائج سامنے آئے ہیں۔
جرنل آف ہاسپٹل انفیکشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں داڑھی اور بغیر داڑھی کے ہسپتال کے 408 عملے کے ارکان کے چہروں کو پونچھ کر نمونے حاصل کیے گئے۔
ہم جانتے ہیں کہ ہسپتال سے انفیکشن کی منتقلی ہسپتالوں میں ہونے والی اموات کی بڑی وجہ ہے۔ بہت سارے افراد ہسپتال جا کر ان بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں جن میں وہ ہسپتال جانے سے پہلے مبتلا نہیں ہوتے۔ ہاتھ، سفید کوٹ، ٹائیاں اور ساز و سامان ہی اسکا سبب بن سکتا ہے، تو پھر داڑھیوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟
160120143347_beard_624x351_istock_nocredit.jpg

ڈارھی کے بغیر عملے کے چہروں پر داڑھی والے عملے کے چہروں کے مقابلے میں کچھ زیادہ غیرپسندیدہ عناصر تھے
محققین کے لیے یہ امر حیران کن تھا کہ ڈارھی کے بغیر عملے کے چہروں پر داڑھی والے عملے کے چہروں کے مقابلے میں مضر جراثیم کی تعداد زیادہ تھی۔
اس مطالعے سے یہ واضح ہوا کہ داڑھی کے بغیر والے افراد پر میتھیسیلین ریزسٹنٹ سٹاف اوریوس (ایم آر ایس اے) نامی جراثیم داڑھی والوں کے مقابلے میں زیادہ تھے۔
ایم آر ایس اے عام طور پر ہسپتال سے منتقل ہونے والے انفیکشنوں میں سے ایک ہے کیونکہ یہ بہت سارے اینٹی بایوٹکس کے مقابلے میں قوت مدافعت رکھتا ہے۔
محققین کے خیال میں شیو کرنے سے جلد پر خراشیں لگتی رہتی ہیں ’جس سے بیکٹریا کی نشوونما میں مدد ملتی ہے۔‘
شاید اس کی وضاحت کچھ یوں کی جا سکتی ہے کہ داڑھیاں انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں۔
160120143446_bacteria_624x351_sciencephotolibrary_nocredit.jpg

پینسیلین فنگس کی ایک قسم پینسیلیم نوٹیٹم سے حاصل کی جاتی ہے
اپنے اس تجسس کو جانچنے کے لیے ہم نے کچھ افراد کے چہرے پونچھ کر یونیورسٹی کالج لندن کے مائیکروبیالوجسٹ ڈاکٹر ایڈم رابرٹس کو بھیجے۔ڈاکٹر ایڈم داڑھیوں میں ایک سو سے زائد قسم کے بیکٹریا دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے جن میں ایک وہ قسم بھی شامل تھی جو عام طور پر چھوٹی آنت میں پائی جاتی ہے۔
لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ انسانی فضلے سے آیا ہے۔ یہ ایک عام سی بات ہے اور پریشان کن امر نہیں۔
اس سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ داڑھی میں موجود بعض جراثیم دوسرے بیکٹریا کے دشمن نکلے۔
ہم ان جراثیم کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں لیکن وہ ہمیں ایسا نہیں سمجھتے۔ بیکٹیریا اور پھپوند کی سطح پر وہ ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرا رہتے ہیں، وہ کھانے اور جگہ کے لیے ایک دوسرے کے خلاف سرگرم رہتے ہیں۔ اور اس کام کے دوران وہ اینٹی بایوٹک کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
کیا ہمارے پراسرار جراثیم بھی کچھ ایسا ہی کر رہے ہیں، یعنی مضر بیکٹریا کو کسی زہر کے ذریعے مار دیتے ہیں؟
ڈاکٹر ایڈم کے مطابق ایسا ممکن ہے۔
ڈاکٹر ایڈم کے خیال میں یہ سٹیفائلوکوکس نامی جرثومے ہیں۔ جب انھوں نے اسے پیشاب کے انفیکشن کی ایک قسم کے ساتھ ٹیسٹ کیا تو دیکھا کہ انھوں نے مضر جرثوموں کا خاتمہ کر دیا۔
وہ کہتے ہیں کہ اینٹی بایوٹکس کی مزاحمت والے انفیکشن سالانہ سات لاکھ افراد کی موت کا سبب بنتے ہیں اور سنہ 2050 تک یہ تعداد ایک کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔
ڈاکٹر ایڈم کے مطابق گذشتہ 30 سالوں میں کوئی نئی اینٹی بایوٹک تیار نہیں کی گئی۔
کیا داڑھیاں انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں۔
محققین کے خیال میں شیو کرنے سے جلد پر خراش لگتی ہے جس سے بیکٹریا کی نشوونما میں مدد ملتی ہے۔
داڑھی کے بغیر عملے کے چہروں پر داڑھی والوں کے مقابلے میں زیادہ ناپسندیدہ جراثیم پائے گئے۔
لنک
 

زیک

مسافر
پیپر:
It is unknown whether healthcare workers’ facial hair harbours nosocomial pathogens. We
compared facial bacterial colonization rates among 408 male healthcare workers with and
without facial hair. Workers with facial hair were less likely to be colonized with Staphylococcus
aureus (41.2% vs 52.6%, P ¼ 0.02) and meticillin-resistant coagulase-negative
staphylococci (2.0% vs 7.0%, P ¼ 0.01). Colonization rates with Gram-negative organisms
were low for all healthcare workers, and Gram-negative colonization rates did not differ
by facial hair type. Overall, colonization is similar in male healthcare workers with and
without facial hair; however, certain bacterial species were more prevalent in workers
without facial hair
 
Top