کوئی دوست بتائے گا فرق کیا ہے

پپو

محفلین
السلام علیکم
میرے ایک دوست نے آج ایک سوال مجھ سے پوچھا مگر مجھے اس کا جواب معلوم نہیں تھا آپ سب دوستوں کے سامنے رکھ رہا ہوں شائد جواب ملے
فرض نماز کے بعد سنت اور نوافل ادا کئے جاتے ہیں
جہاں تک مجھے معلوم ہے سنت بھی نوافل ہی ہیں مگر اس کا سوال یہ ہے کہ پھر ان کو الگ الگ کیوں کہتے ہیں
سنت اور نوافل
 

شمشاد

لائبریرین
پپو بھائی جہاں تک مجھے علم ہے، سنت اور نوافل دو الگ الگ عبادات ہیں۔

سنت کی دو اقسام ہیں، ایک مؤکدہ اور دوسری غیر مؤکدہ
مختلف طبقہ فکر کے نزدیک ہو سکتا ہے کچھ فرق ہو۔

مؤکدہ سُنتیں فرضوں کی طرح ہی ادا کرنا پڑتی ہیں لیکن بغیر جماعت کے۔

مؤکدہ سنتیں ادا کرنے پر بہت ثواب ہے اور ادا نہ کرنے پر گناہ کا احتمال ہے۔

مؤکدہ سنتیں یہ ہیں :

فجر کی دو سُنتیں فرضوں سے سے پہلے
ظہر کی دو سُنتیں فرضوں کے بعد
مغرب کی دو سُنتیں فرضوں کے بعد
عثاء کی دو سُنتیں فرضوں کے بعد

نماز جمعہ کی، اگر مسجد میں پڑھیں تو، چار سُنتیں، دو دو کر کے، نماز جمعہ کے بعد
اگر گھر آ کر پڑھیں تو دو سُنتیں۔

غیر مؤکدہ سنتیں ادا کریں تو بہت ثواب ہے، ادا نہ کریں تو گناہ کا احتمال نہیں۔

غیر مؤکدہ سُنتیں یہ ہیں :

ظہر کی چار سُنتیں فرضوں سے قبل
عصر کی چار سُنتیں فرضوں سے قبل
عشاء کی چار سُنتیں فرضوں سے قبل

نماز جمعہ سے پہلے چار سُنتیں

کئی ایک کے نزدیک ظہر کی چار سُنتیں فرضوں سے قبل مؤکدہ ہیں اور کئی ایک کے نزدیک غیر مؤکدہ۔

نوافل سب کے سب نفلی عبادت ہے۔ پڑھیں تو ثواب ہے، نہ پڑھیں تو کوئی گناہ نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایک اور عبادت جو کہ سُنت ہی کہلاتی ہے وہ ہے "تحیۃ المسجد" یعنی کہ مسجد میں داخل ہو کر بیٹھنے سے قبل دو سُنتیں ادا کرنا۔

اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ اصحاب کرام خطبہ سُننے میں مصروف تھے، کہ ایک (غیر معروف) اصحابی مسجد میں داخل ہوئے اور مناسب جگہ دیکھ کر بیٹھ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ روک کر اُن اصحابی کو تحیۃ المسجد ادا کرنے کے لیے کہا۔

