کیا با نماز جماعت کی فضیلت انفرادی نماز کی طرح ہے ؟؟

islamkingdom_urdu

محفلین
نماز جماعت کی فضیلت اور اسکی حکمت
1۔با جماعت نماز کی ایک حکمت یہ ہے کہ اس سے اللہ کے لیے بھائیوں اور دوستوں کا اپس میں تعارف اور جان پہچان ہوتی ہے اور محبت کے رشتے مزید مضبوط ہوتے ہیں۔ اور اللہ کے لیے ایک دوسرے سے محبت کے بغیر ایمان کا برقرار رہنا آسان نہیں ہے کیونکہ محبت ہی ایمان اور جنت کے حصول کا واحد راستہ ہے۔

باجماعت نماز کی دوسری حکمت اور فضیلت یہ ہے کہ جو آدمی مسلسل چالیس دن تک تکبیر تحریمہ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے گا تو اللہ اسکو نفاق اور جہنم کی آگ سے بری اور آزاد کر دیتے ہیںَ۔

حضرت انس کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا " کہ جس نے 40 دن جماعت کے ساتھ تکبیر تحریمہ کے ساتھ نماز پڑھی تو اسکے لیے دو براتیں لکھی جاتی ہیں۔ ایک جہنّم سے آزادی اور دوسری نفاق سے خلاصی۔"[ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے]

تیسری حکمت یہ ہے کہ اس سے مسلمانوں کی اجتماعیت اور انکا خیر اور اصلاح کی طرف میلان کا ظہور ہونا ہے۔

4۔ چوتھی حکمت یہ ہے کہ اس کی وجہ سے مسلمان اپس میں ایک دوسرے کی کفالت اور باہمی تعاون کرتے ہیں۔

پانچویں حکمت یہ ہے کہ اس سے شعائر دین اور دین کی قوّت کا اظہار ہوتا ہے۔

چھٹی حکمت یہ ہے کہ جب ایک ہی مسجد میں ایک ہی صف میں ایک ہی امام کے پیچھے اور ایک ہی وقت میں سیاہ و سفید، عربی و عجمی، چھوٹے اور بڑے، امیر اور غریب مل کر کھڑے ہوتے ہیں تو ان کے دل آپس میں مل جاتے ہیںَ۔

ساتویں حکمت یہ ہے کہ اس سے اللہ کے دشمنوں کو سخت غصہ آتا ہے کیونکہ جب تک مسلمان نماز کی حفاظت کرتے رہیں گے اس وقت تک وہ طاقتور رہیں گے۔

گناہوں کا مٹنا اور درجات کا بلند ہونا۔ حضرت ابو ہریرہ رضي الله عنهسے مروی ہے کہ رسول ﷺ اللہ نے فرمایا " کیا میں تمہاری ایسی چیز کی طرف رہنمائی نہ کر دوں کہ اللہ اس کے ذریعے گناہوں کو مٹا دے اور درجات کو بلند کردے۔ انہوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول ﷺ اللہ! فرمایا مشقّت کے باوجود مکمل وضو کرنا اور ایک نماز کےبعد دوسری کا انتظار کرنا اور مسجد کے دور ہونے کے باوجود مسجد میں ہی نماز پڑھنا۔ پس یہ تمہارے لیے نفس کو اللہ کی عبادت پر مجبور کرنا ہے۔ " [اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]

جماعت کی نماز اکیلے کی نمازسے27 درجے افضل ہے۔ حضرت ابن عمر رضي الله عنهسے مروی ہے کہ رسول ﷺ اللہ نے فرمایا"جماعت کی نماز اکیلے کی نماز سے 27 درجے زیادہ فضیلت والی ہے"[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیاہے]
 
Top