کوئٹہ، زائرين کي بس پر خودکش حملہ، 13 افراد جاں بحق، خيبرايجنسي ميں بم دھماکا، 8 سيکورٹي اہلکار شہيد

کاتب

محفلین
کاتب بھائی ، جبکہ ناچیز نے اپنے بارے میں آپ کی رائے کا بُرا ہی نہیں مانا تو آپ کو معذرت کرنےکی بھی ضرورت نہ ہے پھر بھی آپ کی تشفی کے لئے میں آپ کی معذرت قبول کرتا ہوں تا کہ" درویش کے قہر " سے بچا جا سکے :)۔ جنابِ من الفاظ کے ساتھ یہی تو مسئلہ ہے کہ ان کے پیکر میں بیک گئیر نہیں لگا ہوتا اسی لئے تو ہمارے بڑے کہہ گئے ہیں "پہلے تو لو پھر بولو" کیوں کہ "کمان سے نکلا ہوا تیر اور زبان سے نکلی ہوئی بات واپس نہیں آتے"۔ بہر حال اب اس بات سے آگے بڑھتے ہیں۔
آپ کی دوسری شکایت میری سمجھ کی پہنچ سے دور ہے کیوں کہ نہ تو میں نے آپ کا لقب چُرایا ہے اور نہ ٹائٹل اور مجھے تو یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ دونوں الگ الگ پہچان رکھتے ہیں یا ایک ہی چیز کے دو الگ الگ نام ہیں۔ لہذا آپ اپنا احتجاج ختم کر دیں ، آپ کونسا ینگ ڈاکٹر ہیں جو مطالبات کی منظوری تک احتجاج کریں گے۔ ہم سراپا انتظار ہیں کہ کب آپ ان اہم سوالات کے جوابات سے ہمیں مستفید فرمائیں گے۔
مسلکی منافرت کے خاتمے اور قتل و غارت کے سد باب کے لئے میں کہاں تک جا سکتا ہوں اور کہاں تک جا چکا ہوں شاید آپ کو نہیں معلوم۔ شاید مجھے اپنے تخیل کو مسلک کے پنجرے میں بند کرنا ہی نہیں آتا جبھی تو میں نہ شیعہ ہوں نہ سنی نہ دیوبندی نہ بریلوی اور نہ وہابی۔ میں بس ایک مسلمان ہوں اور بُلھے شاہ کا ہم خیال جو کہتا ہے " نہ میں شیعہ نہ میں سُنی نہ مُوسیٰ نہ فرعون،،،بُلھیا کی جاناں میں کون"۔ سو حضرت اپنی زندگی کی آخری سانس تک میں بقول اقبال " اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی،،، تُو اگرمیرا نہیں بنتا ، نہ بن ، اپنا تو بن"کے مقام تک بھی رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاؤں تو میرے لئے یہ فوزِ عظیم ہو گی۔

محترم ساجد بھائی، سلام قبول فرمائیں
تاخیر سے حاضری کی معذرت۔

میری شکایت آپ کی سمجھ کی پہنچ سے دور ہے؟ اچھا ہوا ہمارے حق میں۔ شکر ہے آپ کی نظر میری پوسٹ نمبر 17 میں دیئے گئے آپ کے اقتباس پر پوری طرح نہیں پڑی جس میں ایک لفظ کو میں نے نہ صرف انڈر لائین بلکہ بولڈ بھی کیا تھا۔ میرا خیال ہے میں اب اپنے لقب سے دستبرداری اختیار کر لوں۔ اور اگر ''کسی'' کو ری ٹین کرنا ہو تو فبہا۔ ہا ہاہاہا

مسالک و فرقہ وارانہ منافرت، قتل و غارت و دہشت گردی سے متعلق آپ کے خیالات و نقطہ نظر جان کر بہت خوشی ہوئی۔ قصہ مختصر میں دراصل صورتحال کے تناظر سے تعلق جو کہنا چاہ رہا تھا وہ درج ذیل ہے:

میرا علم اتنا جامع تو نہیں لیکن تاریخ ،تقابل ادیان اور تاریخ اسلام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قوم یہود نے ہمیشہ نہ صرف اللہ کی نا فرمانی کہ بلکہ اللہ کی بھیجی ہوئی شریعت سے چھیڑ چھاڑ کی اور اس کے قوانین میں تحاریف و ترامیم کیں۔ یہودی سینٹ پال نے مسیحیت کا لبادہ اوڑھ کر مسیحیت کو مسخ کیا اور اس کے نتیجے میں آج مسیحیت کی کئی مختلف شاخیں ہیں۔

اسی طرح قوم یہود نے اسلام کو سبوتاژ کرنے کی غرض سے ابن سبا کے ذریعے شیعہ ازم کی داغ بیل ڈالی اور بد قسمتی سے ایک نیا فرقہ ایجاد کیا، جس کے نتیجے میں پہلا قتل مسلک یا فرقہ کی بنیاد پر خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ایرانی مجوسی ابو لولو فیروز کے ہاتھوں ہوا۔ اس ابو لولو فیروز کو ایران میں ایک ہیرو کا درجہ حاصل ہے۔

بد قسمتی سے عصر حاضر میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شیعہ سنہ اختلافات کو نہایت کامیابی سے ہوا دے دی ہے۔ ہر چند کہ ماضی میں بھی کبھی کبھار شیعہ سنی اختلافات سامنے آتے رہے ہیں لیکن اس شدت اور افراط سے نہیں جیسا کہ آج کل دیکھنےمیں آ رہا ہے۔

غزنوی صاحب نے جو تحریر کیا ہے سو فی صد درست ہے اور اس پر ایک دو روز کے غور و خوص کے بعد بات ہو گی ان شا اللہ۔
 
Top