واللہ اعلم بالصواب۔
 

یوسف-2

محفلین
ایک اور بات یہ کہ ۔۔۔ سنت اور نوافل نمازوں کی قضا نہیں ہے۔ قضا صرف فرض اور واجب (وتر) نمازوں کی ہے۔ فجر کی نماز اگر قضا ہوجائے اور اسی روز زوال سے قبل قبل پڑھی جائے تو دو سنت مؤکدہ اور دو فرض دونون پڑھتے ہیں۔ لیکن اگر زوال کے بعد پڑھی جائے تو صرف دو فرض پڑھی جائے گی۔
سنت مؤکدہ وہ ہیں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ ادا کی اور سنت غیر مؤکدہ وہ ہیں، جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ادا کی اور کبھی چھوڑ بھی دی۔ چونکہ دونوں اقسام کی سنتوں کی کوئی قضا نہیں ہے، لہٰذا اکثر علماء کے نزدیک، انہیں چھوڑنے والا گنہگار نہیں ہوتا، گو کہ بہت سے فضائل سے محروم ضرور رہ جاتا ہے۔
فرض ادا نہ کرنے والا صرف گنہگار ہوتا ہے جبکہ فرض کا انکار کرنے والا اکثر علماء کے نزدیک کفر میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ جبکہ سنت و نوافل ادا نہ کرنے والا فضیلتوں سے تو محروم رہ جاتا ہے، لیکن گنہگار نہیں ہوتا اور ان کا انکار کرنے سے کفر میں بھی مبتلا نہیں ہوتا۔
(نوٹ: شمشاد بھائی اور میری رائے ”اجماع امت“ کے مطابق ہیں۔ مختلف مسالک کے ”عقائد“ میں فرق ممکن ہے۔)
 

باسم

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحيم
جاننا چاہيے کہ جو احکام الہى بندوں کے افعال اعمال کے متعلق ہيں ان کى آٹھ قسميں ہيں۔
فرض - واجب ۔ سنت ۔ مستحب ۔ حرام ۔ مکروہ تحريمى۔ مکروہ تنزيہى۔
فرض وہ ہے جو دليل قطعى سے ثابت ہو اور اس کا بغير عذر چھوڑنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہوتا ہے اور جو اس کا انکار کرے وہ کافر ہے۔
پھر اس کى دو قسميں ہيں۔ فرض عين اور فرض کفايہ
فرض عين وہ ہے جس کا کرنا ہر ايک پر ضرورى ہے اور جو کوئى اس کو بغير کسى عذر کے چھوڑے وہ مستحق عذاب اور فاسق ہے جيسے پنج وقتى نماز اور جمعہ کى نماز وغيرہ۔
فرض کفايہ وہ ہے جس کا کرنا ہر ايک پر ضرورى نہيں بلکہ بعض لوگوں کے ادا کرنے سے ادا ہو جائے گا اور اگر کوئى ادا نہ کرے تو سب گنہگار ہوں گے جيسے جنازہ کى نماز وغيرہ
واجب وہ ہے جو دليل ظنى سے ثابت ہو سکا بلا عذر ترک کرنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہے بشرطيکہ بغير کسى تاويل اور شبہ کے چھوڑے اور جو اس کا انکار کرے وہ بھى فاسق ہے کافر نہيں
سنت وہ فعل ہے جس کو نبى صلى اللہ عليہ وسلم يا صحابہ رضى اللہ تعالى عنہم نے کيا ہو
اور اس کى دو قسميں ہيں۔ سنت مؤکدہ اور سنت غير مؤکدہ
سنت مؤکدہ وہ فعل ہے جس کو نبى صلى اللہ عليہ وسلم يا صحابہ رضى اللہ تعالى عنہم نے ہميشہ کيا ہو اور بغير کسى عذر کے کبھى ترک نہ کيا ہو۔ ليکن ترک کرنے والے پر کسى قسم کا زجر اور تنبيہ نہ کى ہو اس کا حکم بھى عمل کے اعتبار سے واجب کا ہے يعنى بلا عذر چھوڑنے والا اور اس کى عادت کرنے والا فاسق اور گنہگار ہے اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم کى شفاعت سے محروم رہے گا۔ ہاں اگر کبھى چھوٹ جائے تو مضائقہ نہيں مگر واجب کے چھوڑنے ميں بہ نسبت اس کے چھوڑنے کے گناہ زيادہ ہے۔
سنت غير مؤکدہ وہ فعل ہے جس کو نبى صلى اللہ عليہ وسلم يا صحابہ رضى اللہ تعالى عنہم نے کيا ہو اور بغير کسى عذر کے کبھى ترک بھى کيا ہو اس کا کرنے والا ثواب کا مستحق ہے اور چھوڑنے والا عذاب کا مستحق نہيں اور اس کو سنت زائدہ اور سنت عاديہ بھى کہتے ہيں
مستحب وہ فعل ہے جس کو نبى صلى اللہ عليہ وسلم يا صحابہ رضى اللہ تعالى عنہم نے کيا ہو ليکن ہميشہ اور اکثر نہيں بلکہ کبھى کبھى۔ اس کا کرنے والا ثواب کا مستحق ہے اور نہ کرنے والے پر کسى قسم کا گناہ نہيں اور اس کو فقہاء کى اصطلاح ميں نفل اور مندوب اور تطوع بھى کہتے ہيں
حرام وہ ہے جو دليل قطعى سے ثابت ہو اس کا منکر کافر ہے اور اس کا بے عذر کرنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہے
مکروہ تحريمى وہ ہے جو دليل ظنى سے ثابت ہو اس کا انکار کرنے والا فاسق ہے جيسے کہ واجب کا منکر فاسق ہے اور اس کا بغير عذر کرنے والا گنہگار اور عذاب کا مستحق ہے
مکروہ تنزيہى وہ فعل ہے جس کے نہ کرنے ميں ثواب ہو اور کرنے ميں عذاب نہ ہو
مباح وہ فعل ہے جس کے کرنے ميں ثواب ہو اور نہ کرنے ميں عذاب نہ ہو۔
(بہشتی زیور- گیارہواں حصہ)
 

