کن الجھنوں میں چھوڑ گئی جستجو مجھے - منیر بھوپالی

کن اُلجھنوں میں چھوڑ گئی جستجو مجھے
میں آرزو کو ڈھونڈھتا ہوں آرزو مجھے

اُمید نے بھی ہاتھ سے دامن چھڑا لیا
کیا حال ہو جو ایسے میں مل جائے تو مجھے

مقصودِ دل کچھ اور ہے، ذوقِ نظر کچھ اور
کس کشمکش میں ڈال گئی آرزو مجھے

قُربان بے خودی کے، کِیا سب سے بے نیاز
اپنی تلاش ہے نہ تری جستجو مجھے

لرزاں تھی جس خیال سے دنیائے آرزو
عالم وہ آ رہا ہے نظر ہو بہ ہو مجھے

ہر اک نفس ہے سازِ محبت بنا ہوا
بخشی ہے سوزِ عشق نے وہ آبرو مجھے

اک مرکزِ جمال ہے میری نگاہِ شوق
پہنچا دیا ہے کس نے ترے روبرو مجھے

شاید منیرؔ عشق کی تکمیل ہو گئی
بارِ گراں ہے آج ہر اک آرزو مجھے

منیرؔ بھوپالی​
 
Top