ظفری

لائبریرین
السلام علیکم
میرے ایک دوست نے آج ایک سوال مجھ سے پوچھا مگر مجھے اس کا جواب معلوم نہیں تھا آپ سب دوستوں کے سامنے رکھ رہا ہوں شائد جواب ملے
فرض نماز کے بعد سنت اور نوافل ادا کئے جاتے ہیں
جہاں تک مجھے معلوم ہے سنت بھی نوافل ہی ہیں مگر اس کا سوال یہ ہے کہ پھر ان کو الگ الگ کیوں کہتے ہیں
سنت اور نوافل

میں براہ راست آپ کے سوال کا ہی جواب دیتا ہوں ۔
نماز ( عبادت ) دو قسم کی ہیں ۔ ایک فرض اور دوسری نوافل ۔
فرض نماز وہ ہے جسے ہمیں ہر حال میں ادا کرنا ہے ۔ دوستوں نے اس پر کافی تفصیل سے لکھ دیا ہے ۔
نوافل وہ نمازیں ہیں۔ جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرض ے نمازوں سے پہلے یا بعد میں ادا کیں ۔ کچھ نوافل آپ نے تواتر کے ساتھ ادا کیں ۔ فقہا نے اس سنت موکدہ کا نام دیا ۔ اور کچھ نوافل تعطل سے ادا کیں یعنی کبھی ادا کیں اور کبھی ادا نہیں کیں ۔ ان کو فقہا نے سنت غیر موکدہ قرار دیدیا ۔ اس کے بعد فقہا نے مذید کتنی تجدیدیں کیں وہ باسم صاحب کی پوسٹ میں نمایاں ہیں ۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحيم
جاننا چاہيے کہ جو احکام الہى بندوں کے افعال اعمال کے متعلق ہيں ان کى آٹھ قسميں ہيں۔
فرض - واجب ۔ سنت ۔ مستحب ۔ حرام ۔ مکروہ تحريمى۔ مکروہ تنزيہى۔
فرض وہ ہے جو دليل قطعى سے ثابت ہو اور اس کا بغير عذر چھوڑنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہوتا ہے اور جو اس کا انکار کرے وہ کافر ہے۔
پھر اس کى دو قسميں ہيں۔ فرض عين اور فرض کفايہ
فرض عين وہ ہے جس کا کرنا ہر ايک پر ضرورى ہے اور جو کوئى اس کو بغير کسى عذر کے چھوڑے وہ مستحق عذاب اور فاسق ہے جيسے پنج وقتى نماز اور جمعہ کى نماز وغيرہ۔
فرض کفايہ وہ ہے جس کا کرنا ہر ايک پر ضرورى نہيں بلکہ بعض لوگوں کے ادا کرنے سے ادا ہو جائے گا اور اگر کوئى ادا نہ کرے تو سب گنہگار ہوں گے جيسے جنازہ کى نماز وغيرہ
واجب وہ ہے جو دليل ظنى سے ثابت ہو سکا بلا عذر ترک کرنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہے بشرطيکہ بغير کسى تاويل اور شبہ کے چھوڑے اور جو اس کا انکار کرے وہ بھى فاسق ہے کافر نہيں
سنت وہ فعل ہے جس کو نبى صلى اللہ عليہ وسلم يا صحابہ رضى اللہ تعالى عنہم نے کيا ہو
اور اس کى دو قسميں ہيں۔ سنت مؤکدہ اور سنت غير مؤکدہ
سنت مؤکدہ وہ فعل ہے جس کو نبى صلى اللہ عليہ وسلم يا صحابہ رضى اللہ تعالى عنہم نے ہميشہ کيا ہو اور بغير کسى عذر کے کبھى ترک نہ کيا ہو۔ ليکن ترک کرنے والے پر کسى قسم کا زجر اور تنبيہ نہ کى ہو اس کا حکم بھى عمل کے اعتبار سے واجب کا ہے يعنى بلا عذر چھوڑنے والا اور اس کى عادت کرنے والا فاسق اور گنہگار ہے اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم کى شفاعت سے محروم رہے گا۔ ہاں اگر کبھى چھوٹ جائے تو مضائقہ نہيں مگر واجب کے چھوڑنے ميں بہ نسبت اس کے چھوڑنے کے گناہ زيادہ ہے۔
سنت غير مؤکدہ وہ فعل ہے جس کو نبى صلى اللہ عليہ وسلم يا صحابہ رضى اللہ تعالى عنہم نے کيا ہو اور بغير کسى عذر کے کبھى ترک بھى کيا ہو اس کا کرنے والا ثواب کا مستحق ہے اور چھوڑنے والا عذاب کا مستحق نہيں اور اس کو سنت زائدہ اور سنت عاديہ بھى کہتے ہيں
مستحب وہ فعل ہے جس کو نبى صلى اللہ عليہ وسلم يا صحابہ رضى اللہ تعالى عنہم نے کيا ہو ليکن ہميشہ اور اکثر نہيں بلکہ کبھى کبھى۔ اس کا کرنے والا ثواب کا مستحق ہے اور نہ کرنے والے پر کسى قسم کا گناہ نہيں اور اس کو فقہاء کى اصطلاح ميں نفل اور مندوب اور تطوع بھى کہتے ہيں
حرام وہ ہے جو دليل قطعى سے ثابت ہو اس کا منکر کافر ہے اور اس کا بے عذر کرنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہے
مکروہ تحريمى وہ ہے جو دليل ظنى سے ثابت ہو اس کا انکار کرنے والا فاسق ہے جيسے کہ واجب کا منکر فاسق ہے اور اس کا بغير عذر کرنے والا گنہگار اور عذاب کا مستحق ہے
مکروہ تنزيہى وہ فعل ہے جس کے نہ کرنے ميں ثواب ہو اور کرنے ميں عذاب نہ ہو
مباح وہ فعل ہے جس کے کرنے ميں ثواب ہو اور نہ کرنے ميں عذاب نہ ہو۔
(بہشتی زیور- گیارہواں حصہ)
محترم باسم صاحب جزاک اللہ خیرا، بہت شکریہ اس معلوماتی پوسٹ کے لیے۔ ایک سوال مزید اپنی معلومات کے لیے پوچھ رہا ہوں کہ فرض کی تعریف کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ فرض وہ ہے جو دلیل قطعی سے ثابت ہو اور واجب وہ ہے جو دلیل ظنی سے ثابت ہو۔ ذرا اس پر مزید روشنی ڈالیے کہ دلیل قطعی سے کیا مراد ہے اور دلیل ظنی سے کیا مراد ہے۔
 
